بے نشاں کو نشاں کر دیا
سارے جگ پر عیاں کر دیا
جو تھی گمنام بستی اسے
مرجعِ کل جہاں کر دیا
مانگتے تھے کوئی معجزہ
معجزہ قادیاں کر دیا
لوگ سمجھے خدا اب نہ بولے
مہدی اپنی زباں کر دیا
اک فلک بوس گونجی صدا
اس کو حق کی اذاں کر دیا
جو اکیلا چلا تھا اسے
دیکھو اب کارواں کر دیا
جو مٹانے چلے تھے ہمیں
ڈھونڈو ان کو کہاں کر دیا
جسکو کہتے تھے شر کا مکاں
اس کو دارالاماں کر دیا
بے سہاروں کا اب ایک ہی
قادیاں آستاں کر دیا
اک نئی احمدیت زمیں
اور نیا آسماں کر دیا
رہتی دنیا تلک قادیاں
امن کی داستاں کر دیا
(حافظ مبرور احمد)