• 2 مئی, 2024

مادی اور روحانی بیکٹیریاز کی تلفی

آج کل سوشل میڈیا پر ایسے میسجز، کلپسں اور ویڈیوز کثرت سے گردش کرتے نظر آتے ہیں، جن میں جسمانی صحت کو بحال رکھنے اور مختلف بیماریوں سے نجات کے طریق بیان ہوتے ہیں۔ بعض ویڈیوز میں ڈاکٹرز ٹوٹکے بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ بعض میں کوکا کولا، پیپسی اور دیگر مشروبات کے نقصانات بیان کئے جارہے ہوتے ہیں۔ ابھی ایک ویڈیو دیکھی جس میں ایک ِفش (fish) کو جار (Jar) میں رکھ کر کولا سے Dip کرکے رکھ دیا گیا اور کچھ دیر کے بعد وہ فِش کانٹوں سمیت کولا کا حصہ بن گئی تھی۔ کسی میں کولا کے ذریعہ لوہے سے زنگ اور سڑکوں سے کروڈ آئل صاف کرتے دکھایا گیا ہے۔ کسی ویڈیو میں ایسے پھل یا سبزیاں دکھلائی جاتی ہیں جن میں کھاد کے کثِرت استعمال یا موسمی تغیرات سے کیڑے (بیکٹریا) پڑ جاتے ہیں۔ بعض میں بتایا گیا ہے کہ کیلے کے اندر اگر کالی لائن نما لکیر آ جائے تو اسے کھانا نہیں چاہیے۔ وہ دراصل بکٹیریا کا آغاز ہوتا ہے۔ بعض پھلوں یا سبزیوں میں یہ بیکٹیریا دکھائے جاتے ہیں۔

پھر شوگر سے بچاؤ کے، بلڈ پریشر، دل کی باریک شریانوں اور بڑی veins کو کھولنے کے لئے کثرت سے میسیجز گردش کرتے نظر آئے ہیں۔ اب تو ایسے چینلز کی بھی بھر مار ہے۔ جو ایسے clips تیار کرتے اور وائرل کرتے ہیں اور ہر clip سے قبل اس چینل کو subscribe کرنے کی ہدایت ملتی ہے۔ یہ سب کچھ wide share ہوتاہے اس لئے کہ ہمارے خیر خواہ ہمیں مادی اور جسمانی صحت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ جو اچھی بات ہے۔ تاہم بیکٹریا سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ کر اپنی جسمانی صحت کو بحال رکھیں۔ ہماری عمر دراز ہو اور ہم اپنی زندگی کے تمام امور خواہ مادی ہوں یا روحانی احسن طور پر ادا کر سکیں۔ شیخ سعدی نے کہا ہے۔ ’’در جوانی توبہ کردن شِیوہ پیغمبری وقت پیری گرگ ظالم می شود‘‘ جوانی کی عبادات جب صحت جوبن پر ہوتی ہے بڑھاپے کی عبادات سے بہت بہتر ہیں۔ جوانی کے عمل خیر، بڑھاپے سے بہت بہتر ہیں۔ قویٰ مضبوط ہوتے ہیں۔ بڑھاپے میں بعض دفعہ دل چاہنے کے باوجود انسان بعض اوقات روزے نہیں رکھ سکتا، نوافل ادا نہیں کر سکتا، با جماعت نمازوں میں بھی سستی ہو جاتی ہے جبکہ جوانی میں انسان سب کام کر سکتا ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے۔ گئی جوانی آیا بڑھا پاتے جاگ پئیاں سب پیٹر اںہن کس کم دے محمد بخشا سونف، جوین،ہریڑاں

آج اس آرٹیکل میں مجھے اس مضمون کی تفصیل میں نہیں جانا بلکہ یہ بتانا مقصود ہے کہ مادی صحت کو جن بیکٹیریازسے بچانے اور محفوظ رکھنے کی جتنی توجہ مختلف clips میں دلائی جاتی ہے۔ اتنی توجہ اگر روحانی بیماریوں، آلائشوں اور کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے دیں تو ہماری دنیا بھی سنور جائے اوردین بھی۔ کیونکہ یہ بدیاں اور برائیاں جو اخلاقِ سیئہ کہلاتی ہیں ایک طرح کے کیڑے ہیں جو اندر ہی اندر ہمیں کھوکھلا کر رہے ہیں۔ ہمیں دیمک کی طرح کھاتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا کیڑا جھوٹ کا کیڑا ہے۔ جو تمام بیماریوں کی جڑ ہے۔ آنحضورﷺ نے ایک دفعہ ایک آدمی کو جو مختلف اخلاقی بیماریوں میں مبتلا تھا۔ جھوٹ ترک کرنے کی نصیحت فرمائی تھی۔ اور جھوٹ چھوڑنے سے اس کی باقی بیماریاں جو کیڑے کی طرح اسے چمٹی ہوئی تھیں، جاتی رہی تھیں۔

اس کے علاوہ بد ظنی بھی ایک کیڑا ہے۔ غیبت بھی ایک کیڑے کی طرح ہے۔ قطع تعلقی، حسد، عیب جوئی، افواہ سازی، استہزاء، بخل، بُہتان اور خیانت بھی ایسے کیڑوں کی مانند ہیں جو ایک مومن کو اندر سے کھا کھا کر ختم کر دیتے ہیں۔ ان کو مارنے اور ان کو ختم کرنے کی کوششیں اسی طرح کرنا ضروری ہیں جس طرح جسمانی صحت کی خاطر ہم مختلف ویڈیو کلپ دیکھ کر کوشش شروع کر دیتے ہیں۔

اب جب ہم ماہ رمضان سے گزر رہے ہیں تو اس سے متعلقہ جن نیکیوں کی نشان دہی قرآن و احادیث میں ملتی ہے اس کو اپنائیں اور ماہ رمضان میں جن برائیوں سے بچنے کی تلقین ہے اور یہ بیماریاں کیڑوں کی طرح چمٹی ہوئی ہیں ان کو تلف کریں تو اللہ کی رضا کے سامان ہو سکتے ہیں۔

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ آگ سے نجات اور اس سے متعلق قرآنی دعائیں

اگلا پڑھیں

آج کی دعا