• 18 جولائی, 2025

عاقب کے معنی میں تحریف

ختم نبوت کے حق میں ایک حدیث بطور دلیل پیش کی جاتی ہے جس کے مطابق نبی اکرم ﷺ سے یہ بات منسوب کی گئی ہے کہ میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ لیکن مندرجہ ذیل حوالہ جات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ الفاظ ’’عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہے‘‘ نبی اکرم ﷺ کے نہیں بلکہ ایک مشہور تابعی الزہری کے ہیں جو اکثر احادیث بیان کرتے وقت وضاحت کے لئے کچھ کہہ دیتے ہیں۔ علماء اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئے اور اپنا مؤقف صحیح ثابت کرنے کے لئے یہ نہیں بتاتے کہ یہ الفاظ نبی اکرم ﷺ کے نہیں ہیں اور انہیں حدیث رسول ﷺ کہہ کر پیش کرتے ہیں۔

(و أنا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبي) الظاہر أن ھذا تفسیر للصحابی أو من بعدہ۔ و في شرح مسلم قال ابن الأعرابی: العاقب الذی یخلف في الخیر من کان قبلہ۔ و منہ یقال: عقب الرجل لولدہ (متفق علیہ) و رواہ مالک و الترمذی و النسائي۔

(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح از ملا علی القاري۔ الجز العاشر۔ کتاب الفضائل والشمائل۔ باب اسماء النبي ﷺ و صفاتہ۔ صفحہ457)

اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ تفسیر کسی صحابی کی یا ان کے بعد کسی کی ہے۔ اور شرح مسلم میں ابن الاعرابی کہتے ہیں کہ العاقب وہ ہوتا ہے جو اپنے سے پہلے کسی نیکی کا کام کرنے والے کے بعد آکر وہ نیکی کا کام کرے۔اور اس میں یہ بھی کہا جاتا ہے مرد اپنے بیٹے کے پیچھے آیا۔ (متفق علیہ) اسے مالک، ترمذی اور نسائی نے بھی روایت کیا۔

(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح از ملا علی القاری۔ جلد دس۔ کتاب الفضائل و الشمائل۔ باب اسماء النبی ﷺ و صفاتہ۔ صفحہ 457)

قیل ھذا من قول الزھري فیکون مدرجًا في الحدیث

(الشمائل المحمدیہ از ابي عیسٰی محمد بن سَوْرَۃَ التِرمذي۔ صفحہ177)

کہا جاتا ہے کہ یہ زہری کا قول ہے اور یہ حدیث کے متن میں مدرج یعنی اضافہ ہے۔

(الشمائل المحمدیہ از ابي عیسٰی محمد بن سَوْرَۃَ التِرمذي۔ صفحہ177)

زاد مسلم وغیرہ من طریق ابن عیینہ و العاقب الذی لیس بعدہ نبی و ھو مدرج من تفسیر الزھري فروي الطبرانی من طریق معمر عن الزھری فذکر الحدیث الیٰ قولہ و انا العاقب قال معمر قلت للزھری ما العاقب قال الذي لیس بعدہ نبی۔

(تنویر الحولک شرح علی مؤطا مالک از جلال الدین السیوطی۔الجزء الثالث۔ صفحہ 163)

مسلم اور ان کے علاوہ کچھ دوسروں نے ابن عیینہ کے طریق سے اس میں اضافہ کیا ہے کہ عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو اور یہ زہری کی تفسیر میں مدرج یعنی اضافہ ہے۔ الطبرانی نے معمر سے الزہری کے واسطہ سے روایت کیا اور اس حدیث کو اس قول تک بیان کیا کہ میں عاقب ہوں۔معمر کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ عاقب کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا وہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔

(تنویر الحولک شرح مؤطا مالک از جلال الدین السیوطی جلد سوم صفحہ 163)

(انصر رضا۔ واقفِ زندگی، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

حدیث ’’من سبّ نبیّا فاقتلوہ‘‘ پر ایک علمی نظر

اگلا پڑھیں

آج کی دعا