• 22 اپریل, 2024

پریذیڈنٹ گھانا کا نیشنل مسلم کانفرنس کو سراہنا

صدر ِمملکت گھانا کا مختلف اسلامی مکتبہ ہائے فکر کے ایک کارپوریٹ باڈی کے تحت متحد ہونے کے فیصلے کو سراہنا جسے نیشنل مسلم کانفرنس (NMC) سے گردانا جاتا ہے

Solidarity among Muslims healthy for Ghana’s growth – President Nana Akufo-Addo
‘‘This is very happy news and I am very happy about what has happened here today. In the Christian community, there are three different organizations, there is the Catholic Conference, there is the Christian Council and there is the Charismatic and Pentecostal Council. They have not come under one grouping yet but you have, so, we have to congratulate you on being able to do that.’’

‘‘It is extremely important what has happened here at the [Jubilee House] today. The country is being told that all the key Muslim sects, Tijjaniya, Sunni, Shia, Ahmadiyya, have all come together under one organization to represent the Muslim community, to be its mouthpiece and to be its representative and to deal with the State and the government at all levels in this corporate form,’’ President Akufo-Addo

یہ وہ تاریخی الفاظ تھے جو گھانا کے صدر نے نیشنل مسلم کونسل گھانا کے اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کہے۔ گھانا کو دنیا بھر کے ممالک میں یہ خصوصی امتیاز حاصل ہے کہ کہ یہاں عوام میں مکمل مذہبی ہم آہنگی ہے اور مذہب و دین کے معاملہ میں بالعموم ایک دوسرے کے معاملہ میں دخل اندازی نہیں کرتے اور یہی حکومت گھانا کا بھی طرز عمل رہا ہے۔ ماسوائے شاذ کے موقع پر کبھی بعض واقعات رونما ہوجاتے ہیں جنہیں مذہبی رہنما خودہی حل کرلیتے ہیں۔ گھانین معاشرہ کا یہ بھی حسن ہے کہ ایک ہی گھر میں مختلف مذاہب اور اور مکتبہ ہائے فکر کے لوگ امن وآشتی کے ماحول میں بغیردخل اندازی دئیے پرامن طور میں گزر بسر کرتے ہیں۔

مؤرخہ 5؍اکتوبر 2022ء کو گھانا کے صدر جناب Nana Addo Dankwa Akufo-Addohas نانا آڈو ڈنکوا اکوفو آڈوہاس نے جوبلی ہاؤس اکرا میں گھانا مسلمان کمیونٹی کو متحد ہونے اور عام طور پر اراکین اور معاشرے نیز عوام کی فلاح و بہبود کےمقاصد کو آگے بڑھانے کے فیصلہ کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان جماعتوں (اہل سنت والجماعت، تیجانیہ جماعت، اہل تشیع، جماعت احمدیہ اور گھانا مسلم مشن) کی یہ پیشرفت دیگر مذہبی اداروں کے لیے قابل تقلید ہے۔ مسلمانوں نے بالخصوص اپنے اختلافات کو دفن کرکے اور عوامی فلاح و بہبود کےلئےایک مشترکہ محاذ قائم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

یہ اتحاد، ہم آہنگی اور ہمارے ملک کے امن کو برقرار رکھےگا۔ صدر نانا آڈو نے کہا کہ جب نیشنل مسلم کانفرنس کی قیادت نے جوبلی ہاؤس، اکرا میں ان سے ایک خیرسگالی ملاقات کی۔

اس وفد کی قیادت نیشنل چیف امام شیخ ڈاکٹر عثمان نوحو شرابتو Osmanu Nuhu Sharabutu کر رہے تھے۔

چیف امام شیخ عثمان شرابوتو جن کی عمر اب 103 ہے [پیدائش 1919ء] نے اگست 2106ء میں موصوف کو جماعت احمدیہ انگلستان کے جلسہ سالانہ میں شرکت بھی کی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ اور جلسہ سالانہ کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا تھاکہ:

‘‘I am delighted to attend the annual Ahmadiyya convention, In Ghana the Ahmadiyya Muslim community is well known for its efforts towards peace and interfaith work. The community has peacefully existed along with other sects, and there is no hiding the fact that Ahmadiyya community has done a lot of work for the promotion of education and helped improve health care. We have a long history of strong and friendly relations with the Ahmadiyya community; I have always sought advice from the community’s National Amir on important matters. In Ghana, we have a Ruet-e-Hilal Committee and the Ahmadiyya community is a prominent member of the committe.’’

مکرم شیخ نوحو نے اپنا پیغام یہ کہہ کر ختم کیا کہ:

The Sheikh ended his speech by saying:
‘‘Even though our sects are different, all of us Muslims are united, our cause is the same, We have a strong belief that Prophet Muhamamd (saw) is our Messenger, our book is the is the Holy Qur’an and Ka’bba is our Qibla (direction). Like Allah has brought us together in this blessed location, I pray that Allah also brings us together in Heaven on the day of Judgement.’’

اس کانفرنس کے ٹرمز آف ریفرنس میں مسلم کمیونٹی کو مشترکہ مفادات کے مسائل بالخصوص تعلیم، صحت، مالیات اور عوام کی عمومی فلاح و بہبود کے شعبوں میں غور و فکر کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنا شامل ہے۔ اسےمسلمانوں کی ترقی سے متعلق معاملات پر حکومت اور دیگر اداروں کو شامل کرنے اور قومی پالیسیوں کی تشکیل اور نفاذ عمل میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کے لیے ایک ماؤتھ پیس کے طور پر کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔توقع ہے کہ کانفرنس گھانا اسلامک ایجوکیشن سروس، گھانا اسلامک ہیلتھ سروس اور گھانا اسلامک فنانشل سروس کے قیام کی سمت تعین کا کام کرے گی۔ ان سب کا مقصد عوامی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

صدر نانا اکوفو اڈو نے مسلمانوں کے درمیان موجود مقصد کے اتحاد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملک کی ترقی کی خواہشات کے حصول میں ان کے اہم کردار کا اعتراف کیا ہے۔ ریاست کی طرف سے کانفرنس کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے معاملے پر، صدر نے یقین دلایا کہ تسلیم کا مطالبہ مثبت ہو گا،تسلیم، شرافت اور پروٹوکول جو دیگر مذہبی اداروں کو دیا جاتا ہے وہ نیشنل مسلم کانفرنس کو بھی بڑھایا جائے گا۔ صدر نے نیشنل چیف امام شیخ ڈاکٹر شرابوتو کی مثالی قیادت اور انسانیت کے بھلائی کے مقصد سے وابستگی کی تعریف کی کہ وہ ہمارے ملک کے امن اور مفاہمت کے ایک ستون رہے ہیں۔ انہوں نے مسلم کمیونٹی کو متحد کرنے میں قومی چیف امام کے اہم کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قوم کو ایک ایسا شخص نصیب ہوا جو قوم کی ترقی کی امنگوں میں بے لوث جذبے اور حب الوطنی کے اعلیٰ جذبے کا مظاہرہ کرتا رہا۔ ان کی انتظامیہ معاشرے کی ترقی میں مسلمانوں کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ لہذا حکام لوگوں کے فائدے کے لیے حکومت اور مسلمانوں کے درمیان موجودہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ زونگو ڈویلپمنٹ فنڈ کا قیام اور دیگر انسانی بنیادوں پر چلنے والے پروگرام مسلمانوں کی زندگیوں کو پرسکون بنانے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔

کانفرنس کے قائم مقام جنرل سکریٹری الحاج انوشا محمد نے کہا کہ اس پلیٹ فارم میں ملک کے تمام مختلف مسلم فرقوں کے نمائندگان شامل ہیں۔ ان کی توجہ نیشنل پالیسیوں اور قانون سازی پر غور و فکر کے لیے ایک مشترکہ محاذ پیش کرنا ہے جس سے عوام کی فلاح و بہبود کو فائدہ پہنچے۔

NMC کے جنرل سکریٹری الحاج انوشا محمد کے مطابق نیشنل مسلم کانفرنس کو گزشتہ سال 20؍ دسمبر 2021ء میں تشکیل دیا گیا تھا اور یہ ایک خود مختار ادارہ جاتی طریقہ کار ہے جس میں تین بنیادی ڈھانچے ہیں، یعنی گورننگ باڈی، انتظامی بورڈ اور سیکرٹریٹ جن کی سربراہی الحاج انوشا محمد بطور جنرل سیکرٹری کریں گے۔ اس ادارہ کا قیام قومی چیف امام، گھانا کے تمام مسلم ان مکتبہ ہائے کے نیشنل آئمہ، بشمول سربراہان کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں مسلم کانفرس کے چیئرمین کے دستخط شدہ معاہدہ کے ذریعے کیا گیا تھا۔

جوبلی ہاؤس میں ہونے والی میٹنگ جس کی قیادت چیف امام ڈاکٹر شیخ عثمان نوحو شروبتو کر رہے تھے جبکہ دیگر مسلمان رہنماؤں اور علماء میں مولوی محمد بن صالح امیر و مشنری انچارج احمدیہ مسلم مشن گھانا و نمائندہ نیشنل مسلم کانفرنس، جناب سعید الحاج عمان ابراہیم نمائندہ اہلسنت والجماعت بطور نیشنل امام، جناب سعید ڈاکٹر امین اوسی بونسو (Osei Bonsu)، چیئرمین گھانا مسلم مشن اور جناب شیخ عبدالودود سیسی (Ciessey) گھانا میں اہل تیجانیہ کی نمائندگی کر رہے تھے۔ اس موقع پر جماعت احمدیہ مسلم مشن گھانا کے امیر اور کانفرنس کے گورننگ بورڈ کے ممبر مولوی محمد بن صالح نے کہا:

The coming into being of the Conference was timely given the fact that Muslims had since the pre-colonial era been instrumental in changing the society for the better.

کہ نیشنل مسلم کانفرنس کے بروقت معرض وجود میں آنے سے یہ حقیقت سامنے آگئی ہے کہ نوآبادیاتی دور سے ہی مسلمانوں نے معاشرہ کو بہتر سے بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

(احمد طاہرمرزا۔ اکرا گھانا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی