• 2 مئی, 2024

اور جذبوں کو جگائیں شاعران سلسلہ

قوموں کو ترو تازہ رکھنے میں قوم کے خطیبوں، مقررین، لکھاریوں اور شعراء کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ عرب کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو عرب شعراء اپنی قوم کو اشعار کہہ کہہ کر اور انہیں خوش الحانی سے پڑھ کر ابھارا کرتے تھے۔ بالخصوص جنگوں میں اور عربوں میں سالہا سال جاری رہنے والی جنگوں میں دونوں اطراف کے شعراء اپنے اپنے فوجی نو جوانوں کو انگیخت رکھا کرتے تھے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمدکے بعد زمانہ جاہلیت کے شعراء اسلام قبول کر کے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں شعرو شاعری کیا کرتے تھے۔ اسلامی جنگوں میں ان شعراء نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے حوالہ سے حضرت حسان بن ثابتؓ کا یہ شعر تاریخ کا حصہ بن گیا جس کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی اس خواہش کا اظہار فرمایا کہ (میرا تمام دیوان حسان بن ثابتؓ کا ہوتا اور) ’’کاش یہ شعر میری زبان سے نکلتا۔‘‘

(سیرت طیبہ صفحہ28-27)

روایت ہے کہ:
ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے مکان کے ساتھ والے البیت میں جو البیت المبارک کہلاتا ہے۔ اکیلے ٹہل رہے تھے اور آہستہ آہستہ کچھ گنگناتے جاتے تھے اور اس کے ساتھ ہی آپ کی آنکھوں سے آنسوؤں کی تار بہتی چلی جارہی تھی۔ اُس وقت ایک مخلص دوست نے باہر سے آکر سُنا تو آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت حسّان بن ثابتؓ کا ایک شعر پڑھ رہے تھے جو حضرت حسان نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر کہا تھا اور وہ شعر یہ ہے۔

کُنْتَ السَّوَادَ لِنَاظِرِیْ فَعَمِیَ عَلَیْکَ النَّاظِرٗ
مَنْ شَآءَ بَعْدَکَ فَلْیَمُتْ فَعَلَیْکَ کُنْتُ اُحَاذِرٗ

(دیوان حسّان بن ثابت)

اے خدا کے پیارے رسول! تُو میری آنکھ کی پُتلی تھا جو آج تیری وفات کی وجہ سے اندھی ہوگئی ہے۔ اب تیرے بعد جو چاہے مرے مجھے تو صرف تیری موت کا ڈر تھا جو واقع ہوگئی۔

راوی کا بیان ہے کہ جب میں نے حضرت مسیح موعودؑ کو اس طرح روتے دیکھا اور اُس وقت آپؑ البیت میں بالکل اکیلے ٹہل رہے تھے تو میں نے گھبرا کر عرض کیا کہ حضرت ! یہ کیا معاملہ ہے اور حضور کو کونسا صدمہ پہنچا ہے؟ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا۔ مَیں اِس وقت حسّان بن ثابتؓ کا یہ شعر پڑھ رہا تھا اور میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہورہی تھی کہ ’’کاش! یہ شعر میری زبان سے نکلتا۔‘‘

(سیرت طیبہ صفحہ28-27)

روحانی جماعتوں میں بھی شعراء، خطیب، مقررین اور محررین اپنے اقوال، تقاریر اور تحاریر سے مومنین کے جذبات ابھارتے رہتے ہیں۔ جماعت احمدیہ میں ہمارے خطیب اور شعراء صحابہ رسول ؐ اور صحابہ مسیح موعودؑ کے ایمان افروز اور قربانی کے واقعات کو بیان کر کے ہمارے عزائم کو بلند رکھتے اور جذبات کو ابھارتے ہیں۔ ان خطیبوں میں سے بعض حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے کرام کے ارشادات پڑھ کر ہماری روحوں کی تسکین کا باعث بنتے رہتے ہیں۔

ان میں سب سے اوّل اور اولیٰ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب، تقاریر، ورچوئیل ملاقاتیں اور This Week with Huzoorمیں ایمان افروز گفتگو ہے۔ یہ وقت کی آواز بھی ہے۔ جس امر کی ضرورت خلیفۃ المسیح محسوس فرماتے ہیں یا اللہ تعالیٰ آپ کی رہنمائی فرماتا ہے وہی امر آپ اپنے خطبات میں بیان فرما کر احباب جماعت کی اصلاح و تربیت فرماتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں امریکہ کے دورہ کے دوران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہر موقع، ہر مرحلہ میں احباب جماعت کو ایمان افروز لمحات سے مستفید کروایا اور احباب نے بھی ان سے خوب فائدہ اٹھایا اور اپنے ایمانوں کو جلا بخشی۔ اس پورے دورہ کو مکرم عبد الماجد طاہر ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد یو کے نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر جس احسن انداز میں امریکہ کے دورہ کی رپورٹنگ کی وہ اپنی مثال آپ ہے۔ یہ رپورٹس قارئین الفضل کے دلوں میں جگہ بناتی رہیں اور ایمان کو گرمانے کا موجب ہوئیں۔

پھر شعراء کرام دورہٴ امریکہ بالخصوص فتح عظیم اور نمائش کے حوالہ سے اپنے جذ بات کا اظہار کرتے رہے وہ بھی قابل التفات ہے۔ جن کو ادارہ نے الفضل آن لائن میں جگہ دی اور اب ایسے مبارک وجودوں کے تاثرات کو ’’خصوصی نمبر مسجد فتح عظیم‘‘ میں تین دن لگاتار جمع کر دیا ہےجن کو اللہ تعالیٰ نے زائن جا کر بطور زندہ ثبوت پیش کرنے کی توفیق بخشی۔ یہ تمام وہ خطیب، محرر، مقرر اور شعراء ہیں جن کے متعلق غالباً ایک احمدی شاعر جناب اطہر حفیظ فراز نے یوں اپنے جذبات کا اظہار فرمایا ہے۔

؎روح کو گرما رہے ہیں احمدیت کے خطیب
اور جذبوں کو جگائیں شاعرانِ سلسلہ

(الفضل آن لائن 5؍اکتوبر2022ء)

معاندین احمدیت کے واقعات کا ذکر کر کے موصوف نے اپنے اس منظوم کلام میں واقعتاً احمدیوں کے جذبات کو خوب ابھارا ہے۔ فجزاہ اللّٰہ تعالیٰ

جس کا لنک یہ ہے:

https://www.alfazlonline.org/05/10/2022/69623/

پس آج اس بات کی ضرورت پہلے کی نسبت زیادہ محسوس ہو رہی ہے کہ ہمارے خطیب، مقررین، مضمون نویس اور شعراء اس سلسلہ میں خود اپنے آپ کو بھی بیدار کریں اور اپنے تاثرات اور جذبات سے الفضل آن لائن کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے احباب جماعت میں بھی بیداری پیدا کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اس حوالہ سے جماعت احمدیہ کی خدمت بجا لانے کی توفیق دے۔ آمین

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

’’جس کا کام اسی کو ساجھے‘‘

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 دسمبر 2022