نئے اس چاند کی دیکھو دیؔا ہر چھب نرالی ہے
نئی ہر شب جلالی تو نیا ہر دن جمالی ہے
لبوں پر حمد اور ہر اک صحیفہ دل میں رکھ کر ہی
درود و عشق کی محفل عقیدت سے سجا لی ہے
چلا آتا ہے بھر کے جھولیاں وہ اپنی رحمت کی
عفو و در گزر بخشش بھی اس رمضاں کی ڈالی ہے
ہر اک سجدے کے ماتھے پر لکھو حرف دعا لوگو
مناجاتوں کی بستی میں لگائی میں نے تھالی ہے
سنو تسکین کے جھرنے ہماری روح میں اُتریں گے
طہارت اور عبادت کی حرارت گر اُجالی ہے
دعا کو مستجابی کی کوئی خوشبو عطا کر دے
مرے مولا وسیلہ کر مری ہر سانس خالی ہے
منا لو رب کو اپنے تین عشروں میں سلیقے سے
‘‘کوئی ساعت گنہگاروں کی بخشش ہونے والی ہے’’
(سعدیہ مبارکہ۔ فجی)