• 12 مئی, 2025

آنحضرت ﷺ کی حیات مبارکہ پر غیروں کے تأثرات

مغربی مفکرین و مستشرقین نے آپؐ کو جدید دور کا مصلح قرار دیا

• کیرن آرمسٹرانگ کہتی ہیں کہ اگر ہم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو دنیا کی اَور تاریخی ہستیوں پر پرکھتے تو یقیناً ہم انہیں دنیا کی کئی بڑی شخصیتوں کے برابر پاتے۔ (خیر یہ تو اس کی غلط بات ہے۔ بہت بالا پاتے، جس طرح کہ پہلے انہوں نے لکھا ہے) ایک کامل ادبی شاہکار کی تخلیق اور ایک بڑے مذہب کی بنیاد اور دنیا کے نظام نو کی بنیاد کوئی معمولی کارنامے نہیں ہیں۔ کہتی ہیں کہ میں نے یہ کتاب اس لئے لکھی ہے کہ جب رشدی نے کتاب لکھی تھی تو مجھے یہ بات از حد قابل رحم لگی رشدی کا محمدﷺ کے متعلق بیان ایک ایسا بیان تھا جسے مغربی دنیا کے لوگ پڑھنا چاہتے تھے۔ اس لئے مجھے یہ بہت اہم لگا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اصلی و سچی کہانی بھی لوگوں تک بہم پہنچائی جائے کیونکہ وہ دنیا کی ایک ایسی قابل ذکر ہستی تھی جو دنیا میں زندہ رہی یا اس دنیا میں پیدا ہوئی۔

پھر کہتی ہیں کہ یہ خیال ہی کر لینا کہ محمدﷺ کسی ایسی چیز کی بنیاد رکھیں گے جس میں وہ خوشی محسوس کریں کہ ان کے نام پر اس طرح خون بہایا جائے (11 ستمبر والے واقعہ کی طرف اشارہ ہے) ان کے خلاف ایک غیر واضح الزام ہے کیونکہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اپنی تمام زندگی اس قسم کے بلا تفریق عام خون بہانے کے انسداد کے لئے گزاری ہے۔ پھر کہتی ہیں کہ محمدﷺ جہاد کے عام معنوں کا پرچار کرنے والوں کی بجائے وہ تو امن کا شہزادہ تھا۔

(Muhammad a Biography of the Prophet by Karen Armstrong page 11, 12, 14, 52. book readers international Quatta 2004)


• مائیکل ایچ ہارٹ (Michael H. Hart) کہتے ہیں کہ دنیا کے سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیات میں میرا سب سے پہلے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو انتخاب کرنا بعض قارئین کو ضرور حیران کر دے گا اور کچھ لوگ سوال کریں گے لیکن تاریخ انسانی میں صرف وہی ایک شخص تھا جو دینی اور دنیاوی ہر دو امور کی سطح پر سب سے زیادہ کامیاب تھا۔

(The 100 A ranking of the most influential persons in history by Michael H. Hart page 33 New York 2008)

• پھر سیزر اِی فرح(Caesar E. Farah) نے لکھا ہے کہ محمدﷺ واقعی طور پر تاریخ کی بڑی ہستیوں میں سے ایک ہیں۔ دس سال کے مختصر عرصہ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) کا اپنے مشن میں کامیاب ہو جانا آپ کے مذہب اور آپ کے حسن اخلاق پر آپ کو خراج عقیدت ادا کرنے کا مستحق بنا دیتا ہے۔ آپ کی زندگی اور آپ کا کام آپ کی ذہانت کی زندہ گواہ ہے۔ آپ نے اتنی بنیادی اور ضروری تبدیلیاں ایسی قوموں اور لوگوں میں پیدا کر دیں جو اپنی کبھی نہ مٹنے والی خودستائی اور تکبر اور سرکشی کا ازل سے شکار تھے۔

(Islam by Caesar E. Farah Ph.D page 61 Edition 7th USA 2003)

• کیرس ویڈی (Charis Waddy) اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ مسلمانوں کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہمیشہ اس بات پر قائم رہے کہ وہ بھی تمام دوسرے انسانوں کی طرح ایک بشر ہیں سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنا پیامبر بنایا اور اپنا کلام قرآن مجید ان پر الہام فرمایا ہے۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی پُرتاثیر کامیابی کا راز اپنے مولیٰ کی اطاعت اور اپنی ذات کو مکمل طور پر اس کے احکامات و ہدایات کے مطابق ڈھال لینے میں ہے۔ انہوں نے یہ تمام کارنامہ اپنی ذاتی طاقت سے نہیں کیا بلکہ وہ عظیم الٰہی طاقت کے آلہ کار بنے۔ ان کو کوئی ذاتی خواہش ترقی کی طرف نہیں لے کر گئی۔ اپنے مشن کی کامیابی کے لئے بار بار آپ کو اپنی ایگو (Ego) میں کشمکش کا سامنا رہتا اور تسخیر نفس کے لئے کوشاں رہتے۔ اگرچہ وہ اس دنیا میں ہماری طرح ہی کاموں میں مصروف رہتے تھے لیکن مکمل خدا کے لئے تھے اس طریق سے محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایک سچے انسان کا مقدس فریضہ انجام دیا جو انسانیت کا اصل مقصد ہے اور اسی لئے آپ کو انسان کامل کہا جاتا ہے۔

(The Muslim Mind by Charis Waddy page 36 Longman London & New York 1976)

ایک اور جگہ مائیکل ایچ ہارٹ Michael) H. Hart) ہیں۔ کہتے ہیں دنیا میں عیسائیوں کی آبادی مسلمانوں سے تقریباً دو گنی ہے اس لئے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کا درجہ عیسیٰ سے اونچا بتایا جانا عجیب لگے گا۔ اس فیصلہ کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ کہتے ہیں کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم)کا درجہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے اونچا ہے۔ کہتے ہیں اس فیصلہ کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اسلام کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے بہ نسبت عیسیٰ (علیہ السلام) کے جو انہوں نے عیسائیت کی ترقی کے لئے ادا کیا۔ اگرچہ عیسائیت کے اخلاقی اور عملی اصولوں کے ذمہ دار عیسیٰ (علیہ السلام) ہی تھے۔ اگرچہ یہ رسول یہودیت سے مختلف بھی تھے لیکن عیسائی دین کو اصلی نشوونما دینے والا سینٹ پال تھا۔ عیسائیت کے اصولوں میں تبدیلی لانے والا اور عہد نامہ جدید کے بڑے حصہ کا مصنف بھی وہی سینٹ پال تھا لیکن محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)دین اسلام اور اس کے اخلاقی اور عملی اصولوں کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے نئے مذہب اور اس کے اخلاقی اور عملی اصولوں کے پھیلانے اور قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ اسلامی مقدس کتاب یعنی قرآن کے مصنف بھی ہیں جو ان کے خیال کے مطابق خدا کی طرف سے الہام کی گئی۔ اس کے زیادہ تر ارشادات محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی جمع کر لئے گئے تھے۔ پھر کہتے ہیں کہ اگرچہ قرآن مسلمانوں کے نزدیک اتنا ہی اہم ہے جتنی کہ بائبل عیسائیوں کے نزدیک لیکن قرآن کے وسیلے سے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا اثر بہت زیادہ رہا ہے۔ یہ اغلب ہے کہ اسلام پر محمد کا اثر عیسیٰ اور سینٹ پال کی نسبت زیادہ ہے۔

(The 100 A ranking of the most influential persons in history by Michael H. Hart page 38-39 New York 2008)

پچھلا پڑھیں

ڈاکٹر عبدالرحمان صدیقی اور ان کے بیٹے ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی کی خدمت خلق

اگلا پڑھیں

روزنامہ الفضل کا پرنٹ سے ڈیجیٹل میڈیا تک کا کامیاب سفر