حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ
لوگ بہت سے مصائب میں گرفتار ہوتے ہیں ،لیکن متقی بچائے جاتے ہیں ،بلکہ ان کے پاس جو آجاتا ہے وہ بھی بچایا جاتا ہے۔ مصائب کی کوئی حد نہیں۔انسان کا اپنا اندر اس قدر مصائب سے بھرا ہوا ہے کہ اس کا کوئی اندازہ نہیں۔ امراض کو ہی دیکھ لیا جاوے کہ ہزار ہا مصائب کے پیدا کرنےکو کافی ہیں، لیکن جو تقویٰ کے قلعے میں ہوتا ہے وہ ان سے محفوظ ہے اور جو اس سے باہر ہے وہ ایک جنگل میں ہے جو درندہ جانوروں سے بھرا ہوا ہے۔
متقی کو اس دنیا میں بشارتیں ملتی ہیں
متقی کے لئے ایک اور بھی وعدہ ہے۔ لَھُمُ الْبُشْرٰی فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ (یونس:۶۵) یعنی جو متقی ہوتے ہیں۔ان کو اسی دنیا میں بشارتیں سچے خوابوں کے ذریعے ملتی ہیں ،بلکہ اس سے بھی بڑھ کر وہ صاحب مکاشفات ہو جاتے ہیں ۔ مکالمۃ اللہ کا شرف حاصل کرتے ہیں۔ وہ بشریت کے لباس میں ہی ملائکہ کو دیکھ لیتے ہیں ۔جیسے کہ فرمایا: اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَااللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْھِمُ الْمَلَائِکَۃُ (حٰم السجدہ:۳۱) یعنی جو لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا رب اللہ ہے اور استقامت دکھاتے ہیں ،یعنی ابتلا کے وقت ایسا شخص دکھلا دیتا ہے کہ جو میں نے منہ سے وعدہ کیا تھا ،وہ عملی طور سے پورا کرتا ہوں۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ 10)