• 6 مئی, 2024

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے (قسط 51)

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں
قسط 51

ویسٹ سائڈ سٹوری نیوز پیپر

ویسٹ سائڈ سٹوری نیوز پیپر کی 21 اکتوبر 2010ء کی اشاعت میں ہمارا ایک اشتہار شائع ہوا۔ جس کا عنوان ایک سوال ہے کہ ’’اگر حضرت عیسیٰؑ صلیب پر فوت نہیں ہوئے تو پھر کیا ہو گا؟ اور جماعت احمدیہ کی ویب سائٹ لکھی گئی ہے۔ اور یہ بیان کیا گیا ہے کہ جماعت احمدیہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر فوت نہیں ہوئے بلکہ واقعہ صلیب کے بعد آپ نے ہجرت کی اور اپنی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کیا ہے۔ اور درج ذیل کتب کا حوالہ دیا ہے کہ پڑھیں۔

’’مسیح ہندوستان میں‘‘ ’’حضرت عیسیٰ اپنی گم شدہ بھیڑوں میں‘‘، ’’حضرت عیسیٰ کہاں فوت ہوئے ہیں؟‘‘

مزید معلومات کے لئے ہم سے رابطہ کریں۔ مسجد کا ایڈریس فون نمبر دیا گیا ہے اور مسجد بیت الحمید کی تصویر بھی۔ اور اگر آپ مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمارے ہفتہ وار ریڈیو پروگرام کو بھی سنیں۔

الانتشار العربی

الانتشار العربی نے اپنی اشاعت یکم نومبر 2010ء صفحہ19 پر حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ فرمودہ 21مئی 2010ء کا خلاصہ حضور انور کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔

اس خطبہ میں حضور نے انبیاء علیہم السلام کی مخالفتوں اور پھر ان کی تائیدات الٰہی اور کامیابی کا ذکر فرمایا ہے۔ اس خطبہ کا خلاصہ اس سے قبل الاخبار کا حوالہ سے پہلے ذکر ہو چکا ہے۔

انڈیا ویسٹ

انڈیا ویسٹ نے اپنی اشاعت 5 نومبر 2010ء صفحہ B35 پر ایک تصویر کے ساتھ ہماری خبر شائع کی ہے۔ جس کا عنوان ہے: ’’چینو کے مذہبی لیڈرز اکٹھے ہوئے ہیں‘‘ یہ خبر اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالہ سے پہلے گزر چکی ہے۔ جس میں جان ٹیری کے ’’قرآن کریم‘‘ جلانے کے بارے میں تمام مذہبی لیڈروں نے مذمت کی ہے۔ یہ میٹنگ مسجد بیت الحمید میں منعقد ہوئی تھی اور 50 سے زائد مذہبی لیڈر اس میں شامل ہوئے تھے۔ ہر ایک نے پادری جان ٹیری کی مذمت کی۔

ہفت روزہ ایشیا ٹریبون

ہفت روزہ ایشیا ٹریبون نے اپنی اشاعت 5تا11 نومبر 2010ء صفحہ 2 پر 9 رنگین تصاویر کے ساتھ انگریزی سیکشن میں ہماری اس عنوان سے خبر شائع کی۔

’’امن کا پیغام‘‘ ’’مسلمان امن کے لئے ہیں‘‘۔ یہ پیغام کھلے عام اور وضاحت کے ساتھ ساؤتھ کیلی فورنیا میں پہنچایا گیا۔ امام شمشاد کہتے ہیں کہ ہمارا ماٹو یہ ہے:

محبت سب کے لئے، نفرت کسی سے نہیں

مسجد بیت الحمید کے لوگوں نے علاقہ کے فائر سٹیشن میں ایک منعقدہ تقریب میں اس پیغام کو عام کیا کہ مسلمان امن کے لئے ہیں۔ اسلام کا پیغام امن کا پیغام ہے۔ یہ پیغام جماعت احمدیہ کی ان کوششوں میں سے ایک ہے جو سارے ملک میں احمدیہ جماعت کر رہی ہے تاکہ لوگوں کی اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں دور کی جا سکیں۔ اس کے علاوہ احمدیہ جماعت نے اس پیغام کو ایک اور تقریب جو (CAIR) کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن منعقد کیا تھا۔ اس تقریب میں تقریباً 2 ہزار لوگ شامل ہوئے تھے۔ اس سے قبل فائر سٹیشن کی تقریب میں بھی علاقہ کے 200 لوگ شامل ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ علاقہ میں Upland میں بھی اسی قسم کی ایک تقریب منعقد ہوئی تھی۔ یہاں پر بھی ایک دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس تقریب میں امام شمشاد نے قرآنی دعاؤں کے ساتھ اس کا افتتاح کیا تھا۔ اس تقریب میں Upland کے حکومتی آفیسرز اور مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی تھی۔ امام شمشاد نے سورۃ فاتحہ کی تلاوت کی اور امن کے بارے میں آنحضرت ﷺ کی دعائیں بھی پڑھ کر سنائیں۔ اخبار نے لکھا:
امام شمشاد ناصر نے مزید بتایا کہ جماعت احمدیہ یہ یقین رکھتی ہے کہ اس زمانے میں مرزا غلام احمد قادیانی کو اللہ تعالیٰ نے مسیح موعود اور امام مہدی بنا کر بھیجا ہے۔ اس کے بعد جماعت احمدیہ کا تعارف ہے۔ اور ’’ریڈیو پروگرام‘‘ کے حوالہ سے بھی اخبار نے لکھا ہے کہ آپ یہ پروگرام اسلام کے بارے میں ریڈیو پر ہفتہ وار سن سکتے ہیں۔

اخبار نے خبر کے آخر میں ہماری ویب سائٹ خاکسار کا فون نمبر اور نام بھی لکھا ہے۔

تصاویر میں خاکسار ایک تصویر میں تقریر کر رہا ہے۔ ایک تصویر میں دوسری میٹنگ میں Muslim for Peace کا پمفلٹ دکھا رہا ہے۔ باقی سات تصاویر میں خاکسار دیگر مہمانوں (حکومت۔ مذہبی) لیڈروں کےساتھ گفتگو کر رہا ہے یا ان کے سوالوں کے جواب دے رہا ہے یا انہیں پمفلٹ اور لٹریچر دے رہا ہے۔

انڈیا ویسٹ

انڈیا ویسٹ نے اپنی اشاعت 5 نومبر 2010ء صفحہ B-30 پر ہماری ایک تصویر کے ساتھ عید الفطر کی خبر شائع کی ہے۔ تصویر میں عید کے موقع پر سامعین بیٹھے ہیں اور خاکسار خطبہ عید دے رہا ہے۔ عید کی خبر قریباً وہی ہے جو اس سے قبل گزر چکی ہے۔ اخبار نے لکھا کہ قریباً ایک ہزار احمدی لوگ دور و نزدیک سے عید کی نماز کے لئے مسجد بیت الحمید میں جمع ہوئے اور عید کی تقریب میں شامل ہوئے۔

دی سن

دی سن نے 14 نومبر 2010ء صفحہ اول پر ایک خبر شائع کی ہے جس کی شہ سرخی یہ ہے۔

’’مسجد بنانے کی جگہ کا فیصلہ‘‘

گراؤنڈ زیرو۔ نیویارک میں جہاں پر ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو جہاز کے ذریعہ اڑایا گیا تھا اور 3 ہزار سے زائد جانیں لقمہ اجل بنی تھیں کے نزدیک مسجد بنانے کا فیصلہ ہونا تھا۔ اس خبر پر اخبار نے لوگوں کی رائے اور تبصرہ اپنی خبر میں شائع کیا تھا۔ ہر ایک نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ کچھ مذہبی لیڈروں نے کہا کہ اس جگہ مسجد نہیں بنانی چاہئے۔

خاکسار کے حوالہ سے اخبار نے لکھا کہ مسجد بیت الحمید کے امام سید شمشاد ناصر نے حال ہی میں ایک مضمون اس پر لکھا اور جو پاکستان کے اکثر اخبارات میں شائع ہوا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ یہاں پر جو مسجد کی جگہ پرپوز ہے تو مسجد ضرور بننی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ میں سب مسلمان اور دیگر مذاہب آزادانہ اپنے مذہب پر عمل اور اپنی عبادات بجا لا سکتے ہیں لیکن اس قسم کی مذہبی آزادی اسلامی ممالک میں دیکھنے میں نہیں آتی۔

امام شمشاد سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا اسلامی ممالک کسی عیسائی کو اپنے ملک میں چرچ بنانے کی اجازت دیں گے اور انہیں مذہبی آزادی دیں گے تو انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل ہے بلکہ اس کے برعکس وہ تو چرچ کو توڑ پھوڑ دیں گے۔ یہ اس کے بنانے میں بہت ساری رکاوٹیں اور مشکلات کھڑی کریں گے۔

امام شمشاد نے یہ بھی کہا کہ ہم اس سوسائٹی میں رہتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کے جذبات کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ امام شمشاد نے کہا مسجد تو امن کی جگہ ہے۔ امن کی جگہ ایسی نہ ہو جو دوسروں کا امن ختم کرے۔ ہمیں اپنی خواہشات کی قربانی کرنی چاہئے اور امن کو ہر حال میں ترجیح دینی چاہئے۔

پاکستان ایکسپریس

پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 5 نومبر 2010ء صفحہ11 پر 3 تصاویر کے ساتھ مجلس انصار اللہ کے سالانہ اجتماع کی خبر شائع کی ہے۔

ایک تصویر سامعین اجتماع کی ہے۔ دوسری تصویر میں ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب امیر امریکہ، صدر مجلس انصار اللہ ڈاکٹر وجیہ باجوہ صاحب، مشنری انچارج نسیم مہدی صاحب سٹیج پر بیٹھے ہیں۔ ایک تصویر میں خاکسار ایفرو امریکن بھائیوں کے ساتھ ہے۔

خبر کی تفصیل یہ ہے کہ مجلس انصار اللہ یو ایس اے کا سالانہ اجتماع مسجد بیت الرحمٰن میری لینڈ میں ہوا۔ جس میں امریکہ کی مختلف ریاستوں سے انصار نے شرکت کی۔ مشنری انچارج نسیم مہدی صاحب نے اختتامی تقریب میں انصار کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی اور آنحضرت ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی طرف توجہ دلائی۔

امام مسجد بیت الحمید شمشاد ناصر نے تربیت کے موضوع پر تلقین عمل کا پروگرام کیا۔ انہوں نے انصار کو خلافت احمدیہ کے ساتھ وفاداری، محبت اور اطاعت کے کامل نمونے دکھانے کی طرف توجہ دلائی۔

امام شمشاد نے انصار کو یہ بھی بتایا کہ وہ اپنی اولادوں کی بہترین تربیت کریں اور اپنی اولادوں میں بھی خلافت کی اہمیت کو بار بار بیان کریں۔ جماعت احمدیہ امریکہ کے امیر ڈاکٹر احسان اللہ ظفر نے انصا رکو امریکہ میں مساجد بنانے اور ان کو آباد کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ مجلس انصار اللہ کے اجتماع میں علمی، ورزشی مقابلہ جات بھی ہوئے۔

نیویارک عوام

نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 5 نومبر 2010ء صفحہ5 پر مندرجہ بالا خبر مجلس انصار اللہ یو ایس اے کے سالانہ اجتماع کی خبر شائع کی۔ خبر کی تفصیل وہی ہے جو اوپر گزر چکی ہے۔

چینو چیمپئن

چینو چیمپئن نے اپنی اشاعت 6تا12 نومبر 2010ء صفحہ B5 پر ایک تصویر کے ساتھ ہماری مختصر خبر شائع کی ہے۔ جس کی شہ سرخی یہ ہے: Muslims for Peace۔

’’مسلمان امن کے لئے‘‘ تصویر میں خاکسار مہمانان کرام سے مل کر انہیں Muslims for Peace کے پمفلٹ تقسیم کر رہا ہے۔

خبر میں بھی یہی لکھا ہے کہ امام مسجد بیت الحمید سید شمشاد ناصر اپ لینڈ فائر سٹیشن میں منعقدہ تقریب میں مہمانوں کو پمفلٹ دے رہے ہیں جس میں امن کا پیغام ہے۔ اس تقریب میں 200 لوگ شامل ہوئےتھے۔

الاخبار

الاخبار نے اپنے انگریزی سیکشن میں 11 نومبر 2010ء صفحہ21 کی اشاعت میں 3 تصاویر کے ساتھ ہماری اس عنوان سے خبر شائع کی ہے۔

’’امن کا پیغام‘‘ امن کا پیغام وضاحت کے ساتھ پیش کیا گیا۔ ایک تصویر میں خاکسار تقریر کے دوران Muslims for Peace کا پمفلٹ دکھا رہا ہے۔ ایک تصویر میں خاکسار مہمانوں کے ساتھ مل رہا ہے۔ ایک تصویر میں پمفلٹ دے رہا ہے۔

خبر کی تفصیل وہی ے جو اس سے قبل اوپر گزر چکی ہے۔

فائرسٹیشن پر دعائیہ تقریب کا اہتمام جس میں 200 سے زائد لوگ شامل ہوئے۔ خاکسار نے قرآن کریم کی سورۃ فاتحہ اور آنحضرت ﷺ کی دعائیں پڑھیں اور امن کا پیغام سب کو دیا۔ اخبار نے شہ سرخی کے فوراً بعد خاکسار کا یہ بیان بھی لکھا کہ:
ہم وہ مسلمان ہیں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امام مہدی اور مسیح موعود ہیں اور ہمارا نصب العین ’’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘‘ ہے۔

الاخبار

الاخبار نے اپنی 11 نومبر 2010ء کی اشاعت صفحہ9 پر حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصویر کے ساتھ حضور کا خطبہ جمعہ کا خلاصہ شائع کیا ہے۔

اخبار نے لکھا کہ جماعت احمدیہ کے امام مرزا مسرور احمد نے قرآن کریم کی 2 آیات تلاوت کیں۔ القصص84 اور النمل 15۔

فرمایا ان آیات میں دو قسم کے لوگوں کا ذکر ہے۔ ایک وہ جو فساد اور برائی سے بچتے ہیں اور دوسرے وہ جو ظلم اور فساد کرنے والے ہیں اور متکبر لوگ ہیں۔ یہ شیطان کے بندے ہیں اور یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی سنت کے مطابق اپنے بدانجام کو پہنچنے والے ہیں۔

ہمارے لئے تو رسول کریم ﷺ بطور اسوہ ہیں جو کہ محسن انسانیت تھے اور تمام جہانوں کے لئے رحمت بن کر آئے تھے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم انسانیت کی ہر رنگ میں خدمت کریں۔ کسی اجر کے حصول کے لئے نہ کسی انعام کے حصول کی خاطر بلکہ محض اور محض خداتعالیٰ کی رضا کی خاطر۔

پاکستان اکثریت مسلمان ملک ہے یہ ملک ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں یرغمال بن چکا ہے جنہیں خداتعالیٰ کے احکامات سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ جن باتوں کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا وہ یہ کرتے نہیں اور جن باتوں سے اللہ نے روکا ہے یہ لوگ وہ باتیں عام طور پر کر رہے ہیں اور ایسا طبقہ سیاست دانوں کے سروں پر بھی سوار ہے اور اس نے انتظامیہ کے کندھوں پر سوار ہو کر ان کی گردن کو اپنے شکنجے میں لیا ہوا ہے اور اس کا نتیجہ ہر روز ہمیں آگوں، فسادوں اور قتل و غارت کی صورت میں نظر آ رہا ہے۔ خلفائے احمدیت اس طبقہ سے ہمیشہ ہوشیار بھی کرتا چلا آیا ہے جو کسی بھی صورت میں مذہبی شدت پسندی کی طرف ملک کو لے جانا چاہتے ہیں۔

آپ نے مزید فرمایا کہ ہر پاکستانی کی وطن کی محبت اس سے یہ ضرور تقاضا کرتی ہے کہ ہم ملک کے لئے دعا کریں، کوشش کریں۔ ہم نے وطن کے ساتھ محبت کے تقاضے کو پورا کرتے ہوئے ملک کے لئے دعا کرتے رہنا ہے۔

اس وقت ہم یعنی احمدی، پاکستان کے مظلوم ترین شہری ہیں جن کے ہر قسم کے حقوق غصب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہمارا تو سیاست اور حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر احمدی کی ملک کے شہری کی حیثیت سے تو ملک کے سیاسی معاملات میں دلچسپی ہے اور ہونی چاہئے لیکن جماعت احمدیہ کو بحیثیت جماعت یا خلافت احمدیہ کو کسی حکومت، کسی ملک کی حکومت پر قبضہ کرنے میں نہ کوئی دلچسپی ہے اور نہ یہ ہمارا مقصد ہے۔ ہماری بے چینی حکومتوں کے لئے نہیں بلکہ بے چینی ملک کی بقاء کے لئے ہے، ہماری بے چینی ملک کی عوام کی بقاء کے لئے ہے۔ یہ عمل ہماری اس تعلیم کی وجہ سے ہے جو ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے ہمیں دی ہے۔

امام مرزا مسرور احمد نے اپنے خطبہ جمعہ میں مزید فرمایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے میں مختلف وقتوں میں اپنی تقاریر اور خطبات میں بتا رہا ہوں کہ زلازل اور طوفان اور آفات گزشتہ ایک سو سال سے شدت اختیار کر چکے ہیں۔ یہ بھی حضرت مسیح موعودؑ نے بڑی وضاحت کےساتھ بیان فرمایا ہے کہ خداتعالیٰ نے مجھے بتلایا ہے کہ یہ زلزلے، طوفان میری تائید میں آئیں گے۔ آپ کی زندگی میں بھی آئے اور آج تک یہ تائید الٰہی کا دور چلتاآرہا ہے۔

یہ طوفان جو دنیا میں آرہے ہیں یہ ہمیں بے چین کر دیتے ہیں۔ اگر دنیا نے خداتعالیٰ کےا شاروں کو نہ سمجھا تو بڑی تباہی بھی آسکتی ہے۔ فرمایا:
جہاں تک جماعت احمدیہ کا اہل وطن کی خدمت کا سوال ہے ان حالیہ سیلابوں کی تباہ کاریوں میں جماعت احمدیہ نے مختلف ممالک میں پاکستانی سفارتکاروں کے ذریعہ سے انفرادی بھی اور جماعتی طور پر بھی رقمیں اکٹھی کر کے بھیجی ہیں۔ اگر ہماری ٹیموں نے احمدیوں کو سیلاب میں گھرے ہوئے علاقہ سے نکالا ہے تو غیرازجماعت کی بھی بلاتفریق مذہب، عقیدہ وفرقہ خدمت کی ہے۔ ہم تویہ بھی نہیں بتاتے کہ ہم احمدی ہیں ہم خاموشی کے ساتھ خدمت کرتے ہیں۔

لیکن ان نام نہاد مذہب کے ٹھیکیداروں سے بعض احمدیوں کو جو سیلاب سے متاثر تھے اور باقی لوگوں کے ساتھ رہ رہے تھے، نکال دیا کہ یہاں قادیانی نہیں رہ سکتے۔ باقی خدمت تو بہت دور کی بات ہے۔ یہ ان کا انسانیت کے ساتھ فرض شناسی کا عمل ہے۔ یہ طوفان اور سیلاب لاہور میں ہماری مساجد کے واقعہ کے بعد آئے جہاں ظلم و بربریت کی ہولی کھیلی گئی۔ ہم تو خداتعالیٰ کے فضل سے ہر ایک کی خدمت کریں گے اور ہیومینیٹی فرسٹ کے ذریعہ بھی ہر ایک کی بلاامتیاز خدمت کر رہے ہیں۔

آخر میں حضرت مرزا مسرور احمد صاحب نے بانی جماعت احمدیہ کا ایک اقتباس پڑھ کر سنایا جس میں آپؑ نے فرمایا ہے:
’’یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ خداتعالیٰ اپنے سلسلہ کو بے ثبوت نہیں چھوڑے گا۔ وہ خود فرماتا ہے جو براہین احمدیہ میں درج ہے کہ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی کو ظاہر کرے گا۔…… وہ دن آتے ہیں بلکہ نزدیک ہیں کہ دشمن روسیاہ ہو گا اور دوست نہایت ہی بشاش ہوں گے۔‘‘

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد5 صفحہ349-350)

ویسٹ سائڈ سٹوری نیوز پیپر

ویسٹ سائڈ سٹوری نیوز پیپر نے اپنی اشاعت 25 نومبر 2010ء صفحہ4 پر خاکسار کا ایک مضمون خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس مضمون کا عنوان ہے کہ

’’آنحضرت ﷺ کی عاجزی و انکساری ہمارے لئے نمونہ ہے۔‘‘

خاکسار نے اس مضمون میں لکھا کہ اگر ہم معاشرہ میں امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں آنحضرت ﷺ کی عاجزی و انکساری کے نمونے کو اپنانا پڑے گا۔ کیونکہ قرآن کریم نے بھی یہی ارشاد فرمایا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی پیروی کرو۔ خاکسار نے یہاں پر آنحضرت ﷺ کے سفر حدیبیہ کا اور شرائط کا ذکر کیا ہے اور بتایا کہ امن کو قائم کرنے کے لئے آپ نے اپنے ہاتھ سے وہ الفاظ کاٹ دیئے جن پر دشمن کو اعتراض تھا۔ یہ آپ کی عاجزی و انکساری تھی۔

انڈیا پوسٹ

انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 12 نومبر 2010ء صفحہ 21 پر 3 تصاویر کے ساتھ ہماری خبر شائع کی ہے۔ ایک تصویر میں خاکسار تقریر کر رہا ہے اور ایک پمفلٹ Mulsim for Peace دکھا رہا ہے اور دوسری 2 تصاویر میں مہمانوں کو پمفلٹ دے رہا ہے۔

خبر کا عنوان یہ ہے کہ ’’مسلمان امن کا پیغام ہیں، ساؤتھ کیلی فورنیا میں اعلان عام‘‘۔ خبر کی تفصیل قدرے وہی ہے جو اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالے سے پہلے گزر چکی ہے۔

اپ لینڈ فائر سٹیشن پر انٹرفیتھ دعا کا پروگرام تھا۔ جس میں خاکسار نے سورۃ فاتحہ اور آنحضرت ﷺ کی دعائیں پڑھ کر سنائی تھیں اور اسلام کے عالمگیر امن کے پیغام کے بارے میں سب کو بتایا۔

ڈیلی بلٹن

ڈیلی بلٹن نے اپنی ویب سائٹ پر 12 نومبر 2010ء کو یہ خبر لگائی کہ مسجد بیت الحمید کے لوگوں نے اپ لینڈ فائر سٹیشن کی دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ اور امام شمشاد نے اس موقعہ پر کھلے عام اس بات کا اعلان کیا کہ Muslims for Peace ہم مسلمان ہر ایک کے لئے امن، محبت اور پیار کا پیغام لائے ہیں۔

پاکستان ایکسپریس

پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 12 نومبر 2010ء صفحہ 13 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’فلسفہ حج اور قربانی عید الاضحی‘‘ خانہ کعبہ کی بڑی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔

اس مضمون میں خاکسار نے حج کے ایک اسلامی رکن ہونے کی وضاحت کی اور حج کی ادائیگی اور حج کے فلسفہ پر روشنی ڈالی اور آنحضرت ﷺ کی اس حدیث کو بھی حج کے ضمن میں نقل کیا ہے کہ اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔ صحابہ کرام کے بارے میں لکھا ہے کہ حج کے دنوں میں خصوصیت کے ساتھ علیحدگی میں بھی اور عام جگہوں پر بھی کثرت سے ذکر الٰہی کرتے تھے۔ اس کے بعد حج کا فلسفہ اور مقصد بیان کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں قرآن کریم کی آیات کا ترجمہ نقل کیا گیا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ اس ضمن میں سب سےا چھا زادِ راہ تقویٰ ہے۔ ایک سبق حج سے اتفاق و اتحاد کا بھی ملتا ہے۔ جب لوگ بیت اللہ شریف میں خدائے واحد کے نام پر اکٹھے ہوتے ہیں اور اتفاق و اتحاد کا منظر ہوتا ہے تو حج سے واپس آکر بھی اپنے دلوں کو پاک صاف کرتے ہوئے نفرت، حسد، تعصب کو دور کر کے ایک ہونا چاہئے۔ آج کے مسلمانوں کو نفرت نے کمزور کر دیا ہے انسانیت سے پیار بالکل ختم ہو گیا ہے۔ نفسا نفسی کا عالم ہے صرف ’’میں‘‘ سے پیار ہے۔ تکبر و نخوت نے ہر جگہ کو گھیر رکھا ہے۔ کاش مسلمان ایک دوسرے کی عزت کرنا بھی سیکھیں۔ انسانیت کا احترام سیکھیں، یہی سبق سکھانے کے لئے تو آنحضرت ﷺ مبعوث ہوئے تھے۔ اس کے بعد حضرت مصلح موعودؓ کے یہ اشعار درج کئے ہیں۔

کب پیٹ کے دھندوں سے مسلم کو بھلا فرصت
ہے دین کی کیا حالت یہ اس کی بلا جانے
جو جاننے کی باتیں تھیں ان کو بھلایا ہے
جب پوچھیں سبب کیا ہے کہتے ہیں خدا جانے
ہوتی نہ اگر روشن وہ شمع رخ انور
کیوں جمع یہاں ہوتے سب دنیا کے پروانے

حضرت مسیح موعودؑ کا یہ حوالہ بھی درج کیا ہے۔
’’ہلاکت کی راہوں سے ڈرو خدا سے ڈرتے رہو اور تقو یٰ اختیار کرو۔ اپنے مولیٰ کی طرف منعقطع ہو جاؤ اور اس کے ہو جاؤ۔ چاہئے کہ ہر صبح تمہارے لئے گواہی دے کہ تم نے تقویٰ سے رات بسر کی اور ہر ایک شام تمہارے لئے گواہی دے کہ تم نے ڈرت ڈرتے دن بسر کیا۔……‘‘

(کشتی نوح)

مضمون کے آخر میں بتایا گیا ہے کہ اس عید سے اہم سبق جو ہمیں ملتا ہے ایک یہ ہے کہ ہم اولاد کی تربیت احسن رنگ میں کریں۔ جس طرح حضرت ابراہیمؑ اور حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل نے کی۔ آخر میں مسجد احمدیہ بیت الحمید کا ایڈریس دیا گیا ہے۔

(باقی آئندہ بدھ ان شاء اللہ)

(مولانا سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ عید الاضحٰی مؤرخہ 10؍جولائی 2022ء

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر