• 26 اپریل, 2024

تکمیل عملی بدوں تکمیل علمی محال ہے

’’دین تو چاہتا ہے مصاحبت ہو پھر مصاحبت سے گریز ہو تو دینداری کے حصول کی امید کیوں رکھتا ہے؟ ہم نے بار ہا اپنے دوستوں کو نصیحت کی ہے اور پھر کہتے ہیں کہ وہ بار بار یہاں آکر رہیں اور فائدہ اٹھائیں مگر بہت کم توجہ کی جاتی ہے۔ لوگ ہاتھ میں ہاتھ دے کر دین کو دنیا پر مقدم کر لیتے ہیں۔ مگر اس کی پروا کچھ نہیں کرتے۔ یاد رکھو! قبریں آوازیں دے رہی ہیں اور موت ہر وقت قریب ہوتی جاتی ہے۔ ہر ایک سانس تمہیں موت کے قریب کرتا جاتا ہے اور تم اسے فرصت کی گھڑیاں سمجھتے جاتے ہو۔ اللہ تعالیٰ سے مکرکرنا مومن کا کام نہیں ہے۔ جب موت کا وقت آ گیا پھر ساعت آگے پیچھے نہ ہو گی۔ وہ لوگ جو اس سلسلے کی قدر نہیں کرتے اور انہیں کوئی عظمت اس کی معلوم ہی نہیں ان کو جانے دو۔ مگر ان سب سے بڑھ کر بدقسمت اور اپنی جان پر ظلم کرنے والا تو وہ ہے جس نے اس سلسلے کو شناخت کیا اور اس میں شامل ہونے کی فکر کی لیکن اس نے کچھ قدر نہ کی۔ وہ لوگ جو یہاں آ کر میرے پاس کثرت سے نہیں رہتے اور ان باتوں سے جو خداتعالیٰ ہر روز اپنے سلسلے کی تائید میں ظاہر کرتا ہے نہیں سنتے اور دیکھتے، وہ اپنی جگہ پر کیسے ہی متقی اور پرہیز گار ہوں مگرمَیں یہی کہوں گا کہ جیساچاہئے انہوں نے قدر نہیں کی۔ میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ تکمیل علمی کے بعد تکمیل عملی کی ضرورت ہے۔ پس تکمیل عملی بدوں تکمیل علمی کے محال ہے اور جب تک یہاں آ کر نہیں رہتے تکمیل علمی مشکل ہے‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ193، ایڈیشن1984ء)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعتہ المبارک مؤرخہ 12؍نومبر 2021ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ