• 26 اپریل, 2024

جماعتی وفد تنزانیہ کی صدر مملکت تنزانیہ سے ملاقات

محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے موٴرخہ 3؍دسمبر 2022ء کو احمدیہ مسلم جماعت تنزانیہ کے وفد کو صدر مملکت محترمہ سامعہ صلح حسن صاحبہ سے ملاقات کا موقع ملا۔ الحمدللّٰہ علی ذلك

مشرقی افریقہ کا ملک تنزانیہ 1961ء میں آزاد ہوا۔ اس وقت ٹانگا نیکا کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 1964ء میں معروف جزیرہ زنجبار (Zanzibar) اور ٹانگانیکا کا الحاق ہوا۔ اس کے بعد حکومت نے عوام الناس میں ملک کے نئے نام کی تجویز کی تحریک کی اور ایک احمدی مسلمان مکرم اقبال ڈار صاحب کا تجویز کردہ نام TANZANIA اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس نام کے پہلے تین حروف ٹانگانیکا سے یعنی کے ’’TAN‘‘ اس کے بعد تین حروف زنجبار کے ’’ZAN‘‘ اس کے بعد اقبال کے ’’i‘‘ اور احمدیہ کے ’’a‘‘ پر دلالت کرتے ہیں۔

تنزانیہ میں حکومت صدارتی نظام پر مشتمل ہے۔

صدر مملکت سے ملاقات کے لئے جماعتی سطح پر کافی عرصہ سے کوششیں کی جا رہی تھیں۔ آخری مرتبہ اس سطح کی جماعتی ملاقات سال 2005ء میں ہوئی تھی جب حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تنزانیہ تشریف لائےتھے۔ الغرض ایک لمبا عرصہ کے بعد صدر مملکت سے جماعتی وفد کو ملاقات کا موقع ملا۔

جماعتی وفد 6 افراد پر مشتمل تھا۔ مکرم طاہر محمود چوہدری صاحب امیر و مبلغ انچارج تنزانیہ کے ہمراہ میں مکرم عبدالرحمن محمد عامے صاحب (نائب امیرو مبلغ سلسلہ )، خاکسار عابد محمود بھٹی (نائب امیر و پرنسپل جامعہ احمدیہ تنزانیہ)، مکرم سیف حسن Nakuchima صاحب (جنرل سیکرٹری)، مکرم یحیٰ Kambaulaya صاحب (سیکرٹری امور عامہ) اور محترمہ زینا Nyange صاحبہ (صدر لجنہ تنزانیہ) اس وفد کا حصہ تھے۔

یہ ملاقات تجارتی شہر ’’دارالسلام‘‘ میں ہونا طے پائی، لیکن بعض سرکاری مصروفیات کے باعث قریبی جزیرہ زنجبار (Zanzibar) میں واقع گولڈن ٹیولپ (Golden Tulip) ہوٹل میں منتقل ہو گئی۔

شاملین وفد مقررہ وقت پر جائے ملاقات پہنچے۔ دوپہر 12:45 ملاقات کا آغاز ہوا۔

مکرم امیر صاحب نے اراکین وفد کا تعارف کروایا۔ جس کے بعد مکرم عبدالرحمن محمد عامے صاحب (نائب امیر) نے جماعت کا تعارف اور ملک بھر میں جاری جماعتی سرگرمیوں کا تعارف کروایا۔ مکرمہ صدر مملکت صاحبہ کہا کہ انہیں جماعت کا تعارف پہلے سے ہے اور انہوں نے بعض جماعتی کتب کا مطالعہ بھی کیا ہوا ہے۔

مکرم امیر صاحب نے موروگورو ریجن میں واقع جماعتی ہسپتال کی حضور پرنور ایدہ تعالیٰ بنصره العزيز سے منظور شدہ توسیع کا مجوزہ منصوبہ صدر مملکت کے سامنے رکھا۔ اسی طرح قرآن کریم کا سواحیلی ترجمہ اور دیگر جماعتی کتب کا تحفہ پیش کیا، جس پر محترمہ صدر مملکت نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب ان کتب سے انہیں جماعت کے بارے مزید تعارف بھی حاصل ہو گا۔

بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے صدر مملکت کو ان کی انتھک محنت اور ملک و قوم کے لئے غیر معمولی امور کی انجام دہی پر اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔ محترمہ صدر صاحبہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے جماعتی فلاحی اور خدمت خلق کے کاموں کو سراہا اور خوشنودی کا اظہار کیا۔

محترم امیر صاحب نے تنزانیہ میں پائی جانے والی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی پر موصوفہ محترمہ کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس پر موصوفہ نے کہا کہ یہی ہماری کامیابی کا راز ہے اور اسی طرح دیگر مذاہب کو بھی باہمی رواداری کی فضا کے قیام میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔بالآخر ملاقات اپنے اختتام کو پہنچی۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ ملاقات ہم سب کے لئے مبارک ہو اور جماعتی ترقیات کا پیش خیمہ ہو۔ ہم سب کو محب وطن بنائے رکھے۔ اور خلافت حقہ اسلامیہ کے مطیع و فرمانبردار سلطان نصیر بندوں میں ہمارا شمار ہو۔ آمین ثم آمین

(عابد محمود بھٹی۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن تنزانیہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی