آریوں کو دعوتِ حق
(کلام حضرت مسیح موعودؑ)
اے آریہ سماج پھنسو مت عذاب میں
کیوں مبتلا ہو یارو خیالِ خراب میں
اے قوم آریہ تیرے دل کو یہ کیا ہوا
تو جاگتی ہے یا تیری باتیں ہیں خواب میں
کیا وہ خدا جو ہے تیری جاں کا خدا نہیں
ایماں کی بُو نہیں ترے ایسے جواب میں
گر عاشقوں کی روح نہیں اُس کے ہاتھ سے
پھر غیر کےلئے ہیں وہ کیوں اضطراب میں
گر وہ الگ ہے ایسا کہ چھو بھی نہیں گیا
پھر کس نے لکھ دیا ہے وہ دل کی کتاب میں
جس سوز میں ہیں اُس کےلئے عاشقوں کے دل
اتنا تو ہم نے سوز نہ دیکھا کباب میں
جامِ وصال دیتا ہے اُس کو جو مر چکا
کچھ بھی نہیں ہے فرق یہاں شیخ و شاب میں
ملتا ہے وہ اُسی کو جو وہ خاک میں ملا
ظاہر کی قِیل و قَال بھلا کس حساب میں
ہوتا ہے وہ اُسی کا جو اُس کا ہی ہوگیا
ہے اُس کی گود میں جو گرا اُس جناب میں
(درثمین صفحہ66-67)