خلافت سا نہ اس دنیا میں میخانہ کوئی ہوگا
کہ جس کے فیض سے خالی نہ پیمانہ کوئی ہوگا
غلامانِ خلافت کی محبت کو اگر تولو
ترازو ٹوٹ جائیں گے، نہ پیمانہ کوئی ہوگا
کوئی معشوق اپنے عاشقوں سے عشق کرتا ہو
ہمارے بعد جگ میں ایسا افسانہ کوئی ہوگا؟
خدائی نور کی چادر میں ہو لپٹا ہوا ہر دم
مرے محبوب کے دل سا بھی آئینہ کوئی ہوگا؟
فرشتے جس کی راہیں پھول برسا کر سجاتے ہیں
زمانے میں بھلا ایسا بھی دیوانہ کوئی ہوگا؟
فدا ہے جان و مال و آبرو قاہؔر کی آقا پر
اشارے پر لیے حاضر یہ نذرانہ کوئی ہوگا
(حافظ مستنصر احمد قاؔہر)