• 25 اپریل, 2024

فرشتے جس کی راہیں پھول برسا کر سجاتے ہیں

خلافت سا نہ اس دنیا میں میخانہ کوئی ہوگا
کہ جس کے فیض سے خالی نہ پیمانہ کوئی ہوگا
غلامانِ خلافت کی محبت کو اگر تولو
ترازو ٹوٹ جائیں گے، نہ پیمانہ کوئی ہوگا
کوئی معشوق اپنے عاشقوں سے عشق کرتا ہو
ہمارے بعد جگ میں ایسا افسانہ کوئی ہوگا؟
خدائی نور کی چادر میں ہو لپٹا ہوا ہر دم
مرے محبوب کے دل سا بھی آئینہ کوئی ہوگا؟
فرشتے جس کی راہیں پھول برسا کر سجاتے ہیں
زمانے میں بھلا ایسا بھی دیوانہ کوئی ہوگا؟
فدا ہے جان و مال و آبرو قاہؔر کی آقا پر
اشارے پر لیے حاضر یہ نذرانہ کوئی ہوگا

(حافظ مستنصر احمد قاؔہر)

پچھلا پڑھیں

من ہائم میں مجلس انصاراللہ جرمنی کے 2 روزہ سالانہ اجتماع کا انعقاد

اگلا پڑھیں

بدلے لینے کا کا سوال نہیں اٹھایا