• 17 مئی, 2024

اُس کو دیکھا تو ہم نے کیا دیکھا ؟

اُس کو دیکھا تو ہم نے کیا دیکھا؟
چہرہ اک نور سے بھرا دیکھا
اُس کی معصوم بھولی صورت میں
اک فرشتہ چُھپا ہوا دیکھا
اُس کی آنکھیں غزال آنکھیں ہیں
ایک یوسف سا پارسا دیکھا
تیرے بیمارِ عشق نے تجھ کو
اک مسیحا بنا ہوا دیکھا
کیوں نہ جادو گری کہیں اس کو
سِحر ہم پر ہے خود چلا دیکھا
اُس کی زلفوں کی رات میں ہم نے
چاند پیچھے کہیں چھپا دیکھا
جس نے دیکھا نہیں کبھی اُس کو
اُس نے دنیا میں حُسن کیا دیکھا
اُس کی آنکھیں شراب خانہ ہیں
جس کو دیکھا وہ جھومتا دیکھا
ہم نے اُس کے حسیں سراپے کو
یار احمد! خدا نما دیکھا

(مبارک احمد سیّد)

پچھلا پڑھیں

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی انصار اللہ، کو زریں نصائح

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات