• 14 مئی, 2024

مسیحؑ ابن مریم کی وفات اور اُن کا مقام

ہماری تعلیم ۔ 5

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’یہ کیسا ایمان ہے کیا انسانوں کی روایتوں کو خدا کی کلام پر مقدم رکھتے ہویہؔ کیا دین ہے اور ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف گواہی دی کہ میں نے مُردہ روحوں میں عیسیٰ کو دیکھا بلکہ خود مر کر یہ بھی ظاہر کر دیا کہ اس سے پہلے کوئی زندہ نہیں رہا۔ پس ہمارے مخالف جیسا کہ قرآن کو چھوڑتے ہیں ویسا ہی سنّت کو بھی چھوڑتے ہیں کیونکہ مرنا ہمارے نبی کی سنّت ہے اگر عیسیٰ زندہ تھا تو مرنے میں ہمارے رسول کی بے عزتی تھی سو تم نہ اہلسنّت ہو نہ اہل قرآن جب تک عیسیٰ کی موت کے قائل نہ ہو۔ اور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان کا منکر نہیں گو خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ مسیح محمدیؐ مسیح موسوی سے افضل ہے لیکن تاہم میں مسیح ابن مریم کی بہت عزت کرتا ہوں کیونکہ میں روحانیت کی رو سے اسلام میں خاتم الخلفاء ہوں جیساکہ مسیح ابن مریم اسرائیلی سلسلہ کے لئے خاتم الخلفاء تھا موسیٰ کے سلسلہ میں ابن مریم مسیح موعود تھا اور محمدی سلسلہ میں میں مسیح موعود ہوں سو میں اس کی عزت کرتا ہوں جس کا ہم نام ہوں اور مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا بلکہ مسیح تو مسیح میں تو اس کے چاروں بھائیوں کی بھی عزت کرتا ہوں کیونکہ پانچوں ایک ہی ماں کے بیٹے ہیں نہ صرف اسی قدر بلکہ میں تو حضرت مسیح کی دونوں حقیقی ہمشیروں کو بھی مقدسہ سمجھتا ہوں کیونکہ یہ سب بزرگ مریم بتول کے پیٹ سے ہیں اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا۔ پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔ گو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ برخلاف تعلیم توریت عین حمل میں کیونکر نکاح کیا گیا اور بتول ہونے کے عہد کو کیوں ناحق توڑا گیا اور تعدد ازواج کی کیوں بنیاد ڈالی گئی یعنی باوجود یوسف نجار کی پہلی بیوی کے ہونے کے پھر مریم کیوں راضی ہوئی کہ یوسف نجار کے نکاح میں آوے مگر میں کہتا ہوں کہ یہ سب مجبوریاں تھیں جو پیش آگئیں اس صورت میں وہ لوگ قابل رحم تھے نہ قابلِ اعتراض۔‘‘

(کشتی نوح،روحانی خزائن جلد19صفحہ18,17)

پچھلا پڑھیں

اپ ڈیٹ Covid19

اگلا پڑھیں

اللہ کا شریک ٹھہرانا بڑا گناہ ہے