• 25 اپریل, 2024

جماعت احمدیہ کینیا کے 55ویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد

کرونا کی عالمی وباء کی وجہ سے دو سال کے تعطل کے بعد جماعت احمدیہ کینیا کو موٴرخہ 10-11؍دسمبر بروز ہفتہ و اتوار نیروبی ہیڈ کوارٹرز میں اپنا پچپنواں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد للّٰہ ثم الحمد للّٰہ

سیدنا امیرالموٴمنین حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اجازت کے بعد جلسہ کی تیاریوں کے سلسلہ میں ماہ نومبر سے ہی نیشنل عاملہ کے اجلاس ہونے شروع ہو گئے تھے اور جلسہ کے انعقاد کے لیے مختلف شعبہ جات کے منتظمین کا تقرر کر کے طعام و قیام اور دیگر انتظامات کا آغاز کر دیا گیا اور افسر جلسہ سالانہ کی طرف سے پورے ملک کی جماعتوں کو جلسہ سے متعلق ہدایات بھجوادی گئی تھیں۔ امسال جلسہ کا مرکزی تھیم ’’خدمت دین کو اک فضل الٰہی جانو‘‘ تجویز کیا گیا تھا۔ جلسہ کے مہمانان کرام کی آمد کا سلسلہ جمعرات کی شام کو ہی شروع ہو گیا تھا اور ہفتے کی صبح تک تقریبا ً تمام مہمان نیروبی پہنچ چکے تھے۔ الحمد للّٰہ مہمانان کرام کے قیام و طعام کا نہایت مناسب انتظام کیا گیا تھا۔کھانا پکانے کے جملہ امور کے انچارج مکرم وقار احمد شیخ صاحب نیشنل سیکرٹری ضیافت تھے جبکہ سپلائی کا کام مکرم احمد عدنان ہاشمی صاحب کے سپرد تھا اور کھانا تقسیم کی نگرانی مکرم عدیل احمد شاہ صاحب نیشنل سیکرٹری مال کر رہے تھے مستورات کی طرف تمام امور کی انچارج مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ کینیا تھیں جنہیں اپنی نائبات اور معاونات کا تعاون حاصل تھا۔ سیکورٹی اور نظم و ضبط کے انچارج مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ کینیا تھے اور مکرم نعیم احمد شاہ صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ کینیا افسر جلسہ سالانہ تھے جبکہ مکرم عبد اللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ انچارج تربیت و منتظم جلسہ گاہ تھے۔ مردانہ جلسہ گاہ کے لیے ایک بڑی مارکی لگائی گئی تھی جبکہ احمدیہ ہال اور اس سے ملحقہ ایریا کو مستورات کی جلسہ گاہ اور قیام کے لیے مختص کی گیا تھا۔ پورے مشن ہاؤس اور مارکی کو خوبصورت جھنڈیوں اور مختلف عبارات پر مبنی بینرز سے سجایا گیا تھا۔

جلسہ کے پہلے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا جس کے بعد نماز فجر ادا کی گئی اور درس قرآن کریم ہوا اس کے بعد ناشتہ اور تیاری کے لئے وقفہ ہوا۔ٹھیک دس بجے صبح جلسہ کے افتتاحی اجلاس کے لئے احباب جلسہ گاہ میں پہنچ گئے جس کے بعد پرچم کشائی کی تقریب ہوئی مکرم مولانا طارق محمود ظفر صاحب امیر و مشنری انچارج نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ مکرم نعیم احمد شاہ صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ کینیا و افسر جلسہ سالانہ نے کینیا کا جھنڈا لہرایا جونہی دونوں پرچم فضا میں بلند ہوئے فضا نعرہ ہائے تکبیر سے گونج اٹھی اس کے بعد اسلام زندہ باد، احمدیت زندہ باد خلافت احمدیہ زندہ باد اور کینیا زندہ باد کے پر جوش بلند ہوتے رہے جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور احباب دوبارہ جلسہ گاہ میں تشریف لے گئے۔

جلسہ کا افتتاحی اجلاس مولانا طارق محمود ظفر صاحب امیر جماعت کینیا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔تلاوت قرآن پاک اور اس کا سواحیلی ترجمہ پیش کرنے کی سعادت مکرم معلم ناصر تھا واصاحب کو حاصل ہوئی جس کے بعد مکرم شیخ مشہود احمد صاحب اور مکرم چوہدری بشارت احمد طاہر صاحب مبلغ سلسلہ نے یکے بعد دیگرے منظوم کلام پیش کیا۔پھر مکرم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب کیا جس میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالی نے اپنے پیغام میں جلسہ کے انعقاد پر اظہار خوشنودی فرمانے کے بعد اس کی کامیابی اور شرکاء جلسہ کے اس جلسہ سے کماحقہ مستفید ہونے کے لئے دعا کی اور پھر احباب جماعت کو جماعت کے قیام کی غرض و غایت کو سمجھنے اور اس کے مقاصدکو حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی اور نئے احمدیوں کی تربیت اور خود اپنی اخلاقی حالت کو بہتر سے بہترین بنانے کی ہدایت فرمائی۔ حضور انور کا پیغام پڑھنے کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر حال میں ہدایت پر قائم رہنے اور خلیفہٴ وقت کے ارشادات پر عمل کرنے نیز خلافت احمدیہ سے وابستہ و پیوستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ مکرم امیر صاحب کی اس تقریر کا رواں ترجمہ مکرم شیخ عبد اللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ نے پیش کیا۔اس کے بعد ایک مختصر وقفہ ہوا۔

وقفے کے بعد گیارہ بجکر تیس منٹ پر دوسرے اجلاس کی کاروائی مکرم سمیر احمد شیخ صاحب نائب امیر کینیا کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ مکرم شیخ عبد الباسط علی صاحب مبلغ سلسلہ نے تلاوت قرآن مجید کی اور متلو آیات کا سواحیلی ترجمہ بھی پیش کیا جس کے بعد مکرم اسمائیل بکاری صاحب نے سواحیلی زبان میں منظوم کلام پیش کیا بعدہ مکرم شیخ عبد اللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ نے برکات خلافت کے موضوع پرسواحیلی زبان میں نہایت عمدہ تقریر کی پھر چند اعلانات ہوئے اور وقفہ برائے طعام ونماز ظہر و عصر ہوا۔

پہلے دن کا تیسرا اجلاس تین بجے بعد دوپہر خاکسار محمد افضل ظفر مبلغ سلسلہ کی صدارت میں شروع ہوا۔مکرم معلم محمد ماکریچوا صاحب نے تلاوت قرآن پاک مع سواحیلی ترجمہ پیش کی اور مکرم معلم سالم لبانگا صاحب نے سواحیلی زبان میں نظم پڑھی۔ جس کے بعد پہلی تقریر مکرم شیخ یوسف رشید اباٹ صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام نوع انسانی کے لیے اسوہٴ حسنہ ہیں‘‘ کے موضوع پر سواحیلی میں تقریر کی۔ پھر مکرم ملک بشارت احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقریر کی۔ بعدہ مکرم طاہر احمد ماجینگو صاحب نے بہت خوبصورت انداز میں اردو نظم پیش کی۔ اس کے بعد مکرم احمد عدنان ہاشمی صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے صحیح استعمال کے طریقے‘‘ کے موضوع پر ایک نہایت جامع تقریر کی۔ اس کے بعد نمازمغرب و عشاء اور کھانے کے لیے وقفہ ہوا اور آٹھ بجے مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی جس میں مبلغین سلسلہ نے حاضرین کے سوالات کے کافی و شافی جوابات دئیے اس کے بعد احباب سونے کے لیے تشریف لے گئے۔

اگلے دن کے پروگرام کا آغاز بھی نماز تہجد اور نماز فجر سے ہوا جس کے بعد درس حدیث ہوا۔ اور پھر ناشتے اور جلسہ کی تیاری کے لیے وقفہ ہوا۔

دوسرےدن کا پہلا اجلاس مکرم حبیب شاتری صاحب نائب امیر کینیا کی زیر صدارت منعقد ہوا مکرم معلم ناصر ونیاسی صاحب کو قرآن مجید کی تلاوت اور متلو آیات کا سواحیلی ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی جس کے بعد مکرم قاسم رجب صاحب نے نظم پیش کی اور مکرم چوہدری ناصر محمود طاہر صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’نظام جماعت‘‘ کے عنوان سے سواحیلی میں تقریر کی۔پھر مکرم طاہر احمد مجنگو صاحب نے ’’مالی قربانیوں کی برکات کے‘‘ موضوع پر تقریر کی جس کے بعد مکرم شیخ صدام رجب صاحب نے ’’صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ بعدہ اطفال کے ایک گروپ نے قصیدہ پیش کیا اور پھر مکرم چوہدری فہیم احمد لکھن صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔جس کے بعد ایک مختصر وقفہ ہوا۔

ساڑھے گیارہ بجے جلسے کے آخری اجلاس کی کاروائی مکرم مولانا طارق محمود ظفر صاحب امیر و مشنری انچارج کینیا کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ مکرم معلم ادریس نیانجے صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی اور اس کا سواحیلی ترجمہ بھی پیش کیا،جس کے بعد مکرم معلم رمضان سلمان صاحب نے سواحیلی منظوم کلام پیش کیا۔بعدہ خاکسار محمد افضل ظفر مبلغ سلسلہ نے ’’خدمت دین کو اک فضل الٰہی جانو‘‘ کے عنوان سے انگریزی میں تقریر کی۔ پھر مکرم سمیر احمد بٹ صاحب نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا منظوم کلام ’’نو نہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے‘‘ نہایت خوبصورت انداز میں پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے حاضرین جلسہ سے اختتامی خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں احباب جماعت کو قال اللہ و قال الرسول پر عمل کرنے اور خلافت احمدیہ سے مضبوط تعلق قائم رکھنے کے تلقین کی اور کہا کہ احباب جماعت کو دین کی خدمت کے لیے جان مال اور وقت کی قربانی کے لئے ہر دم تیار رہنا چاہیے اور یہی جذبہ اپنے بچوں اور آئندہ آنے والی نسلوں تک منتقل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ اس کے بعدمختلف گروپس نے قصیدے پیش کیے آخر میں مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور جلسہ اختتام ہوا۔

دوسرے دن صبح نو بجے سے لیکر نماز ظہر تک لجنہ اماء اللہ کا الگ پروگرام محترمہ صدر لجنہ اماء اللہ کینیا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں تلاوت اور نظم کے علاوہ متعدد تقاریر ہوئیں۔ آخری اجلاس میں لجنہ اماءاللہ بھی مین پروگرام میں شامل ہو گئی تھیں۔

اس موقع پر ہومینیٹی فرسٹ کینیا نے اپنا سٹال لگایا جس میں مختلف چارٹس کے ذریعے اپنی ایکٹوٹیز دکھانے کے علاوہ مختلف اشیاء برائے فروخت رکھی گئی تھیں۔ علاوہ ازیں جماعت کی طرف سے بک سٹال بھی لگایا گیا تھا جس سے احباب جماعت نے بھر پور فائدہ اٹھایا۔ جلسہ کی کوریج کے لئے ملک کے دو بڑے میڈیا ہاوسز ’’این ٹی وی ِاور کے ٹی این‘‘ کی ٹیمیں ہر وقت موجود رہیں جنہوں نے جلسہ کی کوریج کے علاوہ جماعت کے مختلف عہدیداران کے انٹرویو بھی کئے اور دونوں میڈیا ہاؤسز نے اپنی نشریات میں جلسہ کی کاروائی کا تفصیلی ذکر کیا۔ علاوہ ازیں جلسہ کی ساری کاروائی یو ٹیوب کے ذریعہ لائیو دیکھنے کا بندوبست بھی کیا گیا تھا جس سے ملک کے مختلف حصوں میں رہنے والے وہ احمدی بھی جلسہ کی کاروائی دیکھنے کے قابل ہوئے جو بوجوہ جلسہ میں بفس نفیس شامل نہ ہو سکے۔ الحمد للّٰہ اس جلسہ میں تقریبا ًآٹھ سو افراد کو شامل ہونے کی توفیق ملی۔

(رپورٹ :محمد افضل ظفر۔ مبلغ سلسلہ کینیا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی