• 29 اپریل, 2024

سانحہ ارتحال و ذکر خیر

  • مکرم مقصود احمد سنوری صدر مجلس انصار اللہ۔ جاپان یہ افسوک ناک اطلاع بھجواتے ہیں:

مورخہ گیارہ دسمبر2021ء بروزہفتہ خاکسار کے والد محترم محمداحمد قمر سنوری نناوے سال نو ماہ کی عمر پا کراس جہان فانی سےرحلت فرماگئے ۔انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔

والد محترم مارچ 1922ء کو پیدا ہوئے ۔آپ کے والد محمد عبداللہ سنوری (مرحوم) اور والدہ سلامت النساء تھیں۔آپ حضرت منشی ہاشم علی ؓ(صحابی حضرت مسیح موعودؑ) کے نواسے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے سیالکوٹ مستقل رہائش اختیار کی اور بطورقائدمجلس شہر و ضلع سیالکوٹ نو سال فرائض ادا کرنے کی توفیق پائی۔ اس کے علاوہ محاسب ضلع کی ذمہ داری کما حقہ ادا کرنے کی توفیق ملی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کے ارشاد کے تحت فرقان فورس میں بھی شامل ہو کر قابل قدر خدمت کرنے کی توفیق پائی ۔

1970ء میں جب عارضی طور پر مرکزشفٹ ہوئے توبطور سیکرٹری مال ذمہ داری ادا کرنے کی توفیق پائی۔ جماعت کی عزت و ناموس کے لئے آپ ہر دم تیار رہتے تھےاور کبھی کسی قربانی سے گریز نہیں کیا۔

1974ء کے ہنگاموں کے دوران چنیوٹ میں ایک ہجوم نے آپ کوگھیر کرشدید تشدد کیا۔ جب پولیس نے دیکھا کہ اس قدر تشددکے باعث بچنا مشکل ہے توانہیں بچا کر قریب ہی ایک احمدی دوست کے گھر پہنچا دیا ۔انہوں نے جو میسر تھا اس سے ابتدائی طبعی امداد دی ۔دس بارہ دن کسی کوآپ کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا کہ آپ کہاں اور کس حال میں ہیں جس کی وجہ اہل خانہ کے علاوہ اہل محلہ بھی پریشان رہے ۔بعد ازاں پولیس کی حفاظت میں مرکز پہنچ گئے مگر تشدد کی وجہ سےآپ کے زیادہ تر دانت ٹوٹ گئےاور منہ اتنا سوج گیا کہ کافی دن تک آنکھیں کھولنا بھی محال تھا ۔اس واقعہ کے بعد جونہی آپ کی طبیعت بحال ہوئی آپ پہلے سے بھی بڑھ چڑھ کر جماعتی خدمت میں پیش پیش رہے۔

آپ نماز تہجد کے پابند اور صاحب رویا وکشف بھی تھے۔اپنی نمازوں کےبارے میں ہم بچوں سے اپنا واقعہ یوں بیان کیا کہ ’’ایک دفعہ نوجوانی کی عمر میں رات کو لیٹا ہوا تھا اور ابھی نماز عشا ء نہیں ادا کی تھی کہ آنکھ لگ گئی۔ آدھی رات کو چڑیوں کے شور سےجاگا تو یاد آیا کہ نماز نہیں پڑھی تو اٹھ کر نمازاداکی اور میرے دل میں خیال پیدا ہوا کہ یہ اللہ کی طرف سے مجھے یاد دہانی کروائی گئی ہے۔کہنے لگے اس دن کے بعد سے میں نے کبھی کوئی نماز نہیں چھوڑی اور باقاعدگی سےتہجد بھی ادا کرتا ہوں۔‘‘ نماز فجرکی ادائیگی کے بعد خوش الحانی سے باقاعدہ تلاوت قرآن کریم بھی کرتے۔حتیٰ کہ دوکان پر بھی فار غ اوقات میں تلاوت قرآن کریم کیاکرتے تھے۔ آپ نے ایک صحت مند زندگی گزاری، اور وفات تک بغیر عینک کےتلاوت قرآن کریم کر لیتے تھے ۔جب تک ہمت رہی بچوں کو خود خط لکھا کرتےلیکن بڑھاپے کے باعث جب لکھنے کی ہمت نہ رہی تو الفضل سےدعائیں اور حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباسات کاٹ کرہمیں خط میں بھیجا کرتے۔آپ بہت مہمان نواز تھے ۔مرکز سے آنے والے مہمانوں کی خاص طور پر مہمان نوازی کرتے ۔شہر کا ہسپتال ہمارے گھر کے نزدیک ہے تو دور دراز سے جو مریض ہسپتال آتا تو ان کے عزیز واقارب ہمارےہاں قیام کرتے۔ اسی طرح دیگر امور کے لئے شہر آنے والے احباب بھی ہمارے ہاں ہی قیام کرتے ۔کبھی کبھی تو یہ قیام طویل بھی ہوجاتا لیکن ہمیشہ خوش دلی سے مہمان نوازی کرتے تھے۔ اپنے کام کسی کو تکلیف دیے بغیر خود کرنا پسند کرتے تھے ۔انہیں صبح چائے پینے کی عادت تھی چنانچہ نماز تہجد کے وقت خود ہی اپنے لیےچائے تیار کرلیتے۔

خداتعالیٰ کے فضل سے آپ نے اپنی طویل حیات میں تمام خاندان کی بے شمار خوشیاں د یکھیں ۔آپ نے اپنی تمام زندگی نیکی اور تقویٰ پر قائم رہتے ہوئے گزاری اور ا سکی ہمیں بھی نصیحت فرمائی ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ سےشفقت اور رحمت کا سلوک فرمائے اورجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے، آمین۔ آپ نے پسماندگان میں تین بیٹے اورچار بیٹیاں یاد گار چھوڑے ہیں ۔دعا ہے خداتعالیٰ ہم سب کوان کی نیکیاں آگے بڑھانے کی توفیق عطاء فرمائے، آمین۔

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعتہ المبارک مؤرخہ 24؍دسمبر 2021ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ