• 7 مئی, 2025

مخالفین کا انبیاء کو نہ ماننا اور شیطان کے قبضہ میں جانا

مخالفین کا انبیاء کو نہ ماننا اور شیطان کے قبضہ میں جانا ان کے تکبر کی وجہ سے ہوتا ہے جو ان کو نیکیوں کی طرف قدم بڑھانے کی توفیق نہیں دیتا۔ اور ہمیشہ ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ اس نبوت کے دعویدار اور خدا تعالیٰ کی طرف بلانے والے کو ماننے والے تو غریب لوگ ہیں اور ہم بڑے لوگ ہیں۔ ہم صاحبِ علم ہیں۔ ہمیں دین کا علم زیادہ پتہ ہے اس لئے ہم کس طرح اس جماعت میں شامل ہو جائیں یا اس کی بیعت کر لیں۔ آج اس زمانے میں بھی جو زمانے کے امام کو نہیں مانتے تو یہ تکبر ہی ہے جو ان کو نہ ماننے پر مجبور کر رہا ہے۔ پس جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو فرمایا کہ جو بشر میں نے بنایا ہے اس کو سجدہ کرو تو یہ کوئی ظاہری سجدہ نہیں تھا۔ ظاہری سجدہ تو صرف خدا تعالیٰ کو کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں دین پھیلانے کے لئے میں نے جس شخص کو مبعوث کیا ہے اس کے لئے کامل فرمانبرداری کرتے ہوئے اس کے مشن کو آگے بڑھانے میں اس کی مدد کرو اور شیطانوں کے منصوبوں کو کبھی کامیاب نہ ہونے دو۔ ان مقاصد کو کبھی شیطان حاصل نہ کر سکے۔ اور شیطان کے تمام منصوبوں کو ناکام و نا مراد کرنے میں نبی کی تائید کرو۔ اس کا ہاتھ بٹاوٴ اور نیک فطرت اور سعید لوگوں کے دلوں میں نبی کے پیغام اور اللہ تعالیٰ کی اس کے ساتھ تائیدات کے سلوک کی پہچان بھی پیدا کرو تا کہ وہ حق کو پہچانے اور حق کو پہچان کر اس کی جماعت میں شامل ہو جاوٴ۔ پھر ایسے لوگ اپنے اندر بھی نفخِ روح کے نظارے دیکھیں گے۔ خدا تعالیٰ کے سلوک کے نظارے دیکھیں گے۔ اپنی دنیا و آخرت سنوارنے کا باعث بنتے ہوئے جنتوں کا وارث ٹھہریں گے۔ نبی کے پیغام کو دنیا میں پھیلانے میں، فرشتے انسانوں کو بھی جو حکم دیتے ہیں کہ نبی کا پیغام دنیا میں پھیلانے کے لئے اس کے مدد گار بن جاوٴ توسعید فطرت لوگوں میں یہ تحریک پیدا ہوتی ہے اور یہی وہ مقام ہے جب تمام فرشتے بھی نبی کی تائید میں فَسَجَدَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمۡ اَجۡمَعُوۡنَ کا اعلان کرتے ہیں۔ یعنی اس چیز کا نظارہ پیش کرتے ہیں کہ سب فرشتوں نے سجدہ کیا۔ اور خارق عادت اور غیر معمولی برکات نبی کے کام میں پڑ رہی ہوتی ہیں۔ اور فرشتہ صفت انسانوں کے ذریعے بھی اس سجدہ کے نظارے نظر آتے ہیں جو فرمانبرداری کا سجدہ ہے۔ جو اطاعت کا سجدہ ہے۔ جو اپنی تمام تر طاقتیں اور صلاحیتیں نبی کے کام کو آگے بڑھانے کا سجدہ ہے۔ اور وہ نبی کے سلطانِ نصیر بن کر اس کے کام کو آگے بڑھانے والے ہوتے ہیں۔

اس زمانے میں بھی ہم دیکھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے عاشقِ صادق کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ کا یہ سلوک ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم کہہ کر مخاطب کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ یاد رکھو خدا کے فرستادہ کی توہین خدا کی توہین ہے۔ تمہارا اختیار ہے چاہو تو مجھے گالیاں دو کیونکہ آسمانی سلطنت تمہارے نزدیک حقیر ہے۔ پس آج بھی جو مقابلہ کر رہے ہیں وہ خدا تعالیٰ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ یا آپ کی جماعت سے مقابلہ نہیں ہے۔

(خطبہ جمعہ 28؍ مئی 2010ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

دراصل یہی لوگ پیغمبروں کے متبعین ہوتے ہیں

اگلا پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کی سیرت کے متعلق حضرت مصلح موعودؓ کے بیان فرمودہ بعض واقعات