• 14 جولائی, 2025

گھروں میں بیت الدعا یا جائےنماز کے نام سے ایک کمرہ کی اہمیت

گزشتہ چند ماہ سے دنیا میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کی وجہ سے دنیاوی معاملات بند کر دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح احتیاطی تدابیر کو لازمی قرار دیتے ہوئے ہر فرد معاشرہ کو یہی ہدایت کی جارہی ہے کہ اپنے گھروں میں رہیں اور صرف اَشد ضروریات زندگی کے حصول کے لیے گھر سے باہر جائیں تاکہ اس بیماری میں مبتلا شخص سے محفوظ رہتے ہوئے صحت مند معاشرے کے تقاضوں کو پورا کیا جا سکے۔ یہی وہ نکتہ ہے جس کی بنیاد پر ہم مسلمانوں نے گھروں کو مسجد میں تبدیل کرتے ہوئے رمضان المبارک کی وہ تمام عبادات جو ہم مسجد میں ادا کرتے تھے گھروں میں اپنے گھر کے امام صاحب کے ساتھ ادا کی۔ یہ ایک عارضی تبدیلی موجودہ حالات کی مناسبت سے کی گئی ہدایات میں شامل ہے یعنی گھر میں ہی نماز باجماعت کا انتظام کیا جائے گھر میں نمازوں کا اہتمام اور دعا کرنا تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سنت ہے۔

فرض نمازوں کی ادائیگی کے علاوہ خدا تعالیٰ کے حضور ہر وقت دعا کرنے کو آپؑ نے ہتھیار قرار دیا۔ آپ علیہ السلام چاہے گھر میں ہوتے یا سفر میں ایک جگہ مخصوص کر لیتے اور وہ ’’بیت الدعا‘‘ کہلاتا۔ قادیان میں آپ علیہ السلام کے گھر میں جو ’’بیت الدعا‘‘ ہے وہ 1903ء میں بنایا گیا۔ اپنے روزانہ کے پروگرام میں خاص ایک وقت دعا کے لئے رکھتے۔ جانتے ہیں ایسا کیوں فرماتے؟ تا کہ توجہ قائم ہو۔ آپ علیہ السلام کا طريق یہ تھا کہ ہر ایک اہم کام شروع کرنے سے پہلے دعا کرتے اور استخارہ کرتے۔ ہم کو بھی نماز میں اپنی زبان میں دعا مانگنی چاہیے۔ کیونکہ یہ آپ علیہ السلام پسند فرماتے تھے۔ چلتے پھرتے، سوتے جاگتے ہر وقت دعائیں آپ علیہ السلام کی زبان پر ہو تیں۔ حضرت اماں جانؓ فرماتی ہیں۔

سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِيمِ

آپ علیہ السلام کثرت سے پڑھتے، درودشریف آپ کثرت سے پڑھتے اور استغفار بہت کرتے۔

(سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام، عبدالحی احمد، صفحہ37)

چنانچہ ہمیں تو اپنے گھروں میں بیت الدعا یا جائے نماز کے نام سے ایک کمرے کو عبادت کے لئے وقف کرنا چاہیے۔ صرف یہی نہیں بلکہ گھر میں وضو کے لیے مخصوص مقام پر مسجد کی طرز پر وضو کرنے کا انتظام بھی رکھنا چاہیے تاکہ وضو کرتے ہوئے وضو کی جگہ مخصوص ہوتے ہوئے پاکیزگی اور صفائی کا احساس ہوتا رہے۔ گھروں میں یہ مختصر سا انتظام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کے عین مطابق بھی ہے گو کہ آپ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اس دنیا میں شرک کا خاتمہ کرتے ہوئے پہلی مسجد کی بنیاد رکھی اور بیت اللہ کی تعمیر فرمائی۔ہمیں اس علم کا مصداق بنتے ہوئے اپنے گھر میں بیت الدعا یا مسجد کے لئے ایک کمرہ وقف کر کے اللہ تعالیٰ کا عبد بنتے ہوئے سنت ابراہیمی کی پیروی بھی کرنی چاہیے۔

وَ اِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَیۡتِ وَ اِسۡمٰعِیۡلُ ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۱۲۸﴾

(البقرہ:128)

اور (اس وقت کو بھی یاد کرو) جب ابراہیم اس گھر کی بنیادیں اُٹھا رہاتھا اور (اس کے ساتھ) اسمٰعیل بھی (اور وہ دونوں کہتے جاتے تھے کہ) اے ہمارے رب! ہماری طرف سے (اس خدمت کو) قبول فرما۔تو ہی (ہےجو) بہت سُننے والا (اور) بہت جاننے والا ہے۔

(تفسیر صغیر از حضرت مصلح موعودؓ صفحہ28)

پھر ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم ہر رمضان شریف میں اپنے گھر میں نماز تہجد اور تلاوت قرآن کریم کرنے کی سعادت حاصل کرتے رہیں گے جو مساجد میں نماز تراویح اور باجماعت نمازوں کے علاوہ ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ میں اس وائرس کا ذکر کرتے ہوئےفرمایا۔

’’اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ اس وبا نے اور کتنا پھیلنا ہے اور کس حد تک جانا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کیا تقدیر ہے لیکن اگر یہ بیماری خدا تعالیٰ کی ناراضگی کی وجہ سے ظاہر ہو رہی ہے اور اس زمانے میں ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے بعد مختلف قسم کی وبائیں، امراض، زلزلے، طوفان بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی تقدیر کے بداثرات سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور ہر احمدی کو ان دنوں میں خاص طور پر دعاؤں کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے اور اپنی روحانی حالت کو بھی بہتر کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے اور دنیاکے لیے بھی دعا کرنی چاہیے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 6مارچ 2020ء)

(شیراز احمد۔کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 07 جون 2020ء

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 08 جون 2020ء