• 19 اپریل, 2024

الفضل کے ڈیکلریشن کا حصول

حضرت مصلح موعودؓ نے الفضل کے ڈیکلریشن کے سلسلہ میں ایک دلچسپ واقعہ کا یوں ذکر فرمایا ہے۔
’’1913ء میں حضرت خلیفہ اولؓ کے عہد خلافت میں جب میں نے ’’الفضل‘‘ جاری کیا تو ڈیکلریشن کے لئے گورداسپور جانے لگا۔ ایک دوست نے دریافت کیا کہ آپ کہاں جاتے ہیں۔ میں نے بتایا تو کہنے لگے کہ آج تومنگل ہے، آج نہ جائیں۔ میں نے کہا کہ منگل ہے تو کیا حرج ہے۔ کہنے لگے کہ یہ تو بڑا منحوس دن ہے۔ آپ نہ جائیں۔ میں نے کہا میں نے تو اس کی نحوست کوئی نہیں دیکھی اور اگر اللہ تعالیٰ کی برکت ہو تو منگل کی نحوست کیا کرسکتی ہے اور میں تو ضرور آج ہی جاؤں گا۔ کہنے لگے کہ آپ چلے جائیں لیکن یاد رکھیں کہ اول تو ٹانگہ رستہ میں ہی ٹوٹے گا نہیں تو ڈپٹی کمشنر دورہ پر ہوگا اور اگر وہ دورہ پر نہ ہوا تو بھی اسے کوئی ایسا کام درپیش ہوگا کہ مل نہیں سکے گا اور اگر ملنے کا موقع بھی مل جائے تو مجھے ڈر ہے کہ وہ درخواست رد نہ کر دے مگر میں نے کہا کہ چاہے کچھ ہومیں تو ضرور منگل کو ہی جاؤں گا۔ شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی بھی میرے ساتھ تھے۔ چنانچہ ہم گئے تو ڈپٹی کمشنر وہیں تھا۔ ہم اس کے مکان پر گئے اور جا کر اطلاع کرائی کہ ڈیکلریشن داخل کرنا ہے۔ اس نے کہا کہ آپ کچہری چلیں میں ابھی آتا ہوں۔ چنانچہ وہ فوراً کچہری آگیا اور چند منٹ میں اس نے ڈیکلریشن منظور کرلیا اور ہم جلدی ہی فارغ ہوگئے۔ یہاں سے کوئی سات آٹھ بجے چلے تھے اور کوئی تین چار بجے واپس آگئے۔ چونکہ ان دنوں یکوں میں سفر ہوتا تھا اور اس کے یکطرفہ سفر پر ہی کئی گھنٹے لگ جاتے تھے، جب اس دوست نے ہمیں واپس آتے دیکھا تو یقین کرلیا کہ یہ اس قدر جلد جو واپس آئے ہیں تو ضرور ناکام آئے ہوں گے اس لئے دیکھتے ہی کہا کہ اچھا آپ واپس آگئے۔ ڈپٹی کمشنر غالباً وہاں نہیں ہوگا۔ میں نے کہا کہ وہ وہیں تھا، مل بھی گیا اور کام بھی ہوگیا۔ اس پر وہ کہنے لگے کہ میں مان ہی نہیں سکتا کہ اس نے اتنی جلدی آپ کو فارغ کر دیا ہو۔ میں نے کہا منگل جو تھا۔‘‘

(الفضل 22 جون 1938ء)

پچھلا پڑھیں

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے ارشادات کی روشنی میں

اگلا پڑھیں

اے فضل عمرؓ ! تجھ کو جہاں یاد کرے گا