• 5 مئی, 2024

آج کی دعا

رَبِّ ہَبۡ لِیۡ حُکۡمًا وَّ اَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ ﴿ۙ۸۴﴾ وَ اجۡعَلۡ لِّیۡ لِسَانَ صِدۡقٍ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿ۙ۸۵﴾ وَ اجۡعَلۡنِیۡ مِنۡ وَّرَثَۃِ جَنَّۃِ النَّعِیۡمِ ﴿ۙ۸۶﴾

(سورۃالشعراء:84تا86)

ترجمہ: اے میرے ربّ! مجھے حکمت عطا کر اور مجھے نیک لوگوں میں شامل فرما۔ اور میرے لئے آخرین میں سچ کہنے والی زبان مقدّر کردے۔اور مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا۔

یہ حضرت ابراہیم ؑ کی حکمت و قوت فیصلہ، نیکی و صالحیت کی جامع اور پیاری دعا ہے۔

ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’پھر اللہ تعالیٰ نے یہ دعا سکھائی کہ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ حُکۡمًا وَّ اَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ (الشّعراء:84) اے میرے ربّ مجھے حکمت عطا کر اور مجھے نیک لوگوں میں شمار کر۔ پس یہ دعا بھی بڑی اہم ہے کہ اللہ تعالیٰ فراست بھی دے، حکمت بھی دے، جو کام سپرد ہوں ان کو احسن رنگ میں انجام دینے کی توفیق بھی عطا فرمائے۔ جو جماعتی ذمہ داریاں سپرد ہوئی ہیں، جہاں فیصلے کرنے کی ضرورت ہے صحیح فیصلے کرنے کی توفیق دے اور ترقیات سے بھی نوازے۔ ایک بندہ جب یہ کہتا ہے کہ ترقیات سے بھی نواز تو اس لئے یہ ساری چیزیں مانگتا ہے تاکہ اے خدا مَیں تیری رضا کی خاطر کام کرتا ہوا آگے بڑھتا چلا جاؤں۔ پھر یہ بھی دعا ہے کہ مجھے اپنے احکامات کا فہم و ادراک عطا فرما اور ان خصوصیات کے حاصل ہونے کی وجہ سے مَیں تیرے صالح بندوں میں شمار ہوں اور یہ نیکی کا معیار بھی بڑھتا چلا جائے۔

پھر فرمایا وَاجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ (الشّعراء:85) اور میرے لئے آخرین میں سچ کہنے والی زبان مقدر کر دے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بعد میں آنے والے لوگ بھی اس بات کی گواہی دیں کہ مَیں نے ہمیشہ حق و صداقت کا ساتھ دیا ہے، حکمت اور عقل سے فیصلے کئے ہیں، اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کیا ہے، اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول ہمیشہ پیش نظر رہا ہے اور اے اللہ! مَیں پچھلوں میں بھی ان نیک کاموں سے یاد کیا جاؤں۔ پھر سب سے اہم یہ دعا سکھائی کہ وَ اجۡعَلۡنِیۡ مِنۡ وَّرَثَۃِ جَنَّۃِ النَّعِیۡمِ (الشّعراء:86) اور مجھے نعمتوں والی جنتوں کے وارثوں میں سے بنا۔ ایسی جنت کا وارث بنا جہاں مَیں تیری تمام نعمتوں کو حاصل کرتا چلا جاؤں، جنت میں میرے درجے بڑھتے چلے جائیں۔ یہ ذکر خیر اور لوگوں کی دعائیں اور اولاد کی نیکیاں اور دعائیں آخرت میں بھی ایک مرنے والے کے درجے بڑھاتی چلی جاتی ہیں۔ پس اس جہان کی یہ نیکیاں اور حکمت کی باتیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے نیک لوگوں میں شمار، جنت میں بہتر مقام دلوانے والا بن جاتا ہے۔ پس جب انسان کو جنت میں اعلیٰ درجوں کی دعا کی طرف توجہ پیدا ہوتی ہے تو لازماً یہاں بھی وہ عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 22؍ ستمبر 2006ء)

(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)

پچھلا پڑھیں

مکرم میاں محمد عمر صاحب

اگلا پڑھیں

گھانا کے معلم Abdul Wahab Anderson کا ذکرِ خیر