• 2 مئی, 2025

’’ قارئین الفضل میری والدہ کو الفضل پڑھتے ہوئے دعاؤں میں یاد رکھیں‘‘

1913ء میں حضرت مصلح موعود نے جب الفضل جاری کرنے کا ارادہ فرمایا تو اس وقت جماعت کی مالی پوزیشن اتنی مستحکم نہ تھی اور نہ ہی اتنا سرمایہ تھا کہ جس سے اخبار جاری کیا جاسکے۔ حضرت مصلح موعود آغاز میں تو اپنی جیب سے اس اخبار کے لئے خرچ کرتے رہے پھر حضرت نصرت جہاں بیگم (حضرت اماں جان) نے اس اخبار کی اشاعت کے لئے ایک زمین کا قطعہ پیش فرمایا۔ بعد ازاں حضرت مصلح موعود کی اہلیہٍ حضرت ام ناصر (محمودہ بیگم) نے اپنی اور اپنی بیٹی حضرت سیدہ ناصرہ بیگم کی طرف سے سونے کے دوکڑے اشاعت الفضل کے لئے پیش فرمائے۔

اور یوں ابتدائی طور پر الفضل کو چلانے میں درج ذیل اشخاص اور خواتین نے اس میں حصہ لیا۔

  1. حضرت حکیم مولوی نورالدین(خلیفۃ المسیح الاول)
  2. حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد (خلیفۃ المسیح الثانی)
  3. حضرت نصرت جہا ں بیگم (اماں جان)
  4. حضرت سیدہ محمودہ بیگم (ام ناصر)
  5. حضرت سیدہ ناصرہ بیگم والدہ ماجدہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ

فجزاھم اللّٰہ احسن الجزاء فی الاٰخرۃواولادھم

تاریخ احمدیت میں درج ہے کہ حضرت مصلح موعود نے ان دونوں کڑوں جو حضرت ام ناصر اور حضرت سیدہ ناصرہ بیگم کے تھے۔ کو لاہور میں اس زمانہ میں پونے پانچ سوروپے میں فروخت کر کے اخبار الفضل کے اجراءکی مد میں استعمال فرمائے تھے اور آج 106 سال مکمل ہونے کے بعد اس پر خلوص اور بابرکت رقم سے الفضل باوجود شدید مخالفتوں،مشکلات اور رکاوٹوں کے ایک تناور درخت بن گیا ہے اور روزنامہ کے ساتھ ساتھ اس کا ایک ایڈیش 1993ء سے لندن سے الفضل انٹرنیشنل کے نام سے روحانی پیاس بجھارہا ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ الفضل کی آبیاری خلفاء سلسلہ کی طرف سے ہوتی رہی ہے اور ہورہی ہے اور آئندہ بھی ہوتی رہے گی لیکن ایک اور زاویہ سے دیکھیں تو ایک حیران کن تجزیہ سامنے آتا ہے۔

ایک موعود مسیح اور ان کی شعائر اللہ میں شامل بیگم حضرت اماں جان کے موعودبیٹے اور خلیفہ کی بیگم حضرت محمودہ بیگم صاحبہ المعروف حضرت اُم ناصر کی کوکھ سے جنم لینے والا خلیفہ ناصر الدین حضرت مرزا ناصر احمد اور پھر حضرت ناصرہ بیگم کی گود مبارک سے پرورش پانے والا ایک مبارک و مقدس خلیفہ ’’وہ بادشاہ آیا‘‘ اور ’’اِنّی مَعَکَ یَا مَسرُور‘‘ کا مصداق حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی شفقتوں،عنایتوں اور توجہ و نگرانی کے نتیجہ میں الفضل نئے اور تاریخی دور میں داخل ہورہا ہے ۔گویا الفضل تین خلفاء کی گود سے پرورش پاتا ہوا آج ایک تناور درخت بن گیا ہے اور مورخہ 15نومبر 2019ء سے تاریخ الفضل میں پہلی بار اس کے Online روزنامہ ایڈیشن کا آغاز لندن سے ہوچکا ہے۔

ادارہ اس مبارک موقع پر اپنے پیارےامام حضرت مرزا مسرور احمد جن کی مکمل رہنمائی میں اس علمی، اخلاقی اور روحانی پودے کی ایک نئی شاخ وجود میں آئی ہے دل کی گہرائیوں سے کارکنان، قارئین، مضمون نگاروں اور شعراء کی طرف سے دلی مبارکباد پیش کرتا ہے اور حضور کے توسط سے جماعت احمدیہ عالمگیر کو بھی مبارک باد عرض کرتا ہے ۔اس درخواست کے ساتھ کہ درج بالا تمام مبارک وجودوں اور روحوں کو اپنی دعاؤں میں خصوصی طور پر یادرکھیں جن کی دن رات کی محنت، مالی معاونت اور دعاؤں سے یہ ننھا منا پودا پورا اخبار بن چکا ہے اورآج ساری دنیا میں پڑھا جاتا ہے۔

ہمارے موجودہ پیارے امام نے احباب جماعت بالخصوص قارئین الفضل سے دودفعہ اپنی والدہ ماجدہ کے لئے دعا کی درخواست کی ہے ۔آپ نے اپنی والدہ ماجدہ کی وفات پر مورخہ 5۔اگست2011ء کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا۔
’’قارئین الفضل حضرت مصلح موعو دؓ کی اس پیاری بیٹی اور میری والدہ کو بھی الفضل پڑھتے ہوئے دعاؤں میں یادرکھیں کہ الفضل کے اجراء میں گو بےشک شعور رکھتے ہوئے تو نہیں لیکن اپنے ماں باپ کے ساتھ آپ نے بھی حصہ لیا اور یہ الفضل جو ہے آج انٹر نیشنل الفضل کی صورت میں بھی جاری ہے۔

اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرماتا چلا جائے اور ان کی دعائیں ہمیشہ ہمیں پہنچتی رہیں‘‘

اور اب قارئین الفضل کو Online پرچہ جاری ہونے پر جو تاریخی پیغام عطا فرمایا ہے اس میں بھی فرمایا۔
’’قارئین الفضل حضرت ماں جان رضی اللہ عنھا کو اور حضرت مصلح موعو کی پیاری بیٹی اور میری والدہ کو بھی الفضل پڑھتے وقت دعاؤں میں یاد رکھیں۔‘‘

اس اداریہ میں حضرت سیدہ ناصرہ بیگم کی چند خوبیوں کا ذکر کر کے ان کی مغفرت کے لئے دعا کی یاد دہانی کروانا مقصود تھی۔ مگر قلم نے ایک نیا رخ اختیار کر کے ان کے حق میں دعا کی یاددہانی کروادی ہے۔ آپ کی سیرت پر تو ایک مضمون شامل ہوچکا ہے اور حضرت صاحب کے خطبہ جمعہ سے کچھ حصہ اخبار کا ہے یہ سلسلسہ تو اب چلے گا اِن شَاءَ اللّٰہُ۔ اسے پڑھ کر ’’قارئین اپنی اس روحانی والدہ کو اپنی دعاؤں میں جگہ دیں جو خوش قسمت آپ کے مزار کے قریب ہیں ان پر تو لازم ہے کہ وہ اس اداریہ کو پڑھ کر مزار پر حاضر ہوں اور دعائے خیر کریں۔ اور دنیا میں بسنے والے باقی احمدی اپنی اپنی جگہ نمازوں اور نوافل میں مرحومہ آپا سیدہ ناصرہ بیگم کے لئے دعائیں کرتے رہیں بلکہ جس صبح اخبار الفضل ملے اس کی پیشانی پر نظر ڈالتے ہی مرحومہ کو دعا دیں اور روزنامہ الفضل کے پنپنے، پھیلنے اور اس کی روحانی، علمی اور اخلاقی، تربیتی ترقی کے لئے بھی دعا کریں۔ کانَ اللّٰہُ مَعَنَا اَجمَعِین۔‘‘

پچھلا پڑھیں

اگر خدا کی رؤیت چاہتے ہو تو صبح اور عصر کی نماز کی خوب پابندی کرو

اگلا پڑھیں

’’دیکھو میرے دوستو! اخبار شائع ہوگیا‘‘