حاصل مطالعہ
پاکستان میں عید الاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرنے پر احمدیہ برادری کے تین افراد کی گرفتاری کے ایک حالیہ واقعے نے ایک بار پھر اقلیتوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم اور ملک میں ان کے لئے نفرت کی جڑوں کی گہرائیوں کو اجاگر کر دیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق احمدیہ کمیونٹی کے تین افراد کو اتوار کے روز عید الاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا جب پانچ افراد کے خلاف ’’مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘‘ کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندگان عید الاضحی کی نماز کے بعد ایک مسجد میں موجود تھے جب انہیں مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا کہ احمدی برادری کے رہائشی اپنے گھروں کے اندر جانوروں کی قربانی کر رہے ہیں۔ اس کے بعد شکایت کنندگان علاقے میں پہنچے اور قریبی مکانوں کی چھتوں پر چڑھ کر دیکھا کہ احمدی برادری کے افراد ایک جگہ بکرے کی قربانی کر رہے ہیں جبکہ دیگر افراد دوسرے جانور کا گوشت دوسری جگہ کاٹ رہے ہیں۔ اس نے مزید کہا، اس سے شکایت کنندگان اور دیگر مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اور [شکایت کنندگان] نے ایک ویڈیو ریکارڈ کی جسے ثبوت کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ شکایت کنندگان نے رپورٹ میں کہا کہ اسلامی عقائد کے مطابق رسم ادا کر کے اور احمدی ہونے کے باوجود خود کو مسلمان ظاہر کر کے، انہوں نے مسلم امہ کے عقیدے کے مطابق ایک قابلِ سزا جرم کا ارتقاب کیا ہے، اور اس سے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ خبروں کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 298۔ C کے تحت پانچ افراد کے خلاف ٹھیکری والا کے فیصل آباد تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی۔
(12؍جولائی 2022ء روزنامہ کے۔ بی۔ ین، ٹائمز گلبرگہ کرناٹک انڈیا)
(مرسلہ: محمد عمر تما پوری۔ بھارت)