جس نے در دوسرا نہیں دیکھا
اس کو بے دست و پا نہیں دیکھا
ہم غریبوں سے پیار کی باتیں
تجھ سا فرما روا نہیں دیکھا
جس گلی میں سخی کا ڈیرا ہے
اس گلی میں گدا نہیں دیکھا
راستہ دل کی راہ سے بڑھ کر
اتنا آراستہ نہیں دیکھا
منفرد تھی مہک مرے گل کی
تو نے، بادِ صبا! نہیں دیکھا
شاخ جو بھی شجر سے ٹوٹ گئی
اس کو پھر سے ہرا نہیں دیکھا
رابطہ جس کا اس کے ساتھ ہوا
اس کو بے آسرا نہیں دیکھا
شہر کی بھیڑ میں کہیں لوگو!
قدؔسیٔ بے نوا نہیں دیکھا
(عبدالکریم قدؔسی)