• 28 اپریل, 2024

سوتے وقت دعائیں پڑھیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’پھر احادیث میں تینوں قُل پڑھنے کی اہمیت کے بارے میں روایت آتی ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر جہنی بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں ایک جنگی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی مہار پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا کہ آپ نے فرمایا اے عقبہ! پڑھ۔ مَیں نے آپ کی طرف کان لگایا تا کہ آپ جو فرمائیں وہ میں سن کر پڑھوں۔ پھر کچھ دیر کے بعد فرمایا اے عقبہ! پڑھ۔ مَیں پھر متوجہ ہوا کہ آپ کیا فرماتے ہیں۔ کیا پڑھوں مَیں؟ آپ نے تیسری مرتبہ پھر یہی فرمایا تو میں نے عرض کیا۔ کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا سورۃ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔ پھر آپ نے آخر تک سورۃ پڑھی۔ پھر آپ نے سور ۃقُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ آخر تک پڑھی۔ میں بھی آپ کے ساتھ پڑھتا رہا۔ پھر آپ نے سورۃ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ آخر تک پڑھی۔ مَیں بھی آپ کے ساتھ پڑھتا رہا۔ پھر آپ نے فرمایا کسی شخص نے ان جیسی سورتوں یا کلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل نہیں کی ۔

یعنی یہ ایسا کلام اور ایسی دعا ہے کہ جس سے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آ جاتا ہے اور کبھی ضائع نہیں ہوتا اور تمام شرور سے بچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا اس سے بہتر اَور کوئی ذریعہ ہی نہیں۔ اور احادیث میں ایسی روایت ملتی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اس سے بہتر اللہ تعالیٰ کی اور کوئی پناہ نہیں۔

پھر سورۃ فلق اور النّاس کے بارے میں حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ مَیں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی لگام پکڑے چل رہا تھا۔ آپ نے فرمایا اے عقبہ! کیا مَیں تجھے ایسی دو سورتیں نہ سکھاوں جن کی قراء ت انتہائی بہتر اور نفع بخش ہے۔ مَیں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں یا رسول اللہ۔ تو آپ نے فرمایا قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ۔ اور جب آپ نے صبح کی نماز کے لئے پڑاو کیا تو آپ نے انہی کی قراء ت کی۔ یہی تلاوت کی۔ پھر جب آپ نے نماز ادا کر لی تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے عقبہ! تو کیسے دیکھتا ہے؟ (شاید اس لحاظ سے بھی انہوں نے کہا ہو کہ بڑی چھوٹی سورتیں آپ نے پڑھی ہیں۔ فرمایا ان میں تو سب کچھ ہے۔)

اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم میں سے ہر ایک ان سورتوں کے مضمون کو سمجھتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت پر عمل کرنے والا ہو۔ خدا تعالیٰ کی وحدانیت کا مضمون ہم پر واضح ہو۔ اس کے علاوہ کسی اور کے آگے ہم جھکنے والے نہ ہوں۔ اسی کو سب طاقتوں کا سرچشمہ سمجھیں۔ نہ صرف دل میں بلکہ ہر عمل سے اسے ثابت کریں کہ اللہ تعالیٰ ہی سب طاقتوں کا سرچشمہ ہے۔ ہر روشنی کا منبع ہے۔ اور ہر فیض کا دینے والا ہے۔ مخلوق کے شر سے بچنے کے لئے اللہ تعالیٰ کے آگے جھکیں بجائے اس کے کہ مخلوق سے امید رکھیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مان کر ہم نے جس روشنی کو حاصل کر لیا ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی نور کا پرتَو ہے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر ہمیشہ قائم رکھے اور کبھی ہم اندھیروں اور ظلمات میں بھٹکنے والے نہ ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ کے انعاموں میں سے جو خلافت کا انعام ہمیں ملا ہے اس سے ہم ہمیشہ وابستہ رہیں۔ ہر نقصان پہنچانے والے کے شر سے اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی پناہ میں رکھے چاہے وہ دینی شر ہے یا دنیاوی شر ہے۔ ہر حاسد کے حسد سے اور اس کے نقصانات سے اللہ تعالیٰ ہمیں محفوظ رکھے۔ ہمیشہ خدا تعالیٰ کو ہی اپنا ربّ اور اپنا پالنے والا سمجھ کر ہم اس کی پناہ میں رہیں۔ سب بادشاہوں سے افضل خدا تعالیٰ کو سمجھیں اور اس کی مالکیت پر کامل یقین رکھنے والے ہوں ۔ اس معبود حقیقی کی عبادت کے بھی حق ادا کرتے ہوئے ہر دم اس کی پناہ میں آنے کی کوشش کریں۔ وسوسے پیدا کرنے والوں کے شر سے بچیں۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئیں۔ اپنے دلوں کو بھی ہر وسوسے سے پاک رکھنے کی کوشش رکھیں اور اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے رہیں۔‘‘

(خطبہ جمعہ 16فروری 2018ء)

پچھلا پڑھیں

خطبہ جمعہ مورخہ17 جنوری 2020ءبمقام مسجد بیت الفتوح لندن کا خلاصہ

اگلا پڑھیں

جلسہ سالانہ گوئٹے مالا 2019ء کے موقع پر حضورِ انورایدہ للہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام