• 29 اپریل, 2024

کفار کا طرزِ عمل۔اسے ماردو یا جلادو

مملکت خدادادِ پاکستان میں ابھی حال ہی میں ایک نہایت خونچکاں اور انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جس میں سیالکوٹ میں ایک فیکٹری کے سری لنکن غیرمسلم مینیجر کو نہایت بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر نہ صرف ہلاک کیا بلکہ اس کی لاش کو نذرآتش بھی کیا گیا۔ اگرچہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے لیکن اب تک پاکستانی احمدی مسلمانوں، چند غیراحمدیوں، مسیحیوں اور ہندوؤں کو ہی اس قسم کے تشدد اور بے رحمانہ سلوک کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے مگر اب پاکستان میں مقیم ایک غیرملکی غیرمسلم کو توہین مذہب کی آڑ میں ہلاک اور جلایا گیا ہے۔ قابل اجمیری کا مشہور شعر ہے:

’’وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا‘‘

اگر روزِ اوّل سے ان واقعات کا سدِّباب کردیا جاتا  اور مرتکبین کو قابل عبرت سزا دی جاتی تو ایسے مزید واقعات نہ ہوتے۔ اب ہم دیکھتے ہیں  کہ یہ واقعات کیوں ہوئے۔ان کا پس منظر کیا ہے۔جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے  کہ یہ واقعہ اور طرزِ عمل نیا نہیں ہے۔ اگرچہ چہرے نئے ہیں لیکن کردار وہی پُرانے ہیں۔ قابیل سے قتلِ بے گناہ کی جو رسم چلی وہ آج تک جاری ہے۔ذاتی عناد اور مفادات کے ٹکراؤ کو مذہبی رنگ دے کر مخالف سے درندوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ اس واقعہ میں بھی ایسا ہی ہوا۔  چند صحافیوں کی تحقیق کے مطابق مزدور طبقہ اس مینیجر سے خوش نہیں تھا لہٰذا توہین مذہب کا الزام لگا کر اسے ماردیا گیا

ہر دور کے منکرین کا یکساں ردِّعمل

 اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ منکرین و مخالفین انبیاء ہر دور میں ایک جیسا ہی ردعمل دکھاتے ہیں۔

مَا یُقَالُ لَکَ اِلَّا مَا قَدْ قِیْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِکَ ط

﴿حٰم السجدۃ۔ 44﴾

تجھے کچھ نہیں کہا جاتا مگر وہی جو تجھ سے پہلے رسولوں سے کہا گیا۔

تمہارا کام تبلیغ۔میرا کام حساب

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام اور ان کے پیروکاروں کا کام صرف تبلیغ ہے۔ حساب کتاب اللہ کا کام ہے۔

فَاِنَّمَا عَلَیۡکَ الۡبَلٰغُ وَ عَلَیۡنَا الۡحِسَابُ …

(الرعد۔ 41﴾

تیرا کام صرف کھول کھول کر پہنچا دینا ہے اور حساب ہمارے ذمہ ہے۔

لیکن غیراحمدی علماء  تبلیغ اور وعظ و نصیحت  کی بجائے  عوام کو بھڑکا کر  اللہ کا کام یعنی حساب کتاب  کرتے ہوئے  لوگوں کو سزائیں دے رہے ہیں۔

کفّار کو مہلت دو اور ان کی سزا کا کام اللہ پر چھوڑ دو

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ منکرین و مخالفینِ اسلام کو مجھ پر چھوڑ دو ۔

فَذَرۡنِیۡ وَ مَنۡ یُّکَذِّبُ بِہٰذَا الۡحَدِیۡثِ…

﴿القلم۔45﴾

پس تُو مجھے اور اُسے جو اُس بیان کو جھٹلاتا ہے چھوڑ دے۔

وَ ذَرۡنِیۡ وَ الۡمُکَذِّبِیۡنَ اُولِی النَّعۡمَۃِ وَ مَہِّلۡہُمۡ قَلِیۡلًا

﴿ المزّمِّل۔12﴾

اور مجھے اور ناز و نعم میں پلنے والے مکذبین کو (الگ) چھوڑ دے اور اُنہیں تھوڑی سی مہلت دے۔

ذَرۡنِیۡ وَ مَنۡ خَلَقۡتُ وَحِیۡدًا

﴿ المدّثِّر۔12﴾

مجھے اور اس کو جسے میں نے پیدا کیا اکیلا چھوڑ دے۔

لیکن غیر احمدی علماء کہتے ہیں کہ ہم  یہ کام اللہ پر نہیں چھوڑیں گے اور توہین رسالت کرنے والوں کو  کوئی مہلت نہیں دیں گے اور انہیں خود سزا دیں گے۔

طائف کے غنڈوں کی روش

نبی اکرم ﷺ کے ساتھ طائف کے سرداروں نے ایسا ہی سلوک کیا تھا کہ خود تو پیچھے رہے لیکن لڑکوں کے ہاتھوں میں پتھر تھما کر انہیں نبی اکرم ﷺ پر اس قدر تشدد کروایا جس کی مثال نہیں ملتی۔

اِسے مار دو  یا جلادو

جیسا کہ اس مضمون کے شروع میں بتایا گیا کہ مخالفین کو قتل کرنے یا جلادینے کا طرزِ عمل نیا نہیں ہے۔حضرت ابراہیم ؑ کے متعلق آپ کی قوم نے کہا

قَالُوۡا حَرِّقُوۡہُ وَ انۡصُرُوۡۤا اٰلِہَتَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ فٰعِلِیۡنَ

﴿الانبیاء۔69﴾

انہوں نے کہا اس کو جلا ڈالو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو اگر تم کچھ کرنے والے ہو۔

فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوۡمِہٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوا اقۡتُلُوۡہُ اَوۡ حَرِّقُوۡہُ …

﴿العنکبوت۔25﴾

پس اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا اسے قتل کر دو یا جلا دو۔

زمانۂ حال کے مخالفین کا نیا کام

زمانۂ حال کے مخالفین کا نیا کام اب یہ ہے کہ یہ  نام نہاد مسلمان اب مارنے یا جلانے کی بات نہیں کرتے بلکہ پہلے مارتے ہیں پھر جلاتے بھی ہیں۔ یہ درندگی اب پھیلتی ہی جارہی ہے جس کا اعتراف باشعور دانشور طبقہ دبے لفظوں میں کررہا ہے لیکن  ہجوم کے خوف سے برملا بات نہیں کرتا۔ یہ لوگ ان حالات سے پریشان تو بہت ہیں لیکن ’’نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن‘‘ کے مصداق اس کا کوئی حل تلاش نہیں کرپاتے اور حیران ہے کہ جائیں تو جائیں کہاں۔

حصارِ احمدیت

سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان درندوں سے بچنے اور امن میں آنے کا حل بتلا دیا ہے۔کاش یہ قوم سمجھ جائے۔ حضور ؑ فرماتے ہیں:

صدق سے میری طرف آؤ اسی میں خیر ہے
ہیں درندے ہر طرف میں عافیت کا ہوں حصار

(انصر رضا۔واقفِ زندگی۔ نمائندہ الفضل آن لائن، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعتہ المبارک مؤرخہ 3؍دسمبر 2021ء

اگلا پڑھیں

ہماری جماعت کو مساجد کی بڑی ضرورت ہے