• 27 اپریل, 2024

سَر رکھ دو خلافت کی چوکھٹ پہ

طُیورِ چمن گاتے یہ صحنِ خِلافت میں
نفرت کو بدل دیں گے خوشبوئے محبت میں

پرواز کریں گے پَر افلاک سے بھی اُونچی
وُسعَت ہے بہت پنہاں اِس عشق کی طاقت میں

یہ عہد کیا ہم نے رکھیں گے سدا اُونچا
اِسلام کے پرچم کو خُلفاء کی اِمامت میں

رَکھ جذبہ جنوں زندہ اے احمدی ! تُو اپنا
ہے کام یہی آتا اِس دشتِ محبت میں

مسرور کیا جس نے مسرور ہے نام اُس کا
دُکھ دَرد کے ماروں کو اِس وقتِ خرابت میں

دِل میں بھی اُجالا ہے اور رات بھی ہے روشن
یہ کون درخشاں ہے مہتاب کی صورت میں

تِشنہ ہیں روحیں جن کی سیراب ہوئیں آ کر
مَے خانہ کُھلا رہتا یہ عہدِ خلافت میں

مغرب ہو کہ مشرق ہو دُوری ہو یا نزدیکی
وہ چاند نکل آتا اب خلوت و جلوت میں

بیٹھے گا جو اَب آکر اِس کشتی ٔ نوح میں وہ
بچ جائے گا بہنے سے طوفان کی شدّت میں

سَر رکھ دو خلافت کی چوکھٹ پہ یہ حکمت ہے
پھولو گے پھلو گے تم برکت ہے اِطاعت میں

مانا ہے تجھے اپنا اور تیری خِلافت کو
اے مولا ! ہمیں رکھنا تم اپنی حفاظت میں

(عبدالجلیل عباد ۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

تمام برکتیں خلافت کے دَم سے ہیں

اگلا پڑھیں

خلیفہ خدا خود بناتا ہے