یہ ہے احساں ’’ایم ٹی اے‘‘ کا رابطہ ٹوٹا نہیں
جا کے وہ پردیس میں ایک لمحہ ہمیں بھولا نہیں
کرتے ہیں ایمان تازہ، سن کے باتیں دین کی
دل خدا کی یاد سے غافل کبھی رہتا نہیں
دیکھ تو سکتے ہیں ان کو ، چھو مگر سکتے نہیں
ہیں سمندر پار لیکن فاصلہ ہوتا نہیں
ساری دنیا میں جلایا پیار کا روشن چراغ
آندھیاں لاکھوں چلی ہیں، یہ دیا بجھتا نہیں
ہیں بہت ’’مسرور‘‘ پا کر خوبصورت ’’چاند‘‘ پھر
ہم کو اس پیارے خدا نے آج تک چھوڑا نہیں
حق کی ہے تائید کا عمدہ نشاں یہ ’’ایم ٹی اے‘‘
دل کی آنکھوں سے کبھی پر غیر نے دیکھا نہیں
ہر طرف گونجی فضا میں یہ صدا انور ندیم!
پیار کا نغمہ کبھی نفرت سے مر سکتا نہیں
(انور ندیم علوی)