دنیا بھر میں جماعت احمدیہ کی طرف سے بانیان مذاہب کانفرنس کا سلسلہ جاری رہتا ہے جن میں تمام مذاہب کے نمائندے اپنے اپنے مذہب کی تعلیمات کو کھول کر بیان کرتے ہیں۔ میں میانمار میں ایسی ہی کانفرنس 30مارچ 2019ء کو منعقد ہوئی۔ جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے کانفرنس کے تمام مندوبین اور شاملین کو مخاطب ہوکر انگریزی زبان میں پیغام بھجوایا۔ جس کا اردو ترجمہ مکرم مجید احمد بشیر نے بطور مائدہ تیار کیا ہے۔فجزاھم اللّٰہ احسن الجزاء
(ایڈیٹر)
پیارے مندوبین و شمولیین یوم بانیان مذاہب کانفرنس، میانمار
مجھے خوشی ہے کہ مختلف مذاہب کے پیروکار ایک مرتبہ پھر آج کے دور میں مذہب کی اہمیت پربات چیت کے لئے مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ آج دنیا کی سب سے اشد اور فوری ضرورت امن کا قیام اورخدا پر یقین پیدا کرنا ہے۔ اور اس کے لئے ہمارا بنیادی مقصد اس کی مخلوق کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے خصوصا بنی نوع انسان جو کہ زندگی کی سب سے بہتر شکل تصور کی جاتی ہے۔
بطور مسلمان میرا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کو پوری دنیا کی اصلاح اور ان انتہائی اہم مقاصد کو بنی نوع انسان میں راسخ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔
آج کے دور کے بارہ میں ،قرآن اور آنحضرت ﷺ دونوں نے ہی یہ پیشگوئی فرما دی تھی کہ ایک وقت آئے گا جب کہ مسلمان اسلام کی حقیقی تعلیم کو بھول جائیں گے اور حقیقت میں بہت سے نام نہاد علماء اور رہنما باہمی اختلاف، بد عملی اور خرابی کی وجہ ہوں گے۔ لیکن یہ بات اہم ہے کہ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ خوشخبری بھی دی کہ احیائے اسلام کے لئے (اسلام کی تجدید کے لئے) مسلمانوں میں سے ہی ایک شخص مبعوث کیا جائے گا جو مسیح موعوداور امام مہدی کا لقب پائے گا۔ وہ مذہبی جنگوں کا خاتمہ کرے گا اورمعاشرہ میں ہر سطح پر تمام قسم کی دشمنیوں اور عداوتوں کو ختم کر کے امن اور ہم آہنگی پیدا کرنا اس کا مقصد ہو گا ۔ اور اس اعلیٰ مقصد کے حصول اور اپنے ماننے والوں کے دلوں میں اس اسلامی تعلیم کواصل روح کے ساتھ راسخ کرنے کے لئے انتھک محنت کرے گا اور عالمی امن کی خاطر وقف کی روح کے ساتھ بھر پورکوشش کرے گا۔
احمدی مسلمانوں کا پورا یقین ہے کہ یہ شخص ہماری جماعت کے بانی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔دوسرے مذاہب کے نبیوں اور ان کے پیروکاروں کے بارہ میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک خوبصورت اصول پیش فرمایا ہے۔
’’ پس یہ اصول نہایت پیارا اور امن بخش اور صلح کاری کی بنیاد ڈالنے والا اور اخلاقی حالتوں کو مدد دینے والا ہے کہ ہم ان تمام نبیوں کو سچا سمجھ لیں جو دنیا میں آئے۔ خواہ ہند میں ظاہر ہوئے یا فارس میں یا چین میں یا کسی اور ملک میں اور خدا نے کروڑہا دلوں میں ان کی عزت اور عظمت بٹھادی اور ان کے مذہب کی جڑ قائم کردی۔‘‘
(تحفۂ قیصریہ، روحانی خزائن جلد 12 صفحہ259)
جماعت احمدیہ کے افراد اس روح کے ساتھ دنیا کے مختلف عقیدہ اور ایمان رکھنے والےمختلف مذاہب کے لوگوں میں آپس میں برداشت اور خیر خواہی کے پیغام ’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘ کی مستقل اشاعت میں مصروف ہیں۔ہمیں یہ بات بھی اچھی طرح سمجھنی چاہئے کہ خدا تعالیٰ ایک ہمدرد اور ایک دوسرے کے خیال رکھنے والے معاشرہ کا قیام چاہتا ہے ۔ اور یہی وہ مقصد ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ دنیا کے ہر حصے میں انسانیت کی رہنمائی کے واسطے متواتر انبیاء اور اپنے نیک بندے بھجواتا رہا ہے تا حقوق اللہ اور حقوق العباد کی تکمیل ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ذمہ انسانیت کی اصلاح اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت، ہمدردی اور بھائی چارے کی روح پیدا کرنے کا فرض سونپا۔ دراصل یہی تمام مذاہب کا بنیادی (اور لازمی )پیغام ہے۔ اور اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ایک بہتر معاشرہ کی افزائش اور نشوونما کر کے اور ہر سطح پر محبت، ہمدردی اور امن کے پیغام کو پھیلا کر، اپنےتمام تر وسائل اور صلاحیتوں کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کے لئے بروئے کارلائیں۔
تمام مہمان اس اہم موقع پر شمولیت کے لئےہمارے شکریہ کے مستحق ہیں۔ شکریہ کے ان جذبات نے میری توجہ اس خدا کی طرف مبذول کر وائی ہے جس نے میرے مذہب کی تعلیمات کے مطابق انسان کو جہاں ضروری ہو دوسرے انسان کے لئے شکر گزاری دکھانے کا حکم دیا ہے۔ اگر انسان جو اسلام کی حقیقی تعلیم کی پیروی کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ پر مکمل یقین رکھتا ہے، شکرگزاری کی صرف اس ایک تعلیم پر پورے خلوص کے ساتھ عمل کر لے تو اس کا یہی شکر گزاری کا عمل معاشرہ میں محبت اور پیار پھیلانے کا موجب ہو گا۔بالکل اس طرح جیسے ایک کھلتا ہوا پھول اپنی خوشبو اور خوبصورتی چاروں طرف پھیلا دیتا ہے چاہے اس کا تعلق کسی بھی علاقہ اور ملک سے ہی کیوں نہ ہو۔
یقینی طور پر اگر ہم میں سے ہر کوئی اس طریق پر عمل کرے تو بد قسمتی سے دنیا میں مختلف حالات اورمختلف اوقات میں پیدا ہونے والی شدید نفرتیں اور جھگڑے ہمیشہ کے لئے دفن ہو جائیں گے اور اس کی بجائے دنیا کے کونے کونے میں ایک مستقل قائم رہنے والا امن اور آسودگی جگہ بنا لے گی۔
آخر میں میری دعا ہے کہ یہ اجتماع آپس میں احترام اور ہم آہنگی کے ماحول میں منعقد ہو اور اس میں شامل تمام معزز مہمان اپنے اپنے مذہب کی نیک تعلیمات کا مظاہرہ کریں گے اور ایک خدا کی عبادت اور اس کی مخلوق کے حقوق کو قائم کرنے کے لئے پر عزم ہو کر کام کریں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ پر فضل فرمائے۔
والسلام
(دستخط) مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس