• 1 مئی, 2024

خدام الا حمدیہ جرمنی کی 15ویں سالانہ تربیتی کلاس

مجلس خدام الا حمدیہ جرمنی کو ہر سال موسم سرما کی تعطیلات کے دوران اطفال الاحمدیہ سے خدام الا حمدیہ میں شامل ہونے والے نوجوانوں کی تربیتی کلاس منعقد کرنے کی توفیق ملتی ہے۔ اس کلاس میں شمولیت کےلئے 15 سال کی عمر کی حد مقرر ہے۔امسال یہ 15 ویں تربیتی کلاس تھی جو 23 سے 29 دسمبر2019ء تک جامعہ احمدیہ جرمنی کی بلڈنگ میں منعقد ہوئی۔ جس میں جرمنی بھر سے 249 نوجوان خدام نے حصہ لیا۔ اِن دنوں جامعہ احمدیہ میں تعطیلات ہوتی ہیں۔ اس لئے یہ کلاس جامعہ کے کلاس رومز میں منعقد کی جاتی ہے اور خدام کو جامعہ ہوسٹل میں ٹھہرایا جاتا ہے۔ تربیتی کلاس کےلئے ایک انتظامی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس کے ناظم اعلیٰ مکرم توقیر بٹ تھے۔ 22 دسمبر سے طلباء کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ 23 دسمبر کو صبح دس بجے کلاس کا افتتاح عمل میں آیا۔ طلباء کی 7 کلاسز بنائی گئیں۔ جن کے لئے 11 اساتذہ مقرر کئے گئے۔

صبح ناشتہ کے بعد سے عصر تک طلباء کو علم، کلام، تفسیر القرآن، تاریخ اسلام، تاریخ احمدیت و دیگر علمی مضامین پڑھائے جاتے۔ تفسیر القرآن میں سورۃ الکہف کی پہلی دس اور آخری دس آیات کی تفسیر بیان کی گئی۔ طلباء کو گروپس میں نماز سنوا کر پڑھنے کے عملی طریق سے بھی آگاہی دی گئی۔ شام کو اسپورٹس میں باسکٹ بال، کرکٹ، ٹیبل ٹینس اور فٹ بال شامل تھا۔ جس کے بعد نوجوانوں کی بادام والے دودھ سے تواضع کی جاتی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد تلقین عمل کی طرز پر واعظ و نصیحت اور علمی معلومات میں اضافہ کےلئے علمائے سلسلہ کی تقاریر اور گفت و شنید رکھی گئی۔ جس میں محترم امیر صاحب جرمنی، مکرم صداقت احمد مبلغ انچارج، مکرم شمشاد احمد قمر پرنسپل جامعہ احمدیہ، مکرم عابد وحید خان انچارج پریس ڈیسک لندن، مکرم احمد کمال صدر خدام الاحمدیہ جرمنی، مکرم امتیاز شاہین، مکرم ذیشان باجوہ مربیان سلسلہ شامل تھے۔

29 دسمبر کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے اختتامی تقریب مکرم مبارک احمد تنویر استاد جامعہ احمدیہ کی صدارت میں شروع ہوئی۔ تلاوت، عہد و نظم کے بعد کلاس کی رپورٹ پیش کی گئی۔ صاحب صدر نے امتحان میں اعلیٰ پوزیشن حاصل کرنے والے خدام اور گروپس میں انعامات تقسیم کئے۔ مہمان خصوصی مولانا مبارک احمد تنویر نے اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ جس شخص نے اپنا وجود شناخت کر لیا وہ زندگی میں ناکام نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں احمدی گھرانے میں پیدا کیا۔ ہماری کسی بھی غلطی پر ہمیں توجہ دِلانے اور توجہ کی طرف متوجہ کرنے والے بھی نظام میں موجود ہیں۔ اس اعتبار سے اُنہوں نے توبہ، عباد الرحمٰن، شیطان سے دور رہنے، توبہ کی بہترین طریق اور خلافت سے وابستگی اور راہنمائی حاصل کرنے پر پُراثر تقریرکی۔

آخر پر دعا ہوئی اور تمام طلباء، اساتذہ اور مدعو افراد کی خدمت میں کھانا بھی پیش کیا گیا۔

(عرفان احمد خاں۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ڈاکٹر عبدالرحمان صدیقی اور ان کے بیٹے ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی کی خدمت خلق

اگلا پڑھیں

روزنامہ الفضل کا پرنٹ سے ڈیجیٹل میڈیا تک کا کامیاب سفر