• 19 مئی, 2024

پیشہ ہے رونا ہمارا پیشِ رب ذوالمنن

کہتے ہیں کہ آنسو محبت کے سفیر ہوتے ہیں اور یہ بھی سنا ہے کہ آنسو قبولیت کی سند ہیں۔ ایک بچہ اس دنیا میں آتے ہی روتا، بلبلاتا اور آنسو بہاتا ہے تواس کی ماں کے پستانوں میں دودھ اُتر ہی آتا ہے. ایک عورت اپنے خاوند کے سامنے آنسو بہا کر اپنی مراد پا لیتی ہے۔ ایک بچہ اپنے باپ کے سامنے روتے ہوئے اپنا مدعا بیان کر کے اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ ایک ماتحت کی اپنے افسر کے سامنے چند آنسو بہاکر اس کی مراد بھر آتی ہے۔ حتی کہ ایک مرید اپنے آقا کےسامنے رو کر اس کے دربار میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ ایک بندہ، خوف خدا سے چند آنسو اپنے خالق حقیقی کے سامنے بہا کر اپنی بات منوا لیتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور آنحضور ﷺ نے متعدد بار محبت اور خوف خدا کے لئے بہائے گئے آنسوؤںکا ذکر کر کے انعامات کا ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ المائدہ آیت 84 میں صحابہ رسولؐ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ قرآن کریم کو سُن کر ان کی آنکھوں میں آنسو بھر آتے ہیں کہ انہوں نے حق کو پالیا اور دعا کرتے ہیں رَبَّنَا اٰمَنَّا فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاھِدِیْن۔ ایک اور موقع پر سورۃ التوبہ آیت 90 تا 92 میں صحابہ رضوان اللہ علیھم میں سے مالی لحاظ سے کمزوروں کا ذکر فرمایا کہ جب جہاد کے وقت ان کے پاس سواریاں نہ تھیں تو وہ آنسو بہاتی آنکھوں کے ساتھ واپس لوٹے کہ وہ راہِ مولیٰ میں خرچ کرنے کے لئے مال نہیں رکھتے۔

اسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں متفکر ہو کر غم میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے آنسو بہانے کا ذکر بھی ملتا ہے ۔

(یوسف: 85)

احادیث میں بھی خوف خدا کےلئے آنسوؤں بہانے میں اللہ تعالیٰ کے فضل اور انعامات کا ذکر ملتا ہے۔
آنحضور ﷺ نے فرمایا: جہنم کی آگ ان دوآنکھوں پر حرام ہے۔ اول وہ آنکھ جو خوف خدا میں آنسو بہاتی ہے اور دوم وہ آنکھ جو راتوں کو جاگ کر اللہ تعالیٰ کے راستے میں پہرہ دیتی ہے ۔

(المستدرک کتاب الجہاد)

پھر فرمایا: جہنم میں آدمی داخل نہیں ہوگا جو خوف خدا سے روئے یہاں تک کہ دودھ تھن میں لوٹ جائے۔ یعنی جس طرح دودھ کا تھن میں واپس جانا ناممکن ہے اسی طرح خوف خدا سے رونے والے کا دوزخ میں داخل ہونا بھی مشکل ہے۔

پھر فرمایا جس بندے کی آنکھیں خوف خدا کے آنسو سے بھر جائیں اللہ تعالیٰ اس کے جسم کو جہنم پر حرام کر دیتا ہے پھراگر وہ اس کے رخسارپر بھی بہہ پڑے تو اس کے چہرہ کو نہ کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ذلت اور اگر کوئی بندہ جماعتوں میں سے کسی جماعت میں رو پڑے تو اللہ عزوجل اس بندے کے رونے کی خاطر اس جماعت کو جہنم سے نجات عطا فرمائے گا ۔ ہر عمل کا وزن اور ثواب ہے لیکن آنسوؤں کے ثواب کی کوئی حد و حساب نہیں یہ تو جہنم کے دریاؤں کو بجھا کر رکھ دیتا ہے۔

آپ ﷺ فرماتے ہیں: میں نے امت کے ایک مرد کو جہنم کےکنارے پر دیکھا جس کے پاس خوف خدا آیا اور اس کوجہنم سے بچا لے گیا۔ اسی طرح اپنی امت کے دوسرے مرد کو دیکھا جو جہنم میں گرنے لگا تھا تو اس کے پاس وہ آنسو آئے جو خوف خدا سے بہے تھے ۔ انہوں نے بھی اسے آگ سے نکال لیا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
عاجزی اپنا شعار بنا لو اور رونے کی عادت ڈالو کیونکہ رونا اسے بہت پسندہے۔ اگر 40 دن تک رونا نہ آئے تو سمجھو کہ دل سخت ہو گیا ہے۔

پھر فرماتے ہیں۔ ہماری جماعت کو چاہئے کہ راتوں کو رو رو کر دعائیں کریں۔

(ملفوظات جلد 5 صفحہ132)

پھر فرمایا۔ اپنی مادری زبان میں بھی دعائیں کیا کرو تا اس سے سوز گداز کی تحریک ہو۔

(ملفوظات جلد 3 صفحہ589)

لوگ دنیا میں اپنی معاشرتی و اخلاقی حالت کو درست کرنے اور رکھنے کے مختلف پیشے اپناتے ہیں مگر کیا ہی خوب سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے پیشے کا ذکر یوں فرمایا ۔

پیشہ ہے رونا ہمارا پیش رب ذوالمنن
یہ شجر آخر کبھی اس نہرسے لائیں گے بار

ان دنوں ہم رمضان المبارک کے مبارک دنوں سے گزر رہے ہیں جس کا اللہ تعالیٰ کے حضور رونے،گریہ و زاری کرنے، آہ وبکا کرنے اور تضرع کرنے سے بہت گہرا تعلق ہے۔ ان دنوں میں رو رو کر اپنے اللہ کو منانے کی کوشش کریں سال بھر کی اپنی غلطیاں معاف کروانے کی لگن ہو۔ اپنے حقیقی مالک کو ملنے کےلئے ہاتھ لگانے کے دن ہیں۔ جس کے لئے اپنی آنکھوں کو آنسوؤں سے تر رکھنا بہت ضروری ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے جن کو رونا نہیں آتا ایک شاعر نے کہا ہے۔

سلیقہ نہیں تجھ کو رونے کا ورنہ
بڑے کام کا ہے یہ آنکھوں کا پانی

اورایسے ہی لوگ جو دینی وروحانی کاموں میں تاخیر کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے نصیحتاً فرمایا ہے فَلْیَضْحَکُوْا قَلِیْلاً وَلْیَبْکُوْا کَثِیْراً (التوبہ:82) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ جس کو 40 دن تک رونا نہیں آتا اس کا دل سخت ہے۔ اللہ تعالیٰ رمضان کے 30 بابرکت دن آپ کی جھولی میں ڈال کر آپ کی نگرانی کرنے اور آپ کی آہ وبکا سننے کے لئے آسمان سے زمین پر آ گیا ہے۔ اس لئے جس حد تک اس عظیم ہستی کو منانے کے لئے زور لگایا جا سکتا ہے لگائیں ۔ اللہ نے آنسوؤں کو بہانے کے لئے آنکھوں کوتیار کر دیا ہے اور اس پانی کے صدقے ریان دروازہ بھی کھول دیا ہے پس اس میں داخلے کے لئے کمر ہمت باندھ لیں۔

آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لئے


پچھلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 26 ۔اپریل2020ء

اگلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر11، 27۔اپریل 2020ء