• 24 اپریل, 2024

دفاتر تحریک جدید

تحریک جدید کا آغاز 1934ء میں ہوا ۔ جب جماعت کے خلاف ایک فتنہ اٹھا ۔ احرار نے بڑا شور مچایا ۔ مخالفت کا ایک طوفان تھا کہ احمدیت کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ … اس وقت حضرت مصلح موعود ؓ نے جماعت کو تحریک کی کہ ایک فنڈ مہیا کریں ۔کچھ چندہ اکٹھا کریں تاکہ احمدیت کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا جا سکے ۔ فرمایا کہ 3سال میں کم از کم 27ہزار روپیہ جمع کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیاری جماعت نے تین سال میں 27ہزار کی بجائے پہلے سال ہی ایک لاکھ روپیہ پیش کر دیا ۔ آپؓ نے شروع میں فرمایا تھا کہ یہ تحریک10 سال کےلئے ہو گی ۔ پھر جب دس سال ختم ہوگئے تو آپ ؓ نے اس کو مزید بڑھا دیا اور پھر اللہ تعالیٰ کے منشاء کے مطابق یہ مستقل تحریک بن گئی۔

تحریک جدید کا پہلا دور10 سال کا تھا ۔ حضر ت مصلح موعود ؓ نے جب اسے شروع کیا تو اس وقت آپؓ نے اس دور کو دفتر کہا۔ 1934ءمیں جب اسے شروع کیا تو وہ10 سال کے لئے تھا، وہ دفتر اوّل کہلاتا تھا ۔ اس میں 5 ہزار مجاہدین شامل تھے ۔جن کے نام ایک کتاب میں چھپے ہوئے ہیں ۔

جب حضرت مصلح موعود ؓ نے تحریک جدید کو10 سال سے زائد کر دیا تو اس دوسرے دفتر کو دفتر دوئم کا نا م دیا گیا ۔ آپ ؓ کے ایک ارشاد سے پتہ چلتا ہے کہ ہر دور ، ہر دفتر 19سال کا ہو گا ۔ لیکن دفتر دوئم حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی لمبی بیماری کی وجہ سے بند نہ ہوا۔اور اس وقت 1964ء میں دفتر سوئم جاری ہونا چاہیے تھا۔ 1966ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے نئے آنے والوں کے لئے دفتر سوئم کا اجراء فرمایا اور فرمایا کیونکہ یہ حضرت مصلح موعودؓ کے دور میں شروع ہونا چاہیے تھا اس لئے میں اس کو یکم نومبر 1965ء سے شروع کرتا ہوں تو اس طرح سے یہ دفتر حضرت مصلح موعودؓ کے دورِ خلافت سے منسوب ہو جائے گا ۔ کیونکہ حضرت مصلح موعودؓ کی وفات 9نومبر 1965ء کو ہوئی تھی ۔ لیکن حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے فرمایا چونکہ اعلان میں کر رہا ہوں اس لئے اس کا ثواب مجھے بھی مل جائے گا ۔ تو بہرحال اس دفتر سوئم کا اعلان خلافتِ ثالثہ میں ہوا تھا۔

پھر دفتر چہارم کا آغاز 19سال بعد 1985ء میں خلافت رابعہ سے ہوا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اظہار کیا تھا کہ تحریک جدید دفتر اول کے جو شروع کی قربانی کرنے والے ہیں ان کے کھاتوں کو تاقیامت زندہ رکھا جائے ۔ ان کی اولادیں یہ کام اپنے ذمہ لیں۔ آپ ؒ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ جن بزرگوں کے کھاتے کوئی زندہ نہیں کرتا۔ ان کے حساب میں کوئی چندہ نہیں دیتا۔ فرمایا تھا کہ پانچ روپے کے حساب سے ایک ہزار کی میں ذمہ واری اُٹھاتا ہوں ۔ اگر ان کی اولادیں ان کے نام کے ساتھ چندہ نہیں دے سکتیں ۔ آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اور اس طرح کے لوگ آگے آئیں اور ذمہ واری اُٹھائیں ۔ اور اپنے بارے میں یہ بھی فرمایا کہ میرے بعد میری اولاد امید کرتا ہوں اس کا م کو جاری رکھے گی۔

دفتر چہارم کے 19سال پورے ہونے پر 5نومبر2004ء کو پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے دفتر پنجم کا آغاز فرمایا اور فرمایا کہ آئندہ سے جتنے بھی نئے مجاہدین تحریک جدید کی مالی قربانی میں شامل ہوں گے۔ وہ دفتر پنجم میں شامل ہوں گے نئے احمدی ہونے والوں کا شمار بھی آپ ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے فرمایا کہ دفتر پنجم میں ہو گا۔

دفتر اوّل کے کھاتوں کے بارہ میں پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایااسی حساب سے جو حضرت خلیفۃ المسیح الربعؒ نے فرمایا تھا کہ کھاتے ٹوکن کے طور پر زندہ رکھنے چاہیے۔ ان لوگوں کی ادائیگی میں اپنے ذمے لیتا ہوں ۔ انشاء اللہ میں ادا کروں گا۔ اور جب تک زندگی ہے اللہ تعالیٰ توفیق دے ادا کرتا ہوں گا۔ اس کے بعد اللہ میری اولاد کو توفیق دے ۔ لیکن یہ لوگ جن کی قربانیوں کے پھل ہم کھا رہے ہیں۔ ان کے نام بہرحال زندہ رہنے چاہئیں ۔ اللہ تعالیٰ ان سب کی اولادوں کو توفیق دے۔

دفتر پنجم کا آغاز بھی پیا رے آقا نے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں فرمایا تھا ۔ اللہ تعالیٰ اس میں بے انتہا برکت ڈالے ۔ ابھی بھی ہم رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ سے گزر رہے ہیں ۔ اپنے اپنے دفا تر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور دعوت الیٰ اللہ کے اس جہاد میں شامل ہوں۔ او ر جن کے آباو اجداد کو یہ اعزاز ملا کہ وہ دفتر اوّل کے پنج ہزاری مجاہدین میں شامل تھے ۔ وہ بھی کوشش کریں کے یہ اعزاز قائم رکھیں اور اپنے بزرگوں کے کھاتے زندہ رکھیں اور خدا تعالیٰ کے ازلی فضلوں کے وارث بنیں ۔ آمین

(ماخوذ از خطبہ جمہ 5نومبر 2004ء)

(مبارکہ شاہین۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

غزل

اگلا پڑھیں

روزہ دار کے سامنے کھانا پینا