• 19 اپریل, 2024

روزہ دار کے سامنے کھانا پینا

فقہی مسائل

احادیث میں یہ ذکر ملتاہے کہ اگر روزہ دار کے سامنے کھایا پیا جائے تو اللہ تعالیٰ کے فرشتے روزہ دار کے لئے دعا کرتے ہیں۔

جیسا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایاہے کہ
الصَّائِمُ إِذَا أَکَلَ عِنْدَہُ المَفَاطِیرُ صَلَّتْ عَلَیْہِ المَلَائِکَۃ

(سنن الترمذی أَبْوَابُ الصَّوْمِ بَابُ مَا جَاء َ فِی فَضْلِ الصَّائِمِ إِذَا أُکِلَ عِنْدَہُ)

اگر کسی روزہ دار کے سامنے کھایا پیا جائے تو فرشتے اس کیلئے دعا کرتے ہیں۔

ضرت عمارہ بنت کعب انصاریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ

أَنَّ النَّبِیَّ ﷺَ دَخَلَ عَلَیْہَا فَقَدَّمَتْ إِلَیْہِ طَعَامًا، فَقَالَ کُلِی، فَقَالَتْ إِنِّی صَائِمَۃٌ،فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِﷺ إِنَّ الصَّائِمَ تُصَلِّی عَلَیْہِ المَلَائِکَۃُ إِذَا أُکِلَ عِنْدَہُ حَتَّی یَفْرُغُوا۔

(سنن الترمذی أَبْوَابُ الصَّوْمِ بَابُ مَا جَاء َ فِی فَضْلِ الصَّائِمِ إِذَا أُکِلَ عِنْدَہُ)

حضرت نبی کریمﷺ میرے گھر تشریف لائے تو میں نے آپﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا۔آپﷺ نے فرمایا تم بھی کھاؤ،میں نے عرض کی حضور !میرا روزہ ہے ۔آپﷺنے فرمایا اگرکسی روزہ دار کے سامنے کھایا جائے تو ان کے کھانے سے فارغ ہوجانے تک فرشتے روزہ دار کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں۔

أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺَ فَقَرَّبْنَا إِلَیْہِ طَعَامًا، فَکَانَ بَعْضُ مَنْ عِنْدَہُ صَائِمًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺالصَّائِمُ إِذَا أُکِلَ عِنْدَہُ الطَّعَامُ صَلَّتْ عَلَیْہِ الْمَلَائِکَۃُ

(سنن ابن ماجہ کِتَابُ الصِّیَامِ بَابٌ فِی الصَّائِمِ إِذَا أُکِلَ عِنْدَہُ)

حضرت رسول کریم ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے ،ہم نے آپﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا ۔جبکہ بعض حاضرین مجلس کا روزہ تھا،تو آپﷺ نے فرمایا :جب روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جائے تو فرشتے اس(یعنی روزہ دار) کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں ۔

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺلِبِلَالٍ الْغَدَاءُ یَا بِلَالُ، فَقَالَ إِنِّی صَائِمٌ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺنَأْکُلُ أَرْزَاقَنَا،وَفَضْلُ رِزْقِ بِلَالٍ فِی الْجَنَّۃِ، أَشَعَرْتَ یَا بِلَالُ أَنَّ الصَّائِمَ تُسَبِّحُ عِظَامُہُ، وَتَسْتَغْفِرُ لَہُ الْمَلَائِکَۃُ مَا أُکِلَ عِنْدَہُ۔

(سنن ابن ماجہ کِتَابُ الصِّیَامِ بَابٌ فِی الصَّائِمِ إِذَا أُکِلَ عِنْدَہُ)

حضرت رسول کریم ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے فرمایا: بلال ناشتہ کرلو۔آپؓ نے عرض کیا کہ حضور!میرا روزہ ہے،اس پر حضرت رسول کریمﷺنے فرمایا ہم اپنا رزق کھا رہے ہیں اور بلال کا زائد رزق جنت میں ہے۔اے بلا ل کیا تجھے معلوم ہے کہ جب تک روزہ دار کے سامنے کھایا جائے اس کی ہڈیا ں تسبیح کرتی ہیں اور فرشتے اس کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ
خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِﷺ مِنَ المَدِینَۃِ إِلَی مَکَّۃَ، فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِمَاء ٍ فَرَفَعَہُ إِلَی یَدَیْہِ لِیُرِیَہُ النَّاسَ، فَأَفْطَرَ حَتَّی قَدِمَ مَکَّۃَ، وَذَلِکَ فِی رَمَضَانَ ۔

(صحیح بخاری کتاب الصوم باب من أفطر فی السفر لیراہ الناس )

حضرت رسول اللہ ﷺ مدینہ سے مکہ کے لئے نکلے تو آپؐ نے روزہ رکھا یہاں تک کہ جب عسفان مقام پر پہنچے تو پھر پانی منگوایا اور آپؐ نے اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے اُسے اُٹھایا تا کہ لوگ دیکھیں۔ پھر آپؐ نے روزہ کھول دیا اور اُسی حالت افطار میں مکہ پہنچ گئے اور یہ واقعہ رمضان میں ہوا۔

پچھلا پڑھیں

دفاتر تحریک جدید

اگلا پڑھیں

احادیث نبویؐ کی رُو سے قبولیت دعا کے طریق