• 8 مئی, 2024

ایک ناقابل عفو گناہ ہے

• ہر ایک گناہ بخشنے کے قابل ہے مگر اللہ تعالیٰ کے سوا اَور کو معبود و کار ساز جاننا ایک ناقابل عفو گناہ ہے۔ اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ (لقمان: 14) لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ (النساء: 49) یہاں شرک سے یہی مرادنہیں کہ پتھروں وغیرہ کی پرستش کی جاوے۔ بلکہ یہ ایک شر ک ہے کہ اسباب کی پر ستش کی جاوے اور محبوباتِ دنیا پر زور دیا جاوے۔ اسی کا نام شرک ہے اور معاصی کی مثال تو حُقّہ کی سی ہے کہ اس کے چھوڑ دینے سے کوئی دقّت و مشکل کی بات نظر نہیں آتی۔ مگر شرک کی مثال افیم کی ہے کہ وہ عادت ہو جاتی ہے جس کا چھوڑنا محال ہے۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ344 ایڈیشن 2003ء)

• شرک تین قسم کا ہے۔ اوّل یہ کہ عام طور پر بت پرستی، درخت پرستی وغیرہ کی جاوے۔یہ سب سے عام اور موٹی قسم کا شرک ہے۔ دوسری قسم شرک کی یہ ہے کہ اسباب پر حد سے زیادہ بھروسہ کیا جاوے کہ فلاں کام نہ ہوتا تو مَیں ہلاک ہوجاتا۔ یہ بھی شرک ہے۔ تیسری قسم شرک کی یہ ہے کہ خداتعالیٰ کے وجود کے سامنے اپنے وجود کو بھی کوئی شے سمجھا جاوے۔ موٹے شرک میں توآج کل اس روشنی او ر عقل کے زمانہ میں کوئی گرفتار نہیں ہوتا۔ البتہ اس مادی ترقی کے زمانہ میں شرک فی الاسباب بہت بڑھ گیا ہے۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ215-216 ایڈیشن 2003ء)

• گناه اگر چہ بہت ہیں اور ان کے بہت سے شعبے اور شاخیں ہیں۔ یہاں تک کہ ہر ادنیٰ قسم کی غفلت بھی گناہ میں داخل ہے۔ لیکن عظیم الشان گناہ جواس مقصد عظیم کے با لمقابل انسان کو اصل مقصد سے ہٹانے کے لیے پڑا ہوا ہے، وہ شرک ہے۔ انسان کی پیدائش کی اصل غرض اور مقصد یہ ہے کہ وہ خدا ہی کے لیے ہو جائے اور گناہ اور اس کے محرکات سے بہت دور ہے اس لیے کہ جوں جوں بدقسمت انسان اس میں مبتلا ہوتا ہے، اسی قدر اپنے اصل مدعا سے دور ہو تا جاتا ہے۔ یہانتک کہ آخر گرتے گرتے ایسی سفلی جگہ پر جا پڑتا ہے جو مصائب اور مشکلات اور ہر قسم کی تکلیفوں اور دکھوں کا گھر ہے جس کو جہنم بھی کہتے ہیں۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ413-414 ایڈیشن 2016ء)

پچھلا پڑھیں

تلخیص صحیح بخاری سوالاً جواباً (كتاب الحیض) (قسط 16)

اگلا پڑھیں

مہدی آباد کے شہداء