• 12 جولائی, 2025

رمضان المبارک عظمت و شان کا مہینہ

رمضان المبارک کے ایام اور بابرکت مہینہ اپنی عظمت اور شان اور برکتوں کے ساتھ شروع ہوچکا ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو ان دنوں سے بھر پور فائدہ اٹھائیں گےاور اللہ تعالیٰ کا قرب اور اُس کی خوشنودی اور برکتیں تلاش کریں گے۔

اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے:

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَـمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ

(البقرہ: 184)

ترجمہ : اَے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو تم پر روزے اسی طرح فرض کردئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔

ہمارے سیّد و مولیٰ حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
سنو سنو! تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کردئیے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں۔ اور سرکش شیطانوں کوجکڑ دیا جاتا ہے، اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے، جو اس کی برکت سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامُراد رہا۔

(نسائی کتاب الصوم)

ماہِ رمضان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ شعبان کے آخری روز خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ:
اَے لوگو! تم پر ایک عظیم اور برکتوں والا مہینہ سایہ فگن ہوا چاہتا ہے۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے رکھنے فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں کو قیام کرنا نفل ٹھہرایا ہے۔

اَوَّلُہٗ رَحْمَۃٌ وَ اَوْسَطُہٗ مَغْفِرَۃٌ وَآخِرَہٗ عِتْقٌ مِنَ النَّارِ

وہ ایک ایسا مہینہ ہے جس کا ابتدائی عشرہ رحمت اور درمیانی عشرہ مغفرت کا موجب ہے۔ اور آخری عشرہ جہنم سے نجات دلانے والا ہے۔ اور جس نے اس میں کسی روزہ دار کو سیر کیا اسے اللہ تعالیٰ میرے حوض سے ایسا مشروب پلائے گاکہ اسے جنت میں داخل ہونے سے پہلے کبھی پیاس نہ لگے گی۔

(صحیح ابن خزیمہ کتاب الصیام)

ماہِ رمضان کی فضیلت و عظمت
اور اس کے روحانی اثرات

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْہِ الْقُرْاٰنُ (البقرہ: 186) سے ماہِ رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے۔ صوفیا نے لکھا ہے کہ یہ ماہ تنویر قلب کے لئے عمدہ مہینہ ہے۔ کثرت سے اس میں مکاشفات ہوتے ہیں۔ صلوٰہ تزکیہ نفس کرتی ہے اور صوم تجلی قلب کرتا ہے۔ تزکیہ نفس سے مُراد یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بعد حاصل ہوجائے اور تجلی قلب سے مُراد یہ ہے کہ کشف کادروازہ اُس پر کھلے کہ خدا کو دیکھ لے۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ561-562 ایڈیشن 1988)

استغفار کی ضرورت

سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’بہت لوگ ہیں کہ خدا پر شکوہ کرتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں دیکھتے انسان کے اپنے نفس کے ظلم ہی ہوتے ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ رحیم و کریم ہے۔

بعض آدمی ایسے ہیں کہ ان کو گناہ کی خبر ہوتی ہے اور بعض ایسے کہ ان کو گناہ کی خبر بھی نہیں ہوتی۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے استغفار کا التزام کرایا ہے کہ انسان پر ایک گناہ کے لئے خواہ وہ ظاہر کا ہو خواہ باطن کا ہو، اسے علم ہو یا نہ ہو اور ہاتھ اور پاؤں اور زبان اور ناک اور کان اور آنکھ اور سب قسم کے گناہوں سے استغفار کرتا رہے۔ آج کل آدم علیہ السلام کی دعا پڑھنی چاہئے:

رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜ وَاِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَتَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۴﴾

(الاعراف: 24)

(ملفوظات جلد دوم صفحہ577 ایڈیشن 1988)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام رمضان کے ان ایام کے متعلق فرماتے ہیں:
’’میری تو یہ حالت ہے کہ مرنے کے قریب ہوجاؤں تب روزہ چھوڑتا ہوں، طبیعت روزہ چھوڑنے کو نہیں چاہتی۔ یہ مبارک دن ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت کے نزول کے دن ہیں۔‘‘

(الحکم 24 جنوری 1901ء صفحہ5)

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
روزہ جیسے تقویٰ سیکھنے کا ایک ذریعہ ہے ویسے ہی قرب الٰہی حاصل کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ ماہِ رمضان کا ذکر فرماتے ہوئے ساتھ ہی یہ بھی بیان کیا ہے:

وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیۡ عَنِّیۡ فَاِنِّیۡ قَرِیۡبٌ ؕ اُجِیۡبُ دَعۡوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙفَلۡیَسۡتَجِیۡبُوۡا لِیۡ وَلۡیُؤۡمِنُوۡا بِیۡ لَعَلَّہُمۡ یَرۡشُدُوۡنَ ﴿۱۸۷﴾

(البقرہ:187)

یعنی جب میرے بندے میرے بارے میں پوچھیں کہ وہ کہاں ہے پس جواب یہ ہے کہ ایسا نزدیک ہوں کہ مجھ سے زیادہ کوئی نزدیک نہیں۔ جو شخص مجھ پر ایمان لاکر مجھے پکارتا ہے تو مَیں اس کا جواب دیتا ہوں۔

(نور دین صفحہ 43)

وَاِذَا سَاَلَكَ: اگر لوگ یہ سوال کریں کہ روزوں سے کیا فائدہ ہوتا ہے تو ایک تو یہاں لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ (البقرہ: 184) دوم یہ کہ انسان کو خدا کا قُرب حاصل ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’مَیں بہت قریب ہوجاتا ہوں اور دعائیں قبول کرتا ہوں۔‘‘

اُجِيْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ اِس کے یہ معنے نہیں کہ جو مانگو وہی ملے۔ کیونکہ دوسرے مقام پر فرما دیا جواب سورہ انعام (آیت42) میں ہے بَلْ اِيَّاہُ تَدْعُوْنَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ اِلَيْہِ اِنْ شَاۗءَ یعنی اگر چاہے تو اس مُصیبت کو ہٹادیتا ہے۔ یہاں بھی اَلْ کے ساتھ اِس طرف اشارہ کردیا ہے۔

فَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِيْ وَلْيُؤْمِنُوْا بِيْ: فرمایا ہے یعنی جس قدر تم میرے فرمانبردار ہوتے جاؤ گے ایمان میں ترقی کرتے جاؤ گے اُسی قدر مَیں دعائیں قبول کرتا ہوں۔

(ضمیمہ اخبار بدر قادیان 8؍اپریل 1909ء)

(حقائق الفرقان جلد اوّل صفحہ 307، 308)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
’’روزے خدا تعالیٰ کے فضل کو جذب کرنے والی چیزیں ہیں اور روزے رکھنے والا خدا تعالیٰ کو اپنی ڈھال بنالیتا ہے جو اُسے ہر قسم کے دُکھوں اور شرور سے محفوظ رکھتا ہے۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد دوم صفحہ 375)

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ میرے بندوں کو چاہئے کہ وہ راتوں کے تیروں (دعاؤں) کو تیز کریں۔ اور جنونی شکاری کے جنوں سے بھی زیادہ جنوں رکھتے ہوئے میری رحمت کی تلاش میں نکل پڑیں۔ تب میری رحمت کی تسکین بخش بارش ان پر نازل ہوگی اور میرے قرب کی راہیں ان پر کھولی جائیں گے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 24 دسمبر 1965ء /خطبات ناصر جلد اوّل صفحہ56)

رمضان برکتوں والا مہینہ

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہماری رہنمائی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
رمضان برکتوں والا مہینہ ہے ان لوگوں کے لئے جو خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا چاہتے ہیں اور عبادت کرتے ہیں۔یہ برکتوں والا مہینہ ہے ان لوگوں کے لئے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے ہر اس نیکی کو بجا لانے کی کوشش کرتے ہیں اور بجا لا رہے ہوتے ہیں جس کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ اور ہر اس برائی کو چھوڑ رہے ہوتے ہیں جس کو چھوڑنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ بلکہ بعض جائز چیزوں کو بھی ایک خاص وقت کے لئے اس لئے چھوڑ رہے ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

تقویٰ کیا ہے

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ روزوں کی فرضیت اور بعض چیزوں سے بھی پرہیز اس لئے ہے تاکہ تم تقویٰ میں ترقی کرو۔ اور تقویٰ کیا ہے؟ تقویٰ یہ ہے کہ گناہوں سے بچو، گناہوں سے بچنے کی کوشش کرو اور اس طرح بچو جس طرح کسی ڈھال کے پیچھے چھپ کے بچا جاتا ہے۔ اور انسان جب کسی چیز کے پیچھے چھپ کر بچنے کی کوشش کرتا ہے تو اس میں ایک خوف بھی ہوتا ہے۔ جس حملے سے بچ رہاہوتا ہے اس کے خوف کی وجہ سے وہ پیچھے چھپتا ہے۔ تو فرمایا کہ روزے رکھو اور روزے رکھنے کا جو حق ہے اس کوادا کرتے ہوئے رکھو تو تقویٰ میں ترقی کرو گے۔

خدا تعالیٰ کو تمہیں بھوکا رکھنے کا کوئی شوق نہیں

ایک روایت میں آیا ہے کہ خداتعالیٰ کو تمہیں بھوکا رکھنے کا کوئی شوق نہیں ہے، کوئی ضرورت نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ تو کہتا ہے کہ تم نے جو غلطیاں اور گناہ کئے ہیں ان کے بد نتائج سے بچنے کے لئے میں نے ایک راستہ تمہارے لئے بنایا ہے تاکہ تم خالص ہو کر دوبارہ میری طرف آئو۔ اور ان روزوں میں، رمضان میں روزہ رکھنے کا حق ادا کرتے ہوئے میری خاطر تم جائز باتوں سے بھی پرہیز کر رہے ہوتے ہو اور تمہاری اس کوشش کی وجہ سے مَیں بھی تم پر رحمت کی نظر ڈالتا ہوں اور شیطان کو جکڑ دیتا ہوں۔ تاکہ تم جس خوف کی وجہ سے روزہ رکھتے ہو اور روزہ رکھتے ہوئے اس ڈھال کے پیچھے آتے ہو، تقویٰ اختیار کرتے ہو تاکہ اس میں تم محفوظ رہو،اور تمہیں شیطان کوئی نقصان نہ پہنچا سکے۔ تو فرمایا کہ یہ تقوی جو ہے، یہ ڈھال جو ہے، یہ شیطان کے حملوں سے اور گناہوں سے بچنے کی کوشش جو ہے، یہ تمہارے روزے رکھنے کی وجہ سے تمہاری حفاظت کر رہی ہے۔ اس لئے ایک مجاہدہ کرکے جب تم اس حفاظت کے حصار میں آ گئے ہو تو اب اس میں رہنے کی کوشش بھی کرنی ہے۔ اب اس حصار کو،اس تقویٰ کو اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے مضبوط سے مضبوط تر کرنا ہے۔ اور جو پہلے ہی نیکیوں پر قائم ہوتے ہیں وہ روزوں کی وجہ سے تقویٰ کے اوربھی اعلیٰ معیارحاصل کرتے چلے جاتے ہیں اور ترقی کرتے کرتے اللہ تعالیٰ کے انتہائی قرب پانے والے بنتے چلے جاتے ہیں۔

(خطبات مسرور جلد دوم صفحہ 739-741)

پس رمضان میں خدا تعالیٰ کا رنگ اختیار کریں۔ سچا، پکا اور زندہ تعلق قائم کریں اور مخلوق خدا کے ساتھ خالص ہمدردی بجالائیں۔ نمازیں باجماعت ادا کرنے، ذکر الٰہی اور دعاؤں میں اپنا وقت گزارنے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔ آمین اللّٰھم آمین۔

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دُعا سکھاتے:

اَللّٰھُمَّ سَلِّمْنِیْ لِرَمَضَانَ وَسَلِّمْ رَمَضَانَ لِیْ وَتَسَلَّمْہُ مِنِّیْ مُتَقَبِّلًا

اَے اللہ! مجھے رمضان کے لئے سلامتی عطا فرما اور رمضان کو میرے لئے سلامتی والا بنا اور اس (مہینے) کو میرے لئے قبولیت والا بنا۔

(الدعاء للطبرانی باب: اَلْقَوْلُ عِنْدَ دُخُوْلِ رَمَضَانَ)

(محمد افضل بٹ۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ آگ سے نجات اور اس سے متعلق قرآنی دعائیں

اگلا پڑھیں

آج کی دعا