• 8 مئی, 2025

ناشکری کا انجام

آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کے تین آدمی تھے۔ ایک کوڑھی اور دوسرا گنجا ، تیسرا اندھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آزمائش کے لئے ان کے پاس انسانی شکل میں ایک فرشتہ بھیجا۔ پہلے وہ کوڑھی کے پاس آیا اور اسے کہا تجھے کیا چیز پسند ہے؟ اس نے جواب دیا خوبصورت رنگ، خوبصورت جلد اور میری وہ بدصورتی جاتی رہے جس کی وجہ سے لوگوںکو مجھ سے گھن آتی ہے۔ اس فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا اور اس کی بیماری جاتی رہی اور خوبصورت رنگ اس کو مل گیا۔ پھر فرشتے نے کہا کون سا مال تجھے پسند ہے اس نے اونٹ یا گائے کا نام لیا۔ اسے اعلیٰ درجہ کی اونٹنیاں دے دی گئیں ۔ فرشتے نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تیرے مال میں برکت دے پھر وہ گنجے کے پاس گیا اور اسے کہا کہ کون سی چیز تجھے زیادہ پسند ہے؟ اس نے جواب دیا خوبصورت بال ملیں اور گنجے پن کی بیماری چلی جائے جس کی وجہ سے لوگوں کو مجھ سے گھن آتی ہے۔ فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس کی بیماری جاتی رہی اور خوبصورت بال اس کے اگ آئے۔ پھر فرشتے نے کہا کہ کون سامال تجھے زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا گائیں۔ فرشتے نے اس کو عمدہ گائیں دے دیں اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس کے مال میں برکت دے۔ پھر وہ اندھے کے پاس گیا اور کہا کہ تجھے کون سی چیز زیادہ پسند ہے؟ اس نے جواب دیا میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری نظر کو لوٹا دے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں۔ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو نظر واپس دے دی۔پھر فرشتے نے پوچھا کون سا مال تجھے زیادہ پسند ہے؟ اس نے جواب دیا بکریاں، چنانچہ خوب بچے دینے والی بکریاں اسے دے دی گئیں۔ پس اونٹ ، گائیں اور بکریاں اتنی پھلی پھولیں کہ اونٹوں کی قطاروں، گائیوں کے گلوں اور بکریوں کے ریوڑوں سے وادیاں بھر گئیں۔ کچھ مدت کے بعد پھر فرشتہ کوڑھی کے پاس غریبانہ شکل و صورت میں آیا اور کہا میں غریب آدمی ہوں۔ میرے تمام ذرائع ختم ہو چکے ہیں خدا تعالیٰ کی مدد کے سوا آج میرا کوئی وسیلہ نہیں جس سے میں منزل مقصود تک پہنچ سکوں،میں اس خدا تعالیٰ کا واسطہ دے کر تجھ سے ایک اونٹ مانگتا ہوں جس نے تجھے خوبصورت رنگ دیا ، ملائم جلد دی اور بیشمار مال عنایت کیا۔اس پر اس نے کہا مجھ پر بہت سی ذمہ داریاں ہیں ، میں ہر ایک کو کس طرح دے سکتا ہوں۔ انسان نما فرشتہ نے کہا ۔ تو وہی کوڑھی غریب اور محتاج نہیں ہے۔ جس سے لوگوںکو گھن آتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے تجھے صحت عطا فرمائی اور مال دیا۔ اس پر وہ بولا تم کیسی باتیں کرتے ہو؟ مال تو مجھے آباؤ اجداد سے ورثہ میں ملا ہے یعنی میں خاندانی امیر ہوں اس پر فرشتہ نے کہا اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تجھے ویسا ہی کر دے جیسا تو پہلے تھا ۔ پھر وہ گنجے کے پاس آیا اور اس کو بھی وہی کہا جو پہلے کوکہا تھا اس نے بھی وہی جواب دیا جوپہلے نے دیا تھا۔ اس پر فرشتہ نے کہا اگر تو جھوٹ بول رہا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے ویسا ہی کر دے جیسا تو پہلے تھا۔ پھر وہ فرشتہ اسی ہئیت اور صورت میں اندھے کے پاس آیا اور اسے مخاطب کر کے کہا میں غریب مسافر ہوں سفر کے ذرائع ختم ہو چکے ہیں اللہ تعالیٰ کی مدد کے سوا منزل مقصود تک پہنچنے کا کوئی وسیلہ نہیں پاتا تجھ سے میں اس خدا کا واسطہ دے کر مانگتا ہوں جس نے تجھے نظر واپس دے دی اور تجھے مال و دولت سے نوازا۔ اس آدمی نے کہا بےشک میں اندھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے نظر عطا کی۔ غریب تھا اس نے مال دیا۔ جتنا چاہو اس مال میں سے لے لو اور جتنا چاہو چھوڑ دو۔ سب کچھ اسی کا دیا ہوا ہے۔ خدا تعالیٰ کی قسم آج جو کچھ بھی تم لو اس سے کسی قسم کی تکلیف اور تنگی محسوس نہیں کروں گا۔ اس پر اس انسان نما فرشتہ نے کہا اپنا مال اپنے پاس رکھ۔ یہ تو تمہاری آزمائش تھی اللہ تعالیٰ تجھ سے خوش اور تیرے دوسرے ساتھیوں سے ناراض ہے۔ تو رحمت کا مستحق اور وہ اس کے غضب کے مورد بن گئے۔

(بخاری کتاب الانبیاء باب حدیث ابرص)

پچھلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 07 جون 2020ء

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 08 جون 2020ء