خدائے ذوالجلال تو
زمین کو پھر سے حکم کر
وہ ہر بلا کو نگل لے
اور آسمان کو اذن دے
وہ رحمتیں بکھیر دے
اور آندھیوں کو بھیج کر
اڑا دے خاک ظلم کی
سمیٹ دے وہ فاصلے
عدو نے جو بڑھائے ہیں
یہ عید بھی وہ عید بھی
منائیں سب سکون سے
خوشی سے سب گلے ملیں
کھلے ہیں جو زخم سلیں
کوئی نہ روک ٹوک ہو
ملائیں ہاتھ ہاتھ سے
ذرا جو ڈگمگائیں تو
کسی کا ہاتھ تھام لے
گلے میں بانھیں ڈال کے
کوئی ہمیں کہے سنبھل
لٹا کے گود میں کبھی
کہے ہمیں وہ پیار سے
یہ عشق کی نماز ہے
قضا نہ ہونے پائے گی
ابھی تو رات باقی ہے
نشے میں ابھی ساقی ہے
امید رکھ خدا سے جلد
رت بدل ہی جائے گی
میرے شہر کی رونقیں
وہ خود لوٹانے آئے گا
اجڑ گئیں جو محفلیں
وہ خود سجانے آئے گا
عدو کا ہاتھ روکنے
وہ پھر سے لوٹ آئے گا
بڑھائے اِس نے فاصلے
سمیٹنے وہ آئے گا
وہ پہلے جیسی رونقیں
وہ پہلے جیسی محفلیں
دکھائے ہیں اگر یہ دن اگر
تو وہ بھی دن دکھائے گا
اٹھو وفا کے قافلوں
اٹھو جفا کے حاملو
اسی کی تم ندا سنو
اسی سے تم دعا کرو
وہ دیکھ کے جفائیں سب
وہ سن کے یہ دعائیں سب
ضرور لوٹ آئے گا ضرور لوٹ آئے گا….
(قریشی داؤد احمد ساجد۔اسکاٹ لینڈ)