حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ
’’یاد رہے پانچ موقعے آنحضرتﷺ کے لئے نہایت نازک پیش آئے تھے جن میں جان کا بچنا محالات سے معلوم ہوتا تھا۔ اگر آنجناب درحقیقت خدا کے سچے رسول نہ ہوتے تو ضرور ہلاک کئے جاتے۔ (1) ایک تو وہ موقع تھا جب کفار قریش نے آنحضرتﷺ کے گھر کا محاصرہ کیا اور قسمیں کھا لی تھیں کہ آج ہم ضرور قتل کریں گے۔ (2) دوسرا وہ موقع تھا کہ جب کافر لوگ اس غار پر مع ایک گروہ کثیر کے پہنچ گئے تھے جس میں آنحضرتﷺ مع حضرت ابوبکرؓ کے چھپے ہوئے تھے۔ (3) تیسرا وہ نازک موقع تھا جبکہ احد کی لڑائی میں آنحضرتﷺ اکیلے رہ گئے تھے اور کافروں نے آپؐ کے گرد محاصرہ کر لیا تھا اور آپؐ پر بہت سی تلواریں چلائیں مگر کوئی کار گر نہ ہوئی۔ یہ ایک معجزہ تھا۔ (4) چوتھا وہ موقع تھا جبکہ ایک یہودیہ نے آنجناب کو گوشت میں زہر دے دی تھی اور وہ زہر بہت تیز اور مہلک تھی اور بہت وزن اس کا دیا گیا تھا (لیکن اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کو اس سے محفوظ رکھا)۔ (5) پانچواں وہ نہایت خطرناک موقع تھا جبکہ خسرو پرویز شاہ فارس نے آنحضرتﷺ کے قتل کے لئے مصمم ارادہ کیا تھا اور گرفتار کرنے کے لئے اپنے سپاہی روانہ کئے تھے۔
پس صاف ظاہر ہے کہ آنحضرتﷺ کا ان تمام پُر خطر موقعوں سے نجات پانا اور ان تمام دشمنوں پر آخرکار غالب ہو جانا ایک بڑی زبردست دلیل اس بات پر ہے کہ درحقیقت آپ صادق تھے اور خدا آپؐ کے ساتھ تھا۔‘‘
(چشمہ ٔ معرفت۔ روحانی خزائن جلد23۔ صفحہ 264-263حاشیہ)
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ
’’یہ عجیب بات ہے کہ میرے لئے بھی پانچ موقعے ایسے پیش آئے تھے جن میں عزت اور جان نہایت خطرہ میں پڑ گئی تھی۔ (1) اول وہ موقع جبکہ میرے پر ڈاکٹر مارٹن کلاک نے خون کا مقدمہ کیا تھا۔ (2) دوسرے وہ موقع جبکہ پولیس نے ایک فوجداری مقدمہ مسٹر ڈوئی صاحب ڈپٹی کمشنر گورداسپور کی کچہری میں میرے پر چلایا تھا۔ (3) تیسرے وہ فوجداری مقدمہ جو ایک شخص کرم الدین نام نے بمقام جہلم میرے پر کیا تھا۔ (4) وہ فوجداری مقدمہ جو اسی کرم دین نے گورداسپور میں میرے پر کیا تھا۔ (5) پانچویں جب لیکھرام کے مارے جانے کے وقت میرے گھر کی تلاشی لی گئی اور دشمنوں نے ناخنوں تک زور لگایا تھا تا مَیں قاتل قرار دیا جاؤں۔ مگر وہ تمام مقدمات میں نامراد رہے۔‘‘
(چشمہ ٔ معرفت۔ روحانی خزائن جلد 23۔ صفحہ263۔ حاشیہ د ر حاشیہ)