• 2 مئی, 2024

مٹاپا، Obesity دورِحاضرکا ایک خطرناک چیلنج

قسط نمبر ۔4

تسلسل کیلئے ملاحظہ کیجئے15مئی2020ء

مٹاپا توانائی کے عدم توازن کی ایک صورت ہے۔ خوراک سے توانائی کی ایک مقدار حاصل ہوتی ہے جبکہ جسم جملہ اُمور سرانجام دینے میں توانائی کی ایک مقدار خرچ کرتاہے، اگر مجموعی طور پہ حاصل ہونے والی توانائی خرچ کی جانے والی توانائی کے برابر ہو تو جسم کا وزن تبدیل نہیں ہوتا،لیکن اگر حاصل ہونیوالی توانائی خرچ کی جانے والی توانائی سے زیادہ ہو تو وزن بڑھ جاتا ہے۔اس کے برعکس خرچ کی جانے والی توانائی حاصل ہونے والی توانائی سے زیادہ ہو تو وزن کم ہو جاتا ہے۔مٹاپے کے علاج میں یہ بات مدِنظر رکھنا انتہائی اہم ہے۔

مٹاپے کا علاج

مٹاپے میں مبتلا ہونے والے بیشتر لوگ ایسی نام نہاد دواؤں کی طرف رجوع کرتے ہیں جو مٹاپا دور کرنے کا تیر بہدف نسخہ بتائی جاتی ہیں مگر حقیقت میں صحت کے لئے سخت نقصان دہ ہوتی ہیں اور محض پیسے بٹورنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ ایسے لوگ بلا دریغ رقم اس مہم میں جھونکتے ہیں اور بعض سرجری کے ذریعہ سے بھی مٹاپے سے نجات حاصل کرنے کی تگ و دو کرتے ہیں۔جو ش وجذبہ سے، سخت ورزش یا فاقے کرنے شروع کر دینا مگر مستقل بنیاد پہ اپنی خوارک کو کم نہ کرنا خودکو دھوکہ دینے والی بات ہے۔ اس منافقانہ طرزِ عمل سے فائدہ کی بجائے اُلٹا نقصان ہوتاہے ۔اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کا نظام ایسا بنایا ہے کہ یہ کھائی جانی والی ہر چیزکے ذرّے ذرّے میں موجود بیشترتوانائی جذب کر لیتا ہے اور روزمرّہ استعمال کے بعدبچ جانے والی زائد توانائی کو جسم میں محفوظ کرتا جاتا ہے۔ جو مٹاپے کی صورت اختیار کرجاتی ہے۔ کم غذاکھانا جہاں ہر نوع کی بیماریوں سے بچائے رکھتا ہے وہاں مٹاپے سے بچانے کا بھی تیر بہدف نسخہ ہے۔ مٹاپے کا اصل علاج اپنے کھانے پینے اور رہن سہن میں ایک مستقل مثبت تبدیلی لانے اور مٹاپے کی جن وجوہات کا مضمون کے شروع میں ذکر کیا گیا ہے اُن کو مدّنظر رکھ کر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے کیا جاسکتا ہے۔

مٹاپے کے علاج کے سلسلہ میں چند اُمور کی وضاحت

1 ۔ مٹاپے کے بارہ میں آگاہی ہونا

مٹاپے کے علاج کے سلسلہ میں بنیادی بات اس کے بداثرات اور خطرات کے بارہ میں علم ہونا ہے۔یہ فطری بات ہے کہ کوئی شخص کسی خطرناک چیز کے بارہ میں جتنا آگاہ ہو گا اُسی نسبت سے اُس سے بچنے اوراُس کے علاج کے بارہ میں فکر مند ہو گا۔ مٹاپے کے بارہ میں بد قسمتی سے ترقی یافتہ ممالک کے عوام میں بھی آگاہی کا معیار خطرناک حد تک پست ہے۔کینسر ریسرچ یو ۔کے کے کرائے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موٹے افراد میں سے زیادہ تر یہ بات نہیں جانتے کہ صحت مند طرزِ زندگی کے فوائد کیا ہیں اور یہ کہ مٹاپے سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس ریسرچ میں4 ہزار ایسے افراد سے بات کی گئی جن میں سے نصف سے زیادہ مٹاپے کا شکار تھے ۔ان میں سے26 فیصدلوگ اپنا وزن کم نہیں کرنا چاہتے تھے۔مٹاپے کے شکار افراد میں سے 87 فیصد اور معمول سے زیادہ وزن والے افراد میں سے32 فیصداپنے وزن کی درجہ بندی کے بارہ میں نہیں جانتے تھے۔ سروے میں شامل افراد میں سے نصف سے زیادہ کو یہ پتہ نہیں تھا کہ صحت مند غذا کھانے سے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے ۔ریسرچ کرنیوالوں کا کہنا ہے کہ فکر اور حیرانگی کی بات ہے کہ اکثر لوگ مٹاپے میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنے مٹاپے کو نہیں مانتے اور یہ بات کہ زیادہ وزن کینسر سمیت متعدد بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔

2 ۔ بسیار خوری سے بچنا

کھانا بھوک رکھ کر کھانا ایک سنہری اُصول ہے ۔جس کو ہمیشہ کے لئے پلے باندھ لیناچاہئے۔قرآن کریم نے سب حلال اشیاءکھانے کی اجازت دی ہے مگر جوحکم دیا ہے وہ طیّب کھانے کا ہے اور اس حکم پہ عمل نہ کرنے کو ناشکرگزاری اورعبادت سے رُو گردانی قرار دیا ہے۔ ’’جو کچھ تمہیں اللہ نے رزق عطا کیا ہے اس میں سے طیّبات میں سے کھاؤ۔‘‘(البقرۃ: 173) طیّب وہ ہے جس کا کھانا فائدہ کا باعث ہو۔جسم کی ضرورت سے زائد کھانا غیر طیّب کی ذیل میں آتا ہے۔مثلاً کسی فرد کے جسم کی ضرورت ایک روٹی ہو مگر وہ نہ صرف دو روٹیاں کھائے بلکہ اضافی طور پہ ایک دو پیالیاں آئس کریم اور ایک بڑا مگ چائے یا کافی کا بھی انڈیل لے تو اُس نے غیر طیّب کھا کربیچارے جسم پہ ظلم ڈھایا ہے۔ جسم کی ضرورت سے زیادہ کھائی گئی خوراک سے جسم میں کیلوریز جمع ہوتی جاتی ہیں ۔ان جمع شدہ اضافی کیلوریز کوخرچ کرنے کےلئے نارمل روٹین سے بڑھ کر تگ و دو کی ضرورت ہوتی ہے۔اس پہ ہاتھوں سے دی ہوئی گانٹھیں منہ سے کھولنے والا محاورہ صادق آتا ہے ۔لہٰذا کم غذا کھانا انتہائی اہم ہے ۔پیغمبرِ اسلام ﷺاس بارہ میں فرماتے ہیں’’ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے جبکہ غیر مومن سات آنتوں میں کھاتا ہے۔‘‘ (بخاری کتاب 65 باب 7حدیث نمبر306) ’’بنی آدم کسی برتن کو اس بری طرح نہیں بھرتا جس قدر اپنے پیٹ کو۔ بنی آدم کے لئے چند لقمے چلتے پھرتے رہنے کے لئے کافی ہوتے ہیں۔ اگر اُس نے پیٹ بھرنا ہی ہو تو ایک تہائی کو خوارک سے ایک تہائی کو مشروب (پانی وغیرہ)سے اور ایک تہائی کو ہوا سے بھرے۔‘‘ (ترمذی حدیث نمبر 1381، ابنِ ماجہ حدیث نمبر 3349) رمضان کے روزے اور ہر مہینے ایک دو روزے مٹاپا کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں جبکہ فاقہ کشی ((dieting صحت کو نقصان پہنچاتی ہے۔ایک انسان جسم کی ضرورت پوری کرنے کے لئے غذا استعمال کرے تو کہا جائے گا کہ وہ غذا کھا رہا ہے لیکن جب جسم کی ضرورت سے زائد غذا استعمال کررہا ہو تو کہا جائے گاکہ غذا اُسے کھا رہی ہے کیونکہ ایسی غذا مٹاپے پہ منتج ہو کر صحت کودیمک کی طرح چاٹنا شروع کر دیتی ہے۔

3۔ہمہ وقت کھاتے پیتے رہنے کی عادت ترک کرنا

کئی لوگوں کا مٹاپا سادہ سی ترکیب سے ختم ہو سکتا ہے بشرطیکہ وہ اس پہ عمل پیرا ہو سکیں۔ دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ ہر وقت کچھ نہ کچھ کھاتے پیتے رہنے کی لت (addiction)کا شکار ہوتےہیں اور اس گندی عادت کی بدولت مٹاپے میں مبتلا ہوجانے کے باوجود وہ اِس بھیانک مرض سے نجات کی تگ و دو نہیں کرتے ۔ اگر وہ اپنی اس مرض کی تشخیص کر کے اس کا علاج شروع کر دیں تو بہت جلد اُنہیں مٹاپے سے نجات مل سکتی ہے۔اُنہیں چاہئے کہ مقررہ مقدار میں مقررہ اوقات پہ کھانے کے علاوہ کھانے پینے پہ کرفیو لگا لیا کریں ۔

4 ۔مرغن کی بجائے صحت بخش غذائیں کھانا

ایسی غذائیں جن میں تیل اور مٹھاس زیادہ ہونیزتیل میں بھُنی، چٹ پٹی کراری مصالحے دار اشیا، گوشت کے کثرتِ استعمال نیزمیدے کی بنی اشیا سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اِسی طرح فاسٹ فوڈ، فرنچ فرائی ، برگر، تکے کباب، سوڈا، ٹن پیک مشروبات سے پرہیز کرنا چاہئے اور ایسی چیزوں کی بجائے ہول وھیٹ( چھلکے سمیت گندم) کی روٹی بلکہ اضافی چھلکا ملا آٹا، دلیہ ،چھلکوں سمیت دالیں،سویا بین ،زیتون کا تیل، شہد،مچھلی، موسمی سبزیاں ، سلاد، پھل، بادام اور دیگر خشک میوہ جات کھانا نہ صرف صحت مند رکھتے ہیں بلکہ جسم کے دفاعی نظام کو ہر قسم کی بیماریوں سے بچاکر مضبوط و مستعد رکھتے ہیں۔ ٹھنڈے کی بجائے گرم پانی کا استعمال بھی مفید ہوتا ہے۔چینی لوگ عموماً گرم پانی پیتے ہیں جو اُنہیں مٹاپے سے بچائے رکھتا ہے۔ امریکہ کی وزارتِ صحت کے مطابق دو تہائی امریکی وزن کی زیادتی اور مٹاپے کا شکار ہیں اور امریکیوں کو کم کھانے اور زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔وزارتِ صحت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں اور اپنی خوارک سے چکنائی، نمک اور شوگر کم کریں اور یہ کہ وزن کم کرنے کا کوئی طلسماتی نسخہ نہیں ہے۔ مٹاپا کم کرنے کا واحد طریقہ راہنما اصولوں پر عمل کرنا ہے۔ صارفین گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ بیانات ناکافی ہیں اور اُنہیں اُمید تھی کہ بچوں کے لئے جنک فوڈ اشتہارات پر پابندی عائد کی جائے گی۔

5 ۔طرزِ زندگی میں تبدیلی

اگر روز مرّہ روٹین جاب، ٹی وی دیکھنے،کمپیوٹرکام تک محدود ہو اوراس پہ مستزاد کھانا بھوک ر کھ کر کھانے کی عادت بھی نہ ہو تو ان خطرے کی علامات کو ہر ممکن جلد بدلنا ضروری ہے اورکھانایہ سوچ کر کم کھانا چاہئےکہ یہ ہمارے نبی پاک ﷺ کی سنتِ مبارکہ ہے۔ اس کے ساتھ صحت بخش سادہ غذاکو خوراک کا لازمی حصہ بنانا،جبکہ میٹھی، چٹخارے دار چیزوں سے دور ررہنا بھی ضروری ہے۔پھر روزانہ صبح شام دو وقت یاایک وقت کی سیر، پیدل تیز چلنا، دوڑنا،جہاں پیدل جانا ممکن ہو وہاں گاڑی، بس وغیرہ کی بجا ئے لازمی طور پہ پیدل جانا ایسے ذرائع ہیں جو مٹاپے سے بچنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ماہرین نے ایک ہزار افراد پہ تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بازار کے بنے کھانوں کا معیار گھر پہ بنائے کھانوں کی نسبت بہت نیچا ہوتا ہے کیونکہ اُن میں غیر معیاری اجزأ کے استعمال سے صحت متاثر ہو سکتی ہے ۔ ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ عوام کو کھانے خود گھر پہ تیار کر کے کھانے چاہیئں اور ملازمت پہ لنچ وغیرہ یا سفر پہ کھانے گھر سے تیار کے لے جانے چاہئیں جو مٹاپے سے بچانے کے علاوہ بچت اور تندرست رکھنے کا ذریعہ بھی ہیں۔

6۔ ورزش

ابتدائی مرحلے میں مٹاپے کے علاج میں ورزش تیر بہدف نسخہ ہے بشرطیکہ ساتھ سبزیوں، پھلوں پہ مشتمل صحت بخش غذا مناسب مقدار میں کھائی جائے۔ مٹاپے سے بچے رہنے اور شدید قسم کے مٹاپے میں بھی ورزش کی اہمیت مسلّمہ ہے۔جہاں تک ورزش کا تعلق ہے اسے باقاعدہ طے شدہ منصوبہ بندی کے ساتھ مداومت کے ساتھ کیا جانا چاہئے اور مندرجہ ذیل اُمور کوملحوظِ خاطر رکھنا چاہئے۔

ہفتہ میں کتنی بار ورز ش کی جائے ؟اہم بات ہے۔ (Frequency of exercise) اگر روزانہ ورزش کر نا ممکن ہو تو سب سے بہتر ہے۔ہفتہ میں 3 تا 5بار ورزش کرنا کم از کم معیارہے۔

ورزش کا درجہ یا شدّت (intensity of exercise) ہمیشہ ہلکی سے درمیانی اور سخت ورزش کی طرف جانا چاہئے۔ یعنی مرحلہ وار (gradual)اضافہ آسان سے مشکل کی طرف کیا جائے۔

ورزش کے وقت کو بڑھانا بہت اہم ہے۔بڑی عمر کے لوگوں کےلئے سخت ورزش کرنا نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔ اُن کے لئے ورزش کے دورانیہ(duration) کوبہ نسبت ورزش کی شدت کے بڑھانا لازمی ہے۔ چھوٹی اور جوان عمر کے لوگوں کی لئے بھی ورزش کا دورانیہ بڑھانا بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ اس سے جسم کی استعدادِ کارstaminaحیرت انگیز طور پہ بڑھتی ہے۔

ورزش میں اس کی نوعیت کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مختلف ورزشوں سے جسم کے مختلف حصوں کی ورزش ہو تی ہے،لہٰذا سب مختلف اقسام کی ورزشیں کرنی چاہئیں۔

بچوں کو مٹاپے سے بچانا

بچوں کومٹاپے سے بچانا خاصا آسان ہے۔ اگر بالکل چھوٹی عمر سے ہی اس طرف توجہ دی جاتی رہے۔ بچوں کی خوراک کی نوعیت اور مقدار (quality & quantity) کو کنٹرول کرکے اُنہیں مٹاپے سے بچایا جا سکتا ہے۔بچوں کوپیدائش سے لے کر ایک شیڈول کے مطابق ماں کا دودھ پلانا چاہئے نہ کہ جب بچہ روئے دودھ پلانا شروع کر دیا جائے۔بچہ بسا اوقات کسی اور وجہ سے بھی رو رہا ہوتا ہے پھر دیگر ٹھوس غذائیں ڈاکٹر کے مشور ے کے بعد ہی شروع کرنی چاہئیں۔جب بچے ذرا بڑے ہو جائیں تو جوس، سوڈا، بسکٹ اور دیگر مضر صحت غذائیں (junk foods) گھر میں قطعاً نہ لائی جائیں۔ کئی خواتین اس جواز پہ ایسی چیزیں خرید لیا کرتی ہیں کہ کوئی مہمان گھر آجائے تو ایسی صورت میں کوئی چیز ضرور گھر میں موجود ہونی چاہئے۔ مہمانوں نے تو کبھی کبھار آنا ہوتا ہے اور وہ بھی عموماً فون پہ بتا کر۔بچے حیلوں بہانوں سے گھر میں ایسی چیزیں ہونے کا فائدہ اٹھاکراِن کا صفایا کر دیا کرتے ہیں۔ بہترین حکمتِ عملی ایسی چیزوں کاگھر میں داخلہ ممنوع قرار دینا ہے اور اگر مہمانوں کو ایسی مضر صحت چیزوں سے معاف رکھیں تو یہ اُن پہ ایک بڑا احسان ہو گا۔

چند متفرق کُلیے

شدید بھوک لگنے کے بعدکھانا کھائیں توبسیار خوری کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا کسی قدر بھوک لگنے پہ کچھ پھل وغیرہ کھا لینا بسیار خوری سے بچاتا ہے۔

کھانا کھانے سے قبل طے کر لیا جائے کہ کتنا کھانا ہے اور شروع میں سلاد، پھل وغیرہ کھالیا جائے اور بعد میں گرین ٹی، قہوہ پینے کے لئے بھوک رکھ کر کھایا جائے۔

رات کے کھانے کے بعد فرج کو تالا لگا دیا جائے ۔یہ ممکن نہ ہوتواپنے منہ کو تالا لگا دیا جائے۔اس کشمکش سے بچنے کی خاطرکوشش کی جائے کہ جلد سویا جائے۔

متوازن غذا کھائی جائے جس میں مفید پروٹین ہوں۔ جیسے چکن، ٹرکی ، سالمن مچھلی سبزیاں، فروٹ،چھلکا سمیت دالیں، زیتوں کا تیل،بادام اور دیگر مغزیات۔

کھانے میں نمک اور مصالحہ جات کم کھانے کی جبکہ پانی زیادہ پینے کی عادت ڈالی جائے۔

ہر موسم اور ہر قسم کے حالات میں ورزش کو ایک لازمی فرض کے طور پہ بجا لایا جائے۔ورزش کی جگہ، قسم اور دورانیہ حالات اور موقع کی مناسبت سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

تیز چلنا ، دوڑنا اور مختلف اوقات میں سیر کرنا ایسی ورزشیں ہیں جن کے لئے کسی خاص اہتمام کی ضرورت نہیں ہوتی اور بآسانی کی جاسکتی ہیں۔

دواؤں کے ذریعہ علاج

مٹاپے کے لئے ایلوپیتھک دواؤں کی ایک بڑی کھیپ مارکیٹ میں موجود ہے اور اس میں آئے دن اضافہ ہوتا رہتا ہے۔اِسی طرح مختلف قسم کی دیسی دوائیں بھی بلند بانگ دعوؤں کے ساتھ بیچنے کی کوششیں جاری رہتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ہر دو قسم کی دوائیں اگر کوئی وقتی فائدہ دیں بھی تو اس کے مقابل مستقل ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہی ہوتی ہیں۔ لہٰذا ان سے ہر ممکن دور رہنا ہی بہتر ہے۔البتہ غذاؤں کے ذریعہ علاج استثنائی صورت ہے جس میں بالواسطہ اور بلاواسطہ مٹاپے کی خلاف جہاد کیا جاسکتا ہے۔مچھلی کے تیل کے کیپسول جو اومیگا 3 والے ہوں بہت ہی مفید ہیں اس کے علاوہ وٹامن بی کمپلیکس بھی جسمانی صحت کی بحالی اور بہتری کیلئے مفیدہے۔ ان ہر دو کاباقاعدہ استعمال انسان کو مٹاپے سے بچا کر صحت مند اور توانا رکھتا ہے بعض غذائیں جسم کی مجموعی طاقت و قوت (net economy) بڑھانے میں مدد گار ہوتی ہیں اور جسم دیگر بیماریوں سمیت بالواسطہ مٹاپے سے بھی لڑنے کی مزید سکت حاصل کر لیتا ہے۔بعض غذائیں مٹاپے کے خلاف براہِ راست وار کرتی ہیں۔ وہ جسم میں جمع شدہ چربی پہ کاری حملہ کرتی ہیں اور اسے شکست و ریخت کا شکار کر دیتی ہیں ۔اس ضمن میں سبز چائے (grean tea) کے بعض برانڈ مٹاپے کے خلاف خاصے کارگر پائے گئے ہیں جو چائنیز گروسری اور میڈیکل اسٹوروں سے دستیاب ہوتے ہیں۔ اِن میں Gohyah tea(bitter gourd), & Pu-erh Tea خاص طور پہ قابلِ ذکر ہیں۔پھلوں میں سیب، مالٹے، آلو بخارا، اور سبزیوں میں کریلے مفید پائے گئے ہیں ۔ خصوصاً اگر کوئی پی سکے تو کریلے کا پانی مٹاپے کے خلاف بہترین ہتھیار ہے۔

ہومیو پیتھک دوائیں

اگر کھانے پینے اور رہن سہن میں مثبت تبدیلی کے ساتھ ہو میو پیتھک دوائیں لی جائیں تو یہ بلا شبہ بہت مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔ بغیر مستند ہو میو پیتھ ڈاکٹر کے مشورہ کے ان کا استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتاہے۔ چند دوائیں جو مٹاپے کے لئے علامات کے مطابق کسی ماہر ہو میو پیتھ سے مشورہ کے بعد لی جاسکتی ہیں: آرسینک ایلبم (Arsenicum Album)،انٹی مونیم کروڈم (Antimonium Crudum)،تھائیروڈینم (Thyroidinum)،سلیشیا۔200(Silicea) ،فیوکس ویسی کیولوسیس (Fucus vececulosus)،فیل ٹوری (Feltauri)،کلکیریا کارب (Calcarea Carb)،لیک ڈیف (Lac Defloratum)،نیٹرم فاسNatrum Phos)،نیٹرم کارب (Natrum Carb)،گریفائٹس (Graphites)،کیلوٹروپس (Calotropis)

بچوں کے مٹاپے کے لئے مفید مرکب

(1) تھائیراڈینم۔ 30 (2) گریفائٹس۔30 (3) فیوکس ویس۔30 ( 4) جگلانس آر۔30 ( 5) آئیوڈیم۔30 ان دواؤں کویکساں مقدار میں ملا کر دس قطرے فی خوراک روزانہ چار بادو ہفتے لگاتار استعمال کرا نے کے بعد وزن چیک کریں۔ اگر مزید ضرورت ہو تو دوا استعمال کریں ورنہ روک دیں۔
مٹاپے کے بارہ میں اپنی معلومات وسیع کرنا از بس ضروری ہے، مٹاپے پہ لکھی گئی کتب کے مطالعہ کے علاوہ انٹرنیٹ پہ موجود مواد جو obesity لکھ کر تلاش کیاجا سکتا ہے سے استفادہ کرنا چاہئے اور ٹی وی، انٹرنیٹ(یو ٹیوب) اوراخبارات وغیرہ پہ جواشتہاری دوائیں مٹاپے کے لئے بتائی جاتی ہیں اُن سے بچتے ہوئے پرہیز اور حقیقی علاج کی فکر کرنی چاہئے۔

(ڈاکٹر محمد وقار ظفر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

تیر اجب ذکر کرتے ہیں

اگلا پڑھیں

اطالاعات و اعلانات