• 6 مئی, 2024

تعمیراتی ڈیزائن سے موسم کی تبدیلی ممکن ہے

جب سمندری طوفانوں نے امریکہ کے ساحلوں کو برباد کر دیا تو امریکہ کو یہ سمجھ آئی کہ پانی کے آگے بند نہیں باندھا جا سکتا۔ہمیں ایسی عمارتیں بنانی ہوں گی جو سطح سمندر سے اوپر مضبوط ستونوں پر قائم ہوں اور پانی ان کو نقصان پہنچائے بغیرنیچے سے بہہ کر نکل جائے۔جب زلزلے کے جھٹکے لگے تو پیشگی زلزلہ الارم اور لچکدار زلزلہ پروف عمارتوں کا تصور سامنے آیا۔ عمارت بادباں کی طرح جھولے لیکن زمین بوس نہ ہو۔ ماحولیاتی آلودگی نے فطرتی توازن برباد کیا تو ہمیں یاد آیا کہ لینڈ اسکیپ آرکیٹکچر اور ماحول دوست سبز عمارتوں کی ایسی بہار لائی جائے،جہاں حجر وشجر ،پرند چرند ہمارے فطری ساتھی ہوں،ہر سُو سبزے کی چادر تنی ہو اور ہم فطرت کی آغوش میں سکون و آرام سے زندگی بسر کریں۔
جب سے اقوام متحدہ نے عالمی سطح پر حکومتوں کو پابند کیا ہے کہ وہ مکان، دکان دفتر اور کارخانے بناتے وقت تحفظِ ماحولیات کا لازمی خیال رکھیں تب سے ماحول دوست منصوبے سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
کہتے ہیں کہ فطرت اپنے جوہر میں بہت سادہ اور سخت ہوتی ہے،جسے جھاڑ جھنکار کے ساتھ الجھے کانٹوں اور سبزہ زار سے محبت ہوتی ہے۔انسان کا جمالیاتی ذوق جنگل میں منگل کا سماں باندھ کر اپنی کاٹ چھانٹ سے ایسے شالا مار باغ سجاتا ہے،جسے دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ فطرت کے گل بوٹے کے لئے باغبان کی تراش خراش درکار ہوتی ہے۔یہی احساس محبت لینڈ اسکیپ آرکیٹیکچر میں پایا جاتا ہے،جہاں خود رو گھاس کو تراش کر دلکش بنایا جاتا ہے۔ایسے لینڈ اسکیپ آرکیٹیکچر میں باغات،حجر وشجر،ہوا اور پانی کا گزر ڈیزائن کا ناگزیر حصہ ہوتے ہیں۔پاکستان میں بڑے تعمیراتی منصوبوں کو لینڈ اسکیپ آرکیٹیکچر اسٹائل میں بنایا جا رہا ہے۔کراچی،لاہور،اسلام آباد،کوئٹہ اور پشاور کی شکل ماضی کے مقابلےمیں خاصی تبدیل ہو چکی ہے۔
سماجی،سیاسی،اور معاشی ترقی کے ساتھ قدرتی وسائل کے بڑھتے استعمال سے تشویش بڑھ رہی ہے۔بڑھتی آبادی کے باعث وسائل کا دانشمندانہ استعما ل اور کاشتکاری کو ہر گھر کا حصہ بنانے کے لئے لینڈ اسکیپ آرکیٹیکچر اور گرین ہاؤسز پر کام ہو رہا ہے۔تعلیمی درس گاہوں کا ماحول فطرت سے مماثل کرنے کے لئے کئی بڑےمنصوبے بن رہے ہیں۔قدرتی وسائل کے زیاں کو روکنےاور پائیدار کمیونٹی کے قیام کے لئے آرکیٹیکٹس ماحول دوست عمارتیں بنانے کی صائب کوشش کر رہے ہیں۔بابل کے معلق باغات ہوں یا الحمرا و غرناطہ اور مغل حکمرانوں کے شاہی باغات،فطرت شناس آرکیٹیکٹس تاریخ کے ہر دور میں اپنی عظمت کے جھنڈے لہرا چکے ہیں۔امریکن لینڈ اسکیپ آرکیٹیکچر کے بانی فریڈرک لا اولمسٹیڈ اور پامیلا برٹن ،برازیلین کے رابر ٹوبرلے مارکس،فرینچ جین چارلس الفنڈ اور آندرے لی نو ٹرے اور جرمن امریکن جارج کیسلر جیسے بڑے ناموں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا،جنہوں نے مکانات اور باغات کے حیرت انگیز ڈیزائن بنائے۔ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لئے آرکیٹیکٹس اور تعمیراتی کمپنیاں ان کے نقشِ قدم پر چل کر زمین کو بچانے کے لئے مشترکہ کاوشیں کر رہے ہیں،جس میں پاکستان کی شجر کاری مہم کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
اس وقت ہمیں جس عالمی درجہ حرارت و حدت اور موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے،اس کی بنیادی وجہ صنعتی انقلاب اور تیزی سے جنگلات کا کٹاؤ ہے،جس نے فضا کو زہر آلود بنا کر ہمیں فضائی و آبی آلودگی سے دوچار کر دیا ہے۔اس وقت دنیا بھر میں تحفظ ِ ماحولیات پر کام ہو رہا ہے۔

(آن لائن)

پچھلا پڑھیں

سونف امراض جگر و معدہ کیلئے مفید

اگلا پڑھیں

چھٹےسالانہ اولڈبرج سروس ایوارڈز جماعت احمدیہ سنٹرل جرسی۔امریکہ کی تقریب