حاصل مطالعہ
جدید تعلیم صرف مادی فوائد سے مربوط
اس کے ذریعہ طلبہ کے کردار اور اخلاقی اقدار نہیں بنائے جاسکتے
حیدر آباد 22نومبر (یو این ائی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا ہے کہ جدید تعلیم صرف مادی فوائد سے مربوط ہے تاہم اس کے ذریعہ طلبہ کے کردار اور اخلاقی اقدار نہیں بنائے جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی تعلیم وہ ہے جس میں کسی بھی فرد کی شخصیت کا مکمل فروغ ہو اور اس میں اخلاقی اقدار پروان چڑھانا بھی شامل ہے ۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حقیقی تعلیم ،صبر، باہمی سمجھ بوجھ، باہمی احترام بناتی ہے۔ حقیقی انسانی اقدار بنانے کے لئے تعلیمی سفر کو جاری رکھنا چاہئے، چیف جسٹس رمنا ،اندھرا پردیش کے ضلع اننت پور کے سری ستیہ سائی انسٹی ٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن کے 40ویں کانوکیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے یونیورسٹی کی جانب سے ہندوستانی ثقافت اور اقدار کو پروان چڑھانے کے لئے جاری مساعی کی ستائش کی۔انہوں نے کہا اکتساب ،آج کے دور کی ضرورت ہے ۔ہندوستانی ثقافت اور اقدار کے جوہر اس میں شامل ہیں ۔چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں نشاندہی کی کہ کوویڈ وبا کے دور نے عدم مساوات اور کمزوریوں کی گہری جڑوں کو بے نقاب کیا ہے ۔جیف جسٹس نے طلباء کو گولڈ میڈل اور ڈگریاں پیش کیں اور میڈل حاصل کرنے والے طلبہ کو مبارکباد دی۔
( روز نامہ انقلاب دکن گلبرگہ 23نومبر 2021ء)
(مرسلہ: محمد عمر تیما پوری ۔کوآڈینیٹر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ انڈیا)