• 28 اپریل, 2024

مصطفے ؐپر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت

ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے
کوئی دیں دینِ محمدؐ سا نہ پایا ہم نے

کوئی مذہب نہیں ایسا کہ نشاں دکھلاوے
یہ ثمر باغ محمدؐ سے ہی کھایا ہم نے

ہم نے اسلام کو خود تجرِبہ کر کے دیکھا
نور ہے نور اٹھو! دیکھو! سنایا ہم نے

اور دینوں کو جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا
کوئی دکھلائے اگر حق کو چھپایا ہم نے

تھک گئے ہم تو انہیں باتوں کو کہتے کہتے
ہر طرف دعوتوں کا تیر چلایا ہم نے

آزمائش کے لیے کوئی نہ آیا ہر چند
ہر مخالف کو مقابل پہ بلایا ہم نے

یونہی غفلت کے لحافوں میں پڑے سوتے ہیں
وہ نہیں جاگتے سو بار جگایا ہم نے

جل رہے ہیں یہ سبھی بغضوں میں اور کینوں میں
باز آتے نہیں ہر چند ہٹایا ہم نے

آؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گے
لو تمہیں طور تسلّی کا بتایا ہم نے

آج ان نوروں کا اِک زور ہے اِس عاجز میں
دل کو ان نوروں کا ہر رنگ دلایا ہم نے

جب سے یہ نور ملا نور پیمبر سے ہمیں
ذات سے حق کی وجود اپنا ملایا ہم نے

مصطفٰےؐ پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت
اس سے یہ نور لیا بار خدایا ہم نے

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے

اُس سے بہتر نظر آیا نہ کوئی عالم میں
لاجرم غیروں سے دل اپنا چھڑایا ہم نے

مورد قہر ہوئے آنکھ میں اغیار کے ہم
جب سے عشق اس کا تہِ دل میں بٹھایا ہم نے

(آئینہ کمالات اسلام صفحہ224 مطبوعہ 1893ء)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعتہ المبارک مؤرخہ 12؍نومبر 2021ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ