• 5 مئی, 2025

نسل پرستی کے خلاف جرمنی میں پینل ڈسکشن

جرمنی میں نسلی تعصب کی سوچ کے بڑھتے ہوئے رجحانات کو روکنے اور اس بارہ میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پر امن معاشرے کے قیام اور استحکام کے لئے کون کون سے طریق اختیار کرتے ہوئے معاشرے میں امن قائم کیا جاسکتا ہے نیز نسلی تعصب کے سدباب کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات و ہدایات کی روشنی میں شعبہ تبلیغ جماعت احمدیہ جرمنی کو چند ماہ سے اس موضوع کے بارے وسیع پیمانے پر ملک گیر مہم چلانے کی توفیق مل رہی ہے۔ گزشتہ ایک سال میں نسل پرستی کے متعلق 75سے زائد پینل ڈسکشن ہو چکی ہیں جنہیں ہر خاص وعام نے بہت پسند کیا اور مختلف ذرائع ابلاغ نے بھی ہمارے ان اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا۔

زیر نظر رپورٹ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے مورخہ 28اکتوبر 2021 کو جرمنی کے شہر Stuttgart میں ’’نسلی تعصب‘‘ کے عنوان سے ایک آن لائن پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا۔

اس پروگرام کی نظامت کے فرائض مکرم عدنان ملک صاحب نے ادا کئے انہوں نے سامعین وحاضرین کو سب سے پہلے اس پروگرام کرنے کا مقصد بیان کیا اور شرکاء کا تعارف کچھ اس طرح پیش کیا کہ ہمارے ساتھ آج جماعت احمدیہ کی طرف سے مکرم نورالدین اشرف صاحب مربی سلسلہ شریک گفتگو ہیں ان کے ساتھ نسل پرستی کے موضوع پر گفتگو کرنے کے لئے جناب Gari Pavkovic صاحب ہیں جو ماہرنفسیات ہونے کے ساتھ ساتھ شہر کے انٹی گریشن آفسیر بھی ہیں۔دوسرے مہمان جناب ڈاکٹر Uwe Böhm صاحب تھے جو ضلعی سطح پر پروٹیسٹنٹ چرچ کے سکولوں کے Dean کے طور پر کام کرتے ہیں موصوف عین وقت پر بیمار ہوگئے اور پروگرام میں شرکت سے معذرت کی۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت مکرم شاہزیب دلشادصاحب کے حصہ آئی۔ تلاوت کے بعد سامعین وناظرین کو جماعت کے تعارف پر مشتمل ویڈیو دکھائی گئی نیز جماعتی سرگرمیوں اور خدمت خلق کے کاموں کے متعلق بتایا گیا۔مکرم مربی صاحب نے قرآن و حدیث کی روشنی میں نسل پرستی کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کو جامع انداز میں سامعین کے سامنے رکھا۔

جناب Gari Pavkovic صاحب نے بھی اپنے مختصر خطاب میں معاشرے میں ہونے والی ناانصافیوں اور نسلی تعصب رکھنے والے شدت پسند وں کا ذکر کیا اسی طرح حجاب وغیرہ جیسے قوانین کے متعلق تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا کام نہیں کہ وہ مذہبی روایات اور تعلیمات سے ہٹ کر لوگوں پر قانون نافذ کریں۔اس طرح معاشرے میں نفرت پیدا ہوتی ہے نہ کہ محبت و یکجہتی ۔ہم سب کو مل کر لوگوں کو تعلیم دینی چاہئے جیسا کہ آپ یہ پروگرام کر رہے ہیں اس سے عوام میں شعور پیدا ہوتا ہے اور اسلام کو جو لوگ شدت پسندی کا مذہب سمجھتے ہیں اُن کے ذہنوں سے ایسے خیالات ختم کرنے کے لئے یہ بہت اچھے اقدامات ہیں جو جماعت احمدیہ بڑی مستعدی سے کر رہی ہے۔

اس پروگرام میں 40مہمانوں نے شرکت کی اور بڑی گہری دلچسپی سے پینل شرکاء سے سوالات کئے اس پروگرام کا دورانیہ ایک گھنٹہ مقرر تھا لیکن سامعین وناظرین کی دلچسپی کی وجہ سے یہ پروگرام ڈیڑھ گھنٹے سے بھی زیادہ چلا۔

(رپورٹ: صفوان احمد ملک۔ نمائندہ روزنامہ الفضل جرمنی)

پچھلا پڑھیں

احمدیہ مسلم سیکنڈری اسکول روکوپر،سیرالیون میں جلسہ سیرت النبی ؐ کا بابرکت و شاندار انعقاد

اگلا پڑھیں

جس مومن کو مَیں نے سخت الفاظ کہے ہوں