• 28 اپریل, 2024

نوع انسان پر شفقت کرنا عبادت ہے

’’ایک حدیث میں آیا ہے کہ قیامت میں اللہ تعالیٰ بعض بندوں سے فرمائے گا کہ تم بڑے برگزیدہ ہو اور مَیں تم سے بہت خوش ہوں کیونکہ میں بہت بھوکا تھا تم نے مجھے کھانا کھلایا۔ میں ننگا تھا تم نے کپڑا دیا۔ میں پیاسا تھا تم نے مجھے پانی پلایا۔ میں بیمار تھا تم نے میری عیادت کی۔ وہ کہیں گے کہ یا اللہ تو تو ان باتوں سے پاک ہے تو کب ایسا تھا جو ہم نے تیرے ساتھ ایسا کیا؟ تب وہ فرمائے گا کہ میرے فلاں فلاں بندے ایسے تھے تم نے ان کی خبر گیری کی وہ ایسا معاملہ تھا کہ گویا تم نے میرے ساتھ ہی کیا۔ پھر ایک اَور گروہ پیش ہو گا۔ اُن سے کہے گا تم نے میرے ساتھ بُرا معاملہ کیا۔ میں بھوکا تھا تم نے مجھے کھانا نہ دیا۔ پیاسا تھا پانی نہ دیا، ننگا تھا کپڑا نہ دیا۔ مَیں بیمار تھا میری عیادت نہ کی۔ تب وہ کہیں گے کہ یا اللہ تعالیٰ تُو تو ایسی باتوں سے پاک ہے۔ تو کب ایسا تھا جو ہم نے تیرے ساتھ ایسا کیا۔ اس پر فرمائے گا کہ میرا فلاں فلاں بندہ اس حالت میں تھا اور تم نے ان کے ساتھ کوئی ہمدردی اور سلوک نہ کیا وہ گویا میرے ہی ساتھ کرنا تھا۔

غرض نوع انسان پر شفقت اور اس سے ہمدردی کرنا بہت بڑی عبادت ہے اور اﷲ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے یہ ایک زبردست ذریعہ ہے۔ مگر مَیں دیکھتا ہوں کہ اس پہلو میں بڑی کمزوری ظاہر کی جاتی ہے۔ دوسروں کو حقیر سمجھا جاتا ہے۔ ان پر ٹھٹھے کیے جاتے ہیں۔ ان کی خبرگیری کرنا اور کسی مصیبت اور مشکل میں مدد دینا تو بڑی بات ہے۔ جو لوگ غرباء کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش نہیں آتے بلکہ ان کو حقیر سمجھتے ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ خود اس مصیبت میں مبتلا نہ ہو جاویں۔ اﷲ تعالیٰ نے جن پر فضل کیا ہے اس کی شکر گزاری یہی ہے کہ اس کی مخلوق کے ساتھ احسان اور سلوک کریں۔ اور اس خداداد فضل پر تکبر نہ کریں اور وحشیوں کی طرح غرباء کو کچل نہ ڈالیں۔‘‘

(الحکم 10 نومبر 1905ء،ملفوظات جلد چہارم۔ صفحہ438تا439 )

پچھلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 14 جون 2020ء

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 15 جون 2020ء