• 7 مئی, 2024

قرآن اور تقویٰ کی باریک راہیں

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں :
’’یہ وسوسہ ہے کہ کامل گناہ کا بیان انجیل میں ہی ہے لیکن اگر آپ غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ انجیل تقویٰ کی راہوں کو کامل طور پر بیان نہیں کر سکی اور نہ انجیل نے ایسا دعویٰ کیا مگر قرآن شریف نے تو اپنے نزول کی علّت غائی ہی یہ قرار دی ہے کہ تقویٰ کی راہوں کو سکھائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۙ (البقرۃ:3)یعنی یہ کتاب اس غرض سے اتری ہے کہ تا جو لوگ گناہ سے پرہیز کرتے ہیں ان کو باریک سے باریک گناہوں پر بھی اطلاع دی جائے تاوہ ان بُرے کاموں سے بھی پرہیز کریں جو ہریک آنکھ کو نظر نہیں آتے بلکہ فقط معرفت کی خوردبین سے نظر آسکتے ہیں اور موٹی نگاہیں ان کے دیکھنے سے خطا کر جاتی ہیں مثلاً آپ کے یسوع صاحب کا قول متی نے یہ لکھا ہے کہ میں تمھیں کہتا ہوں کہ جو کوئی شہوت سے کسی عورت پر نگاہ کرے۔ وہ اپنے دل میں اس کے ساتھ زنا کرچکا لیکن قرآن کی یہ تعلیم ہے کہ نہ تو شہوت سے اور نہ بغیر شہوت کے بیگانہ عورت کے منہ پر ہرگز نظر نہ ڈال اور ان کی باتیں مت سن اور ان کی آواز مت سن اور ان کے حسن کے قصے مت سن کہ ان امور سے پرہیز کرنا تجھے ٹھوکر کھانے سے بچائے گا جیسا کہ اللہ جلّ شانہٗ فرماتا ہے قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ (النور:31) یعنی مومنوں کو کہہ دے کہ نامحرم کو دیکھنے سے اپنی آنکھوں کو بند رکھیں اور اپنے کانوں اور ستر گاہوں کی حفاظت کریں یعنی کان کو بھی ان کی نرم باتوں اور ان کی خوبصورتی کے قصوں سے بچاویں کہ یہ سب طریق ٹھوکر کھانے کے ہیں۔‘‘

(نورالقرآن نمبر2،روحانی خزائن جلد9ص416-415)

پچھلا پڑھیں

سونف امراض جگر و معدہ کیلئے مفید

اگلا پڑھیں

چھٹےسالانہ اولڈبرج سروس ایوارڈز جماعت احمدیہ سنٹرل جرسی۔امریکہ کی تقریب