• 19 اپریل, 2024

روزہ کی حقیقت

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔

‘‘روزہ کی حقیقت کہ اس سے نفس پر قابو حاصل ہوتا ہے اور انسان متقی بن جاتا ہے……انسان کو جو ضرورتیں پیش آتیں ان میں سے بعض تو شخصی ہوتی ہیں اور بعض نوعی اور بقائے نسل کی۔شخصی ضرورتوں میں جیسے کھانا پینا ہے اور نوعی ضرورت جیسے نسل کے لئے بیوی سے تعلق۔ ان دونوں قسم کی طبعی ضرورتوں پرقدرت حاصل کرنے کی راہ روزہ سکھاتا ہے اور اس کی حقیقت یہی ہے انسان متقی بننا سیکھ لیوے۔ آج کل تو دن چھوٹے ہیں ۔ سردی کا موسم ہے اور ماہ رمضان بہت آسانی سے گزرا مگر گرمی میں جو لوگ روزہ رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ بھوک پیاس کا کیا حال ہوتا ہے اور جوانوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ ان کو بیوی کی(بیویوں کی) کس قدر ضرورت پیش آتی ہے۔جب گرمی کے موسم میں انسان کو پیاس لگتی ہے ۔ ہونٹ خشک ہوتے ہیں۔گھر میں دودھ، برف، مزہ دار شربت موجود ہیں مگر ایک روزہ دار ان کو نہیں پیتا کیوں؟اس لئے کہ اس کے مولیٰ کریم کی اجازت نہیں کہ ان کو استعمال کرے بھوک لگتی ہے ہر ایک قسم کی نعمت زردہ، پلاؤ، قورمہ، فرنی وغیرہ گھر میں موجود ہیں اگر نہ ہوں تو ایک آن میں اشارہ سے تیار ہو سکتے ہیں مگر روزہ دار ان کی طرف ہاتھ نہیں بڑھاتا ۔ کیوں؟ صرف اس لئے کہ اس کے مولیٰ کریم کی اجازت نہیں۔… رمضان شریف کے مہینہ کی بڑی بھاری تعلیم یہ ہے کہ کیسی ہی شدید ضرورتیں کیو ں نہ ہوں مگر خدا کا ماننے والا خدا ہی کی رضامندی کے لئے ان سب پر پانی پھیر دیتا ہے اور ان کی پرواہ نہیں کرتا۔”

(الحکم 24 جنوری1904ء ص 12)

پچھلا پڑھیں

آج کی دعا

اگلا پڑھیں

توبہ کی دوسری شرط ندم ہے