• 18 مئی, 2024

مومنوں کی شان امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے

• زبان کو جیسے خداتعالیٰ کی رضا مندی کے خلاف کسی بات کے کہنے سے روکنا ضروری ہے۔ اسی طرح امرِ حق کے اظہار کے لئے کھولنا لازمی امر ہے۔ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَیَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ (آل عمران: 115) مومنوں کی شان ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے سے پہلے ضروری ہوتا ہے کہ انسان اپنی عملی حالت سے ثابت کر دکھائے کہ وہ اس قوت کو اپنے اندر رکھتا ہے کیونکہ اس سے پیشتر کہ وہ دوسروں پر اپنا اثر ڈالے اس کو اپنی حالت اثر انداز بھی تو بنانی ضروری ہے۔ پس یاد رکھو کہ زبان کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے کبھی مت روکو۔ ہاں محل اور موقع کی شناخت بھی ضروری ہے اور انداز بیان ایسا ہونا چاہئے جو نرم ہو اور سلاست اپنے اندر رکھتا ہو اور ایسا ہی تقویٰ کے خلاف بھی زبان کا کھولنا سخت گناہ ہے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ281-282 ایڈیشن 1988ء)

• قرآن شریف نے جھوٹ کو بھی ایک نجاست اور رِجْس قرار دیا ہے۔ جیسا کہ فرمایا ہے: فَاجۡتَنِبُوا الرِّجۡسَ مِنَ الۡاَوۡثَانِ وَاجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ ﴿۳۱﴾ (الحج: 31) دیکھو! یہاں جھوٹ کو بُت کے مقابل رکھا ہے اور حقیقت میں جھوٹ بھی ایک بت ہی ہے ورنہ کیوں سچائی کو چھوڑ کر دوسری طرف جاتا ہے۔ جیسے بُت کے نیچے کوئی حقیقت نہیں ہوتی اسی طرح جھوٹ کے نیچے بجز ملمّع سازی کے اور کچھ بھی نہیں ہوتا۔ جھوٹ بولنے والوں کا اعتبار یہاں تک کم ہو جاتا ہے کہ اگر وہ سچ کہیں تب بھی یہی خیال ہوتا ہے کہ اس میں بھی کچھ جھوٹ کی ملاوٹ نہ ہو۔ اگر جھوٹ بولنے والے چاہیں کہ ہمارا جھوٹ کم ہو جائے تو جلدی سے دُور نہیں ہوتا۔ مدت تک ریاضت کریں تب جا کر سچ بولنے کی عادت اُن کو ہو گی۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ266 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

چودھویں تربیتی کلاس ناصرات الاحمدیہ بانجل گیمبیا

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 14)