• 19 جولائی, 2025

پیاری پھوپھو جان

میری پیاری پھوپھو جان کا نام جمیلہ بیگم تھا۔وہ پیدائشی احمدی نیز حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک صحابی حضرت شیخ محمد بخشؓ صاحب کی بہو تھیں۔ 10 دسمبر 2014 کو طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں تقریباً بعمر73 سال کی عمر میں ان کی وفات ہوئی۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔

آپ میری پھوپھو بھی تھیں اور ساس بھی تھیں،لیکن مجھے ہمیشہ وہ اپنی ماں جیسی لگتی تھیں۔انھوں نے اپنی اولاد کی بہت اچھی تربیت کی اور مشکل حالات میں بہت صبر سے کام لیا۔تقسیم ہند کے وقت اُن کی عمر تقریباً پانچ برس تھی۔بہت ہی نیک اور پیار کرنے والی خاتون تھیں۔خاص طور پر اپنی بہوؤں کا بہت خیال رکھتیں کئی مرتبہ ایساہوا کہ جب کوئی معاملہ درپیش ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹوں کی جگہ اپنی بہوؤں کی طرف داری کی۔اپنی اولاد کی خاطر بہت دعا گوتھیں یہ ان کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ ان کی اولاد ایک کامیاب زندگی گزار رہی ہے۔

پھوپھو جان غریبوں کا بہت خیال رکھتی تھیں۔اگرکو ئی انھیں اپنی تکلیف بتاتا تو ایسے محسوس کرتیں کہ گویا ان کی اپنی تکلیف ہے۔خدا کی راہ میں دل کھول کر خرچ کرتی تھیں۔جیب خرچ کے طور پر جو ملتا وہ سب کا سب غریبوں میں تقسیم کر دیتی تھیں۔آپ خاص طور پر نماز کی پابند تھیں اور باقاعدگی کے ساتھ تلاوت قرآن پاک کیا کرتیں اور بلا ناغہ سورۃ یٰس کی تلاوت کیا کرتی تھیں۔قرآن پاک صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے کا اتنا شوق تھا کہ بچپن میں بعض مجبوریوں کے باعث قرآن کا تلفظ نہ سیکھ سکیں تو 60 سال کی عمر میں آکر قرآن کا صحیح تلفظ بھی سیکھ لیا۔سنت رسول اللہ ﷺکے مطابق رمضان کے مہینے میں خاص طور پر صدقہ اور خیرات کا اہتمام کرتی تھیں۔کوئی بھی سوالی آتا تو اسے خالی ہاتھ واپس نہیں جانے دیتی تھیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰٰ بنصرہ العزیز کے خطبات سننے کا خاص اہتمام کرتی تھیں۔خطبہ بالکل خاموشی اور توجہ کے ساتھ اور ٹیلی ویژن کے قریب بیٹھ کے سنا کرتی تھیں۔پھوپھو جان بے انتہا خوبیوں کی مالک تھیں۔بہت زیادہ دعا گو اور کثرت کے ساتھ درود شریف کا ورد کرنےوالی تھیں۔چندہ جات باقاعدگی کے ساتھ ادا کرتی تھیں۔واقفین زندگی کے ساتھ بھی آپ کو گہرا لگاؤ تھا۔محض اللہ کے فضل سےآپ کو وصیت کرنے کی بھی توفیق ملی اور بعد ازاں بہشتی مقبرہ ربوہ میں آپ کی تدفین ہوئی۔آپ ہمیشہ دعاکرتی تھیں کہ اللہ تعالیٰٰ کبھی آپ کو کسی کا محتاج نہ کرے۔چنانچہ اللہ تعالیٰٰ نے آپ کی یہ خواہش پوری کی اور2دن ہسپتال میں رہ کر اپنے خالقِ حقیقی سے جاملیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔

وفات سے چند دن قبل ہی انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ کاش پیارے امام ان کی نمازِ جنازہ پڑھائیں چنانچہ انکی خواہش کے مطابق ازراہ شفقت پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰٰ بنصرہ العزیز نے ان کی نماز جنازہ غائب مورخہ3جنوری2015 کو قبل از نماز ظہر وعصر بیت الفضل لندن میں پڑھائی۔جس کا اعلان بعد میں روزنامہ الفضل ربوہ مورخہ 12جنوری2015 میں بھی شائع ہوا۔

پھوپھو جان کی اشد خواہش تھی کہ انکا کوئی پوتا حافظ قرآن بنے نیز مربی سلسلہ بھی ہو۔چنانچہ آپ کی اس درینہ خواہش کے پیش نظر آپکا ایک پوتا عزیزم اطہر احمدابن شیخ حمید اللہ صاحب محض اللہ کے فضل سے مدرسة الحفظ سے حفظ کورس مکمل کر چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے صحیح رنگ میں باعمل حافظ قرآن بنائے جبکہ دوسرا پوتا عزیزم شایان احمد ابن شیخ نعیم احمد جامعہ احمدیہ ربوہ کے چوتھے سال میں زیر تعلیم ہے۔اللہ تعالیٰٰ ان سب کو مقبول خدمت دین کی توفیق عطا کرتا چلاجائے (آمین)۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ پھوپھو جان کے درجات بلند فرمائے اور انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔اورہم سب میں ان کی نیک خوبیاں قائم رکھے اور انکی طرح خلافت کا شیدائی بنائے۔اور جو بھی نیک دعائیں انہوں نے اپنی اولاد کے حق میں کی ہیں اللہ تعالیٰٰ ان کو بپایہ قبولیت جگہ دے۔(آمین ثم آمین)

(نادیہ حمید زوجہ شیخ حمیداللہ)

پچھلا پڑھیں

احمدیہ مسلم سیکنڈری اسکول روکوپر،سیرالیون میں جلسہ سیرت النبی ؐ کا بابرکت و شاندار انعقاد

اگلا پڑھیں

جس مومن کو مَیں نے سخت الفاظ کہے ہوں