• 26 اپریل, 2024

سینیگال میں جماعت احمدیہ کی پہلی مسجد

عرض خدمت ہے کہ مغربی افریقہ کے ملک سینیگال میں جماعت احمدیہ کا تعارف لمبا عرصہ قبل ہو چکا تھا۔ مگر منظم طور پراحمدیت کا پودا 1980ء کی دہائی میں سینیگال کے بعض حصوں میں لگ چکا تھا۔

جماعت احمدیہ کی رجسٹریشن حکومتی پابندیوں کے وجہ سے 2012ء میں مکرم ناصر احمد سدھو صاحب امیر و مشنری انچارج سینیگال کے ذریعہ ہوئی۔

اس اجمال کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ گیمبیا میں جماعت 50 کی دہائی میں متعارف ہوئی اور مرکز سے متعدد مبلغین کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔ ملک گیمبیا محل و وقوع کے لحاظ سے سینیگال کے اندر ہی واقعہ ہے اس لئے کسی بھی قسم کا غیر معمولی عمل دونوں ملکوں کو متاثر کرتا ہے۔ نیز گیمبیا کے لوگوں کے زیادہ تر رشتہ دار و کاروبار سینیگال کے سرحدی علاقوں میں ہونے کی وجہ سے لوگ مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔

اسی پس منظر میں جماعت احمدیہ جب گیمبیا میں قائم ہوئی تو لازما ً گیمبین لوگوں نے سینیگال میں موجود اپنے رشتہ داروں میں ذکر کیا اور یہاں جماعت احمدیہ کا تعارف سماعی طور پر ہو گیا۔

مگر منظم طور پر 1980ء کی دہائی میں جب مکرم منور احمد خورشید صاحب سابق امیر صاحب سینیگال، گیمبیا میں متعین تھے تو اس دوران مختلف اوقات میں امیر صاحب کی اجازت سے بغرض تبلیغ گیمبیا سے منسلکہ سینیگال کے سرحدی علاقوں کا دورہ کیا کرتے۔ اس طرح گیمبیا کے فرافینی ریجن کے ملحقہ سینیگال کے ریجن کولک میں مختلف دیہاتوں میں متعدد خاندانوں نے احمدیت قبول کرلی اورسینیگال میں نظام جماعت قائم ہونا شروع ہوا اور احمدی احباب کے ساتھ مختلف دیہاتوں میں موجود مساجد بھی خداتعالیٰ نے عطا فرما دیں۔

اس دوران 1985ء میں مکرم چوہدری حمید اللہ صاحب وکیل اعلیٰ تحریک جدید ربوہ نے جب گیمبیا کا دورہ کیا تو سینیگال بھی تشریف لائے اور اس دور میں ایک دیہ لٹمنگے Latmingue میں دیگر دیہاتوں سے بھی احباب کو مدعو کیا گیا۔ جہاں احباب کثیر تعداد میں تھے اور ایک مسجد بھی موجود تھی جو گارے کی دیواروں اور گھاس پھوس کی چھت سے بنی ہوئی جھونپڑی نما (Hut) تھی۔

اسی مسجد میں مکرم منوراحمد خورشید صاحب کے ہمراہ مکرم چوہدری حمیداللہ صاحب نے احباب جماعت سے ملاقات کی۔ اس موقع پر احباب جماعت اور مہمانان کرام کے ساتھ ایک گروپ فوٹو بھی بنایا گیا۔

ان افراد کے پیچھے والی عمارت سینیگال میں پہلی مسجد کی عمارت ہے۔

(حافظ مصور احمد مزمل۔ نمائندہ الفضل آن لائن سینیگال)

پچھلا پڑھیں

انڈونیشیا کی مسجد محمود سانڈینگ

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی