حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃوالسلام فرماتے ہیں :
’’اللہ اور اس کے رسول اور ملوک کی اطاعت اختیار کرو۔ اطاعت ایک ایسی چیزہے کہ اگر سچے دل سے اختیار کی جائے تودل میں ایک نور اور روح میں ایک لذت اور روشنی آ جاتی ہے۔ مجاہدات کی ا س قدر ضرورت نہیں ہے جس قدر اطاعت کی ضرورت ہے مگر ہاں یہ شرط ہے کہ سچی اطاعت ہو اور یہی مشکل امر ہے۔ اطاعت میں اپنے ہوائے نفس کو ذبح کر دینا ضروری ہوتا ہے۔ بدوں اس کے اطاعت ہو نہیں سکتی اور ہوائے نفس ہی ایک ایسی چیزہے جو بڑے بڑے مؤحدوں کے قلب میں بھی بت بن سکتی ہے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پرکیسا فضل تھا اور وہ کس قدر رسول اللہ ﷺ کی اطاعت میں فنا شدہ قوم تھی۔یہ سچی بات ہے کہ کوئی قوم،قوم نہیں کہلا سکتی اور ان میں ملّیت اور یگانگت کی روح نہیں پھونکی جاتی جب تک کہ وہ فرمانبرداری کے اصول کو اختیار نہ کرے۔ اوراگر اختلاف رائے اور پھوٹ رہے تو پھر سمجھ لو کہ یہ ادبار اور تنزل کے نشانات ہیں۔ مسلمانوں کے ضعف اور تنزل کے منجملہ دیگر اسباب کے باہم اختلاف اوراندرونی تنازعات بھی ہیں۔ پس اگر اختلاف رائے کو چھوڑ دیں اورایک کی اطاعت کریں جس کی اطاعت کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیاہے پھر جس کام کو چاہتے ہیں وہ ہو جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہوتا ہے۔ اس میں یہی تو سرّہے۔ اللہ تعالیٰ توحید کو پسند فرماتاہے اور یہ وحدت قائم نہیں ہو سکتی جب تک اطاعت نہ کی جاوے۔‘‘
(تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد سوم صفحہ246-247۔ زیر سورۃ النساء آیت 60)